حکومت اوراپوزیشن مارچ،تصادم کاامکان، سنگین مسائل کا خدشہ !

Posted by & filed under اداریہ.

حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مارچ اور جلسے کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں، اب پارلیمان کے اندر اور باہر زبردست دنگل سجنے والا ہے یقینا یہ ایک محاذ آرائی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ جو جنگ قانونی اور آئینی ہے اب میدان میں لڑی جارہی ہے اس امکان کو رد نہیں کیاجاسکتا کہ اسلام آباد میں حکومت اوراپویشن کی جانب سے جلسے تصادم کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ کارکنان کے درمیان بڑے تصادم اور کلیش کا سبب بن سکتا ہے۔

وزیراعظم اور اپوزیشن کے سرپرائز کاعوام کو انتظار

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں سیاسی تبدیلی تو ویسے ہی آئے گی عدم اعتماد کی ناکامی اور کامیابی دونوں صورتوں میں سیاسی پارہ ہائی رہے گا کیونکہ اس وقت حکومت اوراپوزیشن دونوں نے یہ تہیہ کرلیا ہے کہ نہیں چھوڑنا ہے ۔وزیراعظم عمران خان اگر عدم اعتماد اور موجودہ سیاسی بحران سے نکل گئے تویہ گمان کیاجارہا ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈران کے تعاقب میں لگ جائینگے جو گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے جاری ہے اس دوران اپوزیشن کے بڑے لیڈران کو جیل بھیجا گیا بعدازاں وہ رہا بھی ہوئے ،ضمانتوں پر بھی ہیں ۔نواز شریف کے متعلق حالیہ کاوے کا بیان بھی سامنے آچکا ہے

بلوچستان میں شعبہ صحت پر توجہ دینے کی ضرورت

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان میں صحت کا مسئلہ سب سے زیادہ گھمبیر ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے صوبے کے بیشتر علاقوں میں صحت کے مراکز غیر فعال ہیں جس کی وجہ سے دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہری علاج کے لیے کوئٹہ کا رخ کرتے ہیں جنہیں بڑی اذیتیں جھیلنے پڑتی ہیں اس میں بزرگ، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے جب وہ کوئٹہ آتے ہیں تو انہیں بہت سے مسائل درپیش ہوتے ہیں جن میں ڈاکٹروںکی ہڑتال، اوپی ڈیز کی بندش ،ادویات کا نہ ہونااور مشینری کی خرابی یہ وہ مسائل ہیں جن کی وجہ سے انہیں شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہوناپڑتا ہے۔

واقعہ اسلام آباد میں واردات سندھ میں کیوں؟ طاقت کا استعمال کسی کے مفاد میں نہیں

Posted by & filed under اداریہ.

ڈی چوک اسلام آباد میں سیاسی پاور شو سے قبل ہی سیاسی حالات کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز اسلام آباد سندھ ہائوس میں پی ٹی آئی اور اتحادی ارکان اسمبلی کے منظر عام پر آنے کے بعد نیا ہنگامہ برپا ہوگیا ۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگایا جائے مگر اس کے لئے محض وزیر داخلہ کا ہارس ٹریڈنگ کاجواز ہی کافی نہیں کیونکہ گورنر راج اس وقت لگایا جاسکتا ہے جب ایمرجنسی جیسے حالات ہوں، امن و امان کی گھمبیر صورتحال ہو جو حکومتی ناکامی سبب بنے۔لیکن ایسے حالات سندھ میں تو ہیں ہی نہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ واقعہ اسلام آباد میں ہوا ہے اور واردات سندھ میں کی جائے گی تو اس پر سوالات اٹھیں گے، اس لیے جو آئینی اور سیاسی راستہ ہے وہ اپنایا جائے۔

سندھ ہاؤس میں حکومتی اراکین، بدلتے سیاسی حالات، دلچسپ مقابلہ جاری

Posted by & filed under اداریہ.

سندھ ہاؤس میں موجود حکومتی اراکین کے نام سامنے آ گئے۔سندھ ہاؤس میں موجود حکومتی اراکین میں راجہ ریاض، باسط سلطان بخاری، نور عالم خان، ملتان سے رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ، نواب شیر وسیر سمیت دیگر شامل ہیں۔حکومتی رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ نے نام سامنے آنے پر کہا کہ اپنی مرضی سے سندھ ہاؤس آئے ہیں حکومت کا پیسوں کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے۔ چند ماہ قبل ملتان میں ریسکیو 1122 کو 40 کروڑ روپے کی زمین عطیہ کی۔انہوں نے کہا کہ ہم پیسے لے کر بکنے والے نہیں ہیں۔نور عالم خان نے کہا کہ ہم لائے نہیں گئے بلکہ خود آئے ہیں۔ لوڈشیڈنگ یا کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی تو کہا گیا کیا آپ پیپلز پارٹی میں ہیں۔ میرے حلقے میں گیس نہیں آتی کوئی بات سننے والا نہیں ہے۔

تصادم کسی کے مفاد میں نہیں

Posted by & filed under اداریہ.

