|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے نجی ہسپتالوں، کلینکس ، لیبارٹریز کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ہوٹل ٹیکس کی شرح میں اضافے کا بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔ صوبائی اسمبلی کو سینیٹ کے انتخابات کیلئے پولنگ اسٹیشن قرار دینے کی تحریک بھی منظور کرلی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ درانی کی زیر صدارت نصف گھنٹے کی تاخیر سے تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ اجلاس میں انجینئر زمرک اچکزئی نے نقیب اللہ محسود کے قتل کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں نقیب اللہ محسود اور ایسے دیگر بہت سے بے گناہ لوگ پولیس مقابلوں میں مارے گئے۔ ہم ان واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔

زمرک اچکزئی کی درخواست پر ایوان میں نقیب اللہ محسود کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے پشتونخوامیپ کے عبدالرحیم زیارتوال کے خلاف تحریک استحقاق واپس لے لی۔

انہوں نے عبدالرحیم زیارتوال کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے دوران پیسے لیکر حکومت گرانے کے الزام پر یہ تحریک جمع کرائی تھی۔ تاہم اجلاس میں صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ عبدالرحیم زیارتوال ہمارے بڑے ہیں اور ہمارے ان سے گہرے مراسم بھی ہیں۔ بڑے اکثر چھوٹوں کا استحقاق مجروح کرتے رہتے ہیں اس لئے میں یہ تحریک واپس لیتا ہوں۔ جس پر اسپیکر اور دیگرارکان نے انہیں سراہا۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کریم نوشیروانی نے مالی بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان نے دوسرے صوبوں سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے نجی ہسپتالوں، ڈائگنوسٹک سینٹرز، لیبارٹریز، ایکسریز، الٹرساؤنڈ، ای سی جی، سی ٹی سکین اور دوسری طبی سہولیات پر ٹیکس لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ٹیکس بنیاد کو وسیع اور حکومتی آمدن کو بڑھایا جاسکے۔

اس کے علاوہ حکومت نے ٹیکس وصولی میں اضافہ کرنے کیلئے ہوٹل ٹیکس کی شرح بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے نہیں بڑھایا گیا اس لئے اس حواڈبلیو پی ایکٹ 1994اور 1965ء میں ترامیم کا مسودہ قانون تیار کیا گیا ہے جو اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جارہا ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں اس بل کو منظور کرلیا جائیگا۔

اجلاس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے ایس اینڈ جی اے ڈی ولیم برکت نے بلوچستان ہاؤس اسلام آباد کی بہتری، بلوچستان ہاؤس مری، بلوچستان ہاؤس لاہور کے قیام سے متعلق سفارشات پر مبنی رپورٹ ایوان میں پیش کی جسے ایوان نے منظورکرلیا۔

اجلاس میں اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسرز کیلئے تیسرا کیڈر تخیق کرنے سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش بھی کی گئی۔ سفارشات پر مبنی رپورٹ قائمہ کمیٹی ایس اینڈ جی اے ڈی ،قانون و پارلیمانی نے مرتب کی ہے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں بلوچستان کابینہ کے 2001ء کے فیصلے کی روح کے مطابق اسسنٹ ایگزیکٹیو آفیسرز کیلئے تیسرا کیڈر تخلیق کیا جائے۔ اے ای اوز جس گریڈ میں کام کررہے تھے،اسی گریڈ میں دوبارہ بحال کیا جائے۔ چیف سیکریٹری کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس جلد بلاکر اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔

اس موقع پر کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اے ای اوز کی نظرثانی اپیل پر 31مارچ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہے۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سیدرخواست پر فیصلہ آنے تک کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ ہم کوئی فیصلہ کریں اور سپریم کورٹ سے اس برخلاف حکم آئے۔ عبدالرحیم زیارتوال اور سردار اسلم بزنجو نے بھی عبدالمالک بلوچ کے مؤقف کی تائید کی۔

صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے بھی جزوی طور پر تائید کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ہمیں قانون سازی سے نہیں روکا۔ اگر بعد میں ایسی کوئی صورتحال بنتی ہے تو پھر اس پر غور کیا جائیگا۔ اسپیکر راحیلہ درانی نے اس موقع پر رولنگ دی کہ اے ای اوز سے متعلق کمیٹی کی سفارشات کی منظوری اگلے اجلاس تک مؤخر کی جائے۔

اس موقع پروزیرقانون و پارلیمانی امور آغا سید رضا نے تحریک پیش کی کہ بلوچستان اسمبلی کو تین مارچ کے مجوزہ سینیٹ کے انتخابات کیلئے پولنگ اسٹیشن قرار دیا جائے جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ بعد ازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 27فروری شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