|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2018

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل سمیت ہر فورم پر بلوچستان کے مفادات کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا اور تمام تصفیہ طلب امور کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کے لئے دلیل اور زمینی حقائق کو بنیاد بناکر سیاسی انداز میں آگے بڑھاجائے گا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں شامل امور کا جائزہ لینے اور ان امورپر بلوچستان کے موقف کی تیاری کے لئے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا، صوبے کی تاریخ کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے جس میں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کی تیاری کی گئی جو صوبے کے مسائل کے حل اور مفادات کے تحفظ کے لئے صوبائی حکومت کے سنجیدہ رویے کا عکاس ہے۔

چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی اور سی سی آئی کے اجلاس کے ایجنڈے پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں وفاقی محکموں میں بلوچستان کے مقرر کردہ کوٹے کے مطابق ملازمتوں کے حصول، خودمختار اداروں اور کارپوریشنوں میں بلوچستان کی نمائندگی، مشترکہ مفادات کونسل کے سیکریٹریٹ میں بلوچستان کے افسر کی تعیناتی، بلوچستان کو ارسا معاہدے کے مطابق پانی کی فراہمی، سندھ کے ساتھ پانی کے مسائل اور پانی کی مد میں واجبات کی وصولی، بلوچستان کو درپیش بجلی کے مسائل، اٹھارویں ترمیم کے تحت تحلیل ہوکر صوبوں کو منتقل ہونے والے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن اور ورکرز ویلفیئر فنڈز کے اداروں پر صوبے کے اختیار سمیت دیگر امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔

اس حوالے سے سی سی آئی کے اجلاس میں پیش کرنے کے لئے صوبے کے موقف کو حتمی شکل دی گئی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ مکران ڈویژن سمیت بلوچستان کے ایسے دیگر علاقے جو نیشنل ٹرانسمیشن لائن سے منسلک نہیں ہیں انہیں نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کیلئے وفاقی حکومت سے بات کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ضلع چاغی اور مکران ڈویژن شمسی اور ونڈ انرجی پیدا کرنے کے بہترین کوریڈور ہیں تاہم جب تک یہ علاقے نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں ہوتے ہم ان قدرتی وسائل کا فائدہ نہیں اٹھاسکتے، وزیراعلیٰ نے ناگ تا پنجگور ٹرانسمیشن لائن کے مجوزہ منصوبہ جو کہ فیڈرل پی ایس ڈی پی کا حصہ ہے پر عملدرآمد کے آغاز کے لئے بھی وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت توانائی کے شعبہ میں بیرونی سرمایہ کاری کے حصول میں گہری دلچسپی رکھتی ہے اور خواہشمند سرمایہ کاروں کو تمامتر سہولتیں دینے کے لئے تیار ہے جس میں اراضی کی فراہمی بھی شامل ہے تاہم ان منصوبوں میں بلوچستان کے مفادات کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی وسیع وعریض اراضی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہے توانائی کے شعبہ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبوں میں ہم اس اثاثہ کو شراکت داری کے لئے استعمال کرسکتے ہیں جس سے صوبے کو کثیر منافع حاصل ہوسکے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کو درپیش مالی مسائل حل نہ کئے گئے تو آئندہ چار پانچ سال میں مالی صورتحال مزید خرابی کی جانب جاسکتی ہے، اس صورتحال کے تدارک کے لئے ہمیں اپنے محاصل میں اضافہ کرتے ہوئے خودانحصاری کی جانب جانا ہوگا۔

واضح رہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا 39واں اجلاس 24ستمبر کو وزیراعظم کی زیرصدارت منعقد ہوگا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو تمام جاری ترقیاتی منصوبوں کی انسپکشن کا ٹاسک دیتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کرنے اور انسپکشن ٹیم کو ضروری سہولتیں اور تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ کی جانب سے تمام ڈویژنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو بھی ترقیاتی منصوبوں کی انسپکشن کے دوران وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو معاونت کی فراہمی کی ہدایت کی گئی ہے، وزیراعلیٰ کو چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم آغا تیمور شاہ نے جمعرات کے روز یہاں انسپکشن ٹیم کی کارکردگی اور فرائض کے حوالے سے بریفنگ دی اور مختلف زیر تکمیل منصوبوں کی انسپکشن کے دوران تیار کئے گئے ویڈیو کلپس پیش کئے۔

وزیراعلیٰ نے انہیں وزیراعلیٰ ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پروجیکٹ کے تحت جاری اور مکمل کئے گئے ترقیاتی منصوبوں کا خصوصی طور پر معائنہ کرکے رپورٹ پیش کرنے اور منصوبوں میں پائے جانے والے نقائص اور فنڈز کے ضیاع کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کرنے کی ہدایت کی۔