اسلام آباد ڈی چوک پر سیاسی دنگل یا محاذ آرائی ہونے جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک والے روز دس لاکھ کا مجمع اکٹھاکرنے کا اعلان کیاگیا ہے اور بتایاجارہا ہے کہ جشن منایاجائے گا تو دوسری جانب پی ٹی آئی کے بعض ذمہ داران یہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ووٹ کاسٹ کرنے والے اسی راستے سے ہی ووٹ کاسٹ کرکے آئے اور جائینگے۔ اب اس جملے کا کیا مطلب نکالاجائے ،کیا یہ جمہوریت کے برعکس نہیں ۔یہ بھی بالکل ٹھیک نہیں کہ اپوزیشن کی اپنی نجی ملیشیاء ارکان قومی اسمبلی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیکیورٹی کے نام پر وہاں مامور رہے۔

سیاسی برتری کی جنگ، نظام میں تبدیلی کے کوئی آثار نہیں

Posted by & filed under اداریہ.

ملک کو 70سال سے زائد کاعرصہ ہوگیا، مختلف حکومتیں بنیں اور چلی گئیں۔ بہت ہی کم حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی جبکہ وزرائے عظم میں سے تو بیشتر رخصت ہوتے رہے ہیں۔ 2008ء سے لیکر اب تک ایک تسلسل جمہوریت کا چل رہا ہے مگر اس دورانیہ میں بھی وزیراعظم تبدیل ہوئے ہیں گویا ایک تسلسل جو جمہوریت کی ہے اس میں اب تک بہت سی خامیاں موجود ہیں او ر اس کی بڑی وجہ سیاسی جماعتوں کی آپس کے اختلافات اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے معاملا ت ہیں۔ سب سے دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ایک مخصوص گروپ اس سیاسی گہما گہمی میں اپنے مفادات کے تعاقب میں تاک لگائے بیٹھاہے کہ کس جانب پلڑا بھاری ہوگا وہاں اپناحصہ ڈال کر اپنے مفادات کو حاصل کرسکے۔ یہی مخصوص گروپ ہر حکمران جماعت میں اہم وزارتوں اور عہدوں پر دہائیوں سے دکھائی دے رہاہے ۔

وقت کم مقابلہ سخت، میدان مارنے کیلئے حکومت اوراپوزیشن سرگرم

Posted by & filed under اداریہ.

وقت کم اورمقابلہ سخت ہے، حکومت اوراپوزیشن نے ایک دوسرے کو مات دینے کے لیے کمرکس لی ہے۔ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کے ساتھ یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس نمبر گیم پورے ہیں، مفاہمت کے بادشاہ نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ عددی تعداد سے بڑھ کر بھی اراکین ہمارے ساتھ ہیں ان کے نام بھی لے سکتا ہوں۔ بہرحال انتہائی دلچسپ گیم اس وقت سیاسی حوالے سے چل رہا ہے اس تمام عمل میں اراکین قومی اسمبلی کی اہمیت بڑھ گئی ہے جنہیں پہلے نظرانداز کیاگیا اب ان سے بھی رابطے کئے جارہے ہیں ،جبکہ پنجاب کے اراکین اسمبلی اس پورے عمل میں اہم کھلاڑی کے طور پر میدان میں موجود ہیں۔

عدم اعتمادکی تحریک، وزیراعظم اور اپوزیشن میدان میں

Posted by & filed under اداریہ.

وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے حکومت اوراپوزیشن حلقوں نے رابطوں میں تیزی پیدا کردی ہے اب تو وزیراعظم خود میدان میں اترے ہیں اور دو جلسے بھی کرچکے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت مارچ کے ساتھ ملاقاتیں بھی کررہے ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن میں پیپلزپارٹی کا مارچ پنجاب سے اسلام آباد کی طرف بڑھ رہا ہے تو دوسری طرف پی ڈی ایم مختلف حکمت عملیوں پر بیک وقت کام کررہی ہے ۔سابق صدر آصف علی زرداری ذاتی طور پر ملاقاتوں اور رابطوں میں لگے ہوئے ہیں ۔

ملک میں بدامنی کی نئی لہر، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں ایک بارپھر دہشت گردی کی ہوا چل پڑی ہے جسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ کوئٹہ کے بعد پشاور میں دھماکہ ایک خطرناک صورتحال کی نشاندی کررہا ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں جس میں ملک کے بڑے شہر سرفہرست ہیں ۔اس وقت ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کر دہشتگردی کے حالیہ واقعات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس سے نمٹنے کیلئے مشترکہ پالیسی بنائیں اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس حوالے سے اہم بیٹھک لگائے تاکہ بروقت دہشتگردوں سے نمٹا جاسکے وگرنہ صورتحال مزید گھمبیر ہوجائے گی۔