|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2018

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ کوئی مائی کا لال کالا باغ ڈیم نہیں بنا سکتا کالا باغ ڈیم کا ایشو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو چکا ہے جو بھی کا لا باغ ڈیم بنانے کی بات کرے گا ۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی اس کی بھر پور مخالفت کرے گی بلکہ مزاحمت کرینگے ملک میں پانی کی کمی کا گھمبیر صورتحال ہے مگر اس کے لئے وہ منصوبے بنائے جائے جو عوام اورملک کے مفاد میں ہے متنازعہ معاملات کونہ چھیڑا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں اظہار خیال کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ اگر پانی کی ضرورت ہے تو ہم یہ کہتے ہیں کہ پانی کی ضرورت تو ہے مگر یہاں پر سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ابھی آپ بلوچستان کو لے کہ وہاں کم سے کم پانی پندرہ سو فٹ تک نیچے چلا گیا ہے ۔

خاص طور پر کوئٹہ جو چھوٹا شہر ہے اور دوسرا چمن ، پشین، قلعہ عبداللہ، ہرنائی، زیارت یہ تو آپ چھوڑیں وہاں پر پینے کا پانی بالکل نہیں ہے ہمارے بعض پہاڑی علاقوں میں چشمے بالکل خشک سو کھ گئے ہین اور لوگوں نے ہجر کرنا شروع کر دیا ہے باغات ہمارے سوکھ گئے ہیں اور ہماری لائیو اسٹاک تباہ ہو چکی ہے ۔

ہم یہ چا ہے کہ بلوچستان کا43 فیصد رقبہ اس کیلئے صرف اورصرف پانچ سو ارب روپے چا ہئے مین اس کو دوبارہ کر رہا ہوں ہم دو ملین ایکٹ فٹ پانی کی حفاظت کر سکتے ہیں دو ملین ایکڑ فٹ پانی جس سے سارے ملک کو غلہ، میوہ جات، سبزیاں کچھ دے سکتے ہیں ۔

ہماری چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ بلوچستان بھی بلوچستان کا حصہ ہے لہٰذا چیف جسٹس بلوچستان کے پشتون اور بلوچ عوام کا یہ حق ہے کہ وہ بلوچستان ک پشتون، بلوچ عوام کے لئے یہ مہم شروع کر یں وہاں پر پانی ختم ہو چکا ہے یہ کہہ رہے ہیں کہ2030 تک پچیس فیصد کمی ہو گی جبکہ وہاں پر پانی بالکل ختم ہو چکا ہے ۔

سارے ملک ہم سب کچھ دیں گے دو ملین ایکڑ فٹ پانی یعنی دو ڈھائی کالا باغ ڈیم کے برابر پانی تو چیف جسٹس صاحب ہمارے صوبے کا بھی چیف جسٹس ہیں میں ان سے سوال کر رہا ہوں کہ یہ بلوچستان اس ملک کا حصہ یا نہیں لہٰذا سب سے پہلے ہمارے صوبے کیلئے مہم چلانی چا ہئے کالا باغ ڈیم کو تین صوبوں نے رد کیا ہے کروڑوں لو گ ہیں ۔

آبادی ہے وفاقی یونٹس کو اس طرح قے سے نہیں لینا چا ہئے کالا باغ ڈیم کا اعلان کرنے سے اس ملک میں بہت بڑی تباہی آئے گی جس کو کنٹرول نہیں کیا جا سکے گا یہ عوامی مطالبہ ہے یہ ایسے نہیں کہ چند سیاسی لیڈر یا چندہ سیاسی پارٹیاں کہیں یہ عوامی مسئلہ ہے کروڑوں لوگوں کا تین صوبوں کا اور وفاقی یونٹس کا مسئلہ ہے ۔

اگر غداری کا مسئلہ ہے تو سب سے بڑا غدار پرویز مشرف وہاں بیٹھے ہوئے جس نے آئین کو پامال کیا تھا اور کوئی اس پر بات نہیں کرنا چا ہتا ہے اگر اس بات پر ہمیں سزا دے رہے ہیں کہ ہم اپنی دولت کی اپنے قومی حقوق کا دفاع کریں اور یہ غداری ہے تو اس غداری کا الزام تو ہم پر انگریز بھی لگا رہے تھے ۔

چا ہئے با چا خان ، عبدالصمد خان اچکزئی ، جی ایم سید، غوث بخش بزنجو، علی احمد کرد ہو لہٰذا یہ مسئلہ نہیں ہم یہ چا ہتے ہیں کہ بنیادی مسائل الگ الگ نہ کریں انہوں نے کہا ہے کہ میری تمام پارٹیوں سے گزارش ہے کہ پی ٹی آئی، مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی سے گزارش ہے کہ اس پر ہمیں متحد ہونا چا ہئے ہمیں جیلوں میں ڈال دیں، پھانسی دے دیں سب کچھ کر دیں مگر ہم اس ملک میں مزید انتشار پھیلانے کا ذریعہ کسی کو نہیں بنے دیں گے۔