بلوچستان ، بارش وبرفباری سے بچاؤکیلئے پیشگی اقدامات کی ضرورت

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں حالیہ بارشوں نے شدید تباہی مچائی ہے بعض علاقے زیر آب آگئے ہیں جبکہ مکانات کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ گوادر میں شدید بارش کے باعث لوگوں نے ایک جگہ سے دوسرے مقام پر منتقل ہونے کے لیے کشتی کا استعمال کیا ۔ نقصانات کے حوالے سے مکمل تفصیلات فی الحال سامنے نہیں آئی ہیں البتہ حکومتی سطح پر انتظامیہ کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی بحالی کے حوالے سے بھی احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ بلوچستان میں قدرتی آفات بارش یا زلزلہ کی صورت میں ہوں، عوام کو یہ شکوہ ہمیشہ رہتا ہے کہ انہیں بروقت اور مکمل ریلیف فراہم نہیں کیا جاتا جس کی بیسیوئوں مثالیں موجود ہیں ۔

اومی کرون کیسز کی بڑھتی شرح، لاک ڈاؤن کاخطرہ

Posted by & filed under اداریہ.

کورونا وائرس کا خطرہ پھر منڈلانے لگا ہے نئی قسم اومی کرون کے زیادہ کیسز سامنے آنے لگے ہیں ملک کے بیشتر شہروں میں اس کی شرح بہت زیادہ ریکارڈ کی جارہی ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ویکسی نیشن نہ کرنے والے علاقوںسے اومی کرون کے زیادہ کیسز رپورٹ ہورہے ہیں حالانکہ شہریوں کی سہولت کیلئے ویکسی نیشن سینٹر ہر جگہ قائم کیے گئے ہیں۔

اشرف غنی کی بے حسی، امریکہ کا افغانستان کے ساتھ دوہرامعیارکیوں؟

Posted by & filed under اداریہ.

افغانستان میں استحکام کا مسئلہ ابھی تک برقرار ہے کہ دنیا مستقبل کے افغانستان کو کس طرح دیکھنا چاہتی ہے یہ بہت بڑا سوال ہے جو حل طلب ہے کیونکہ اب تک امریکہ سمیت عالمی طاقتوں نے افغانستان کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہیں بنائی ہے سیاسی ومعاشی مسئلے پر مکمل طور پر افغانستان کو سائیڈ لائن کردیا گیا ہے

نیا سال کا تحفہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، حکومت کی بے حسی

Posted by & filed under اداریہ.

نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کا تحفہ عوام کوپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں دیا گیا ۔ اس کا خدشہ پہلے سے موجود تھا پیشگی تجزیے میں ہی اس کا ذکر کیا گیا تھا کہ ہماری معاشی پالیسی کی سمت درست بالکل ہی نہیں ہے۔

2021ء الوداع،نئے سال میں کیا تبدیلی آئے گی؟

Posted by & filed under اداریہ.

2021ء بہت سی یادیں ،لمحات،واقعات، سانحات لے کر رخصت ہوگیا۔ بلوچستان کی بات کی جائے تو یقینا صوبے کے مرکزی سیاستدانوں سے لیکر دیگر اہم شخصیات چلی گئیں جو کہ بڑے صدمے سے کم نہیں جن کا کردار بلوچستان کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے باب میں لکھا جائے گا۔ سردار عطاء اللہ خان مینگل، میرحاصل خان بزنجو، لالاعثمان کاکڑجیسے زیرک سیاستدانوں نے ایک طویل جدوجہد بلوچستان کے حقوق کیلئے کی ۔بہرحال کسی کے نظریہ سے اختلاف ہوسکتا ہے مگر اپنے بساط کے مطابق جدوجہد میں سبھی نے حصہ ڈالا۔

ریکوڈک اِن کیمرہ اجلاس، کمپنی کے شرائط، بلوچستان کے حصے میں کیا آئے گا؟

Posted by & filed under اہم خبریں.

نواب اسلم رئیسانی کے دور حکومت 2008ء سے 2013 میں مائننگ کا لائسنس نہ ملنے پر ٹی سی سی نے ثالثی کے دو بین الاقوامی فورمز سے رجوع کیا تھا جن میں سے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انسویٹمنٹ ڈسپیوٹس (ایکسڈ) نے کمپنی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے پاکستان کو مجموعی طور چھ ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے حکومت پاکستان چھ ارب ڈالر کے جرمانے کی ادائیگی سے بچنے کے لیے ٹھیتیان کاپر کمپنی کے دو شراکت داروں میں سے ایک شراکت دار سے دوبارہ معاہدہ کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے اراکین کو اسی مجوزہ معاہدے کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی۔

منی بجٹ کی تیاری،عوام کیلئے کیا پیکج ہوگا؟

Posted by & filed under اداریہ.

حکومت نے منی بجٹ لانے کی تیاری کرلی ہے اب اس میں یہ دعوے سامنے آرہے ہیں کہ عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالاجائے گا اور نئے ٹیکسز اس میںنہیںہونگے ۔گوکہ ریلیف دینے کا جو مسئلہ ہے وہ ابھی بھی دعوؤں کے طورپر سامنے آرہاہے کیونکہ گزشتہ ساڑھے تین سالوں کے دوران ملک میں مہنگائی نے تاریخی ریکارڈ توڑے ہیں جس میں اہم عنصر ناقص معاشی پالیسی ہے اور متعدد بار وزیر خزانہ کی تبدیلی اس کا ثبوت ہے کسی ایک فرد کو منصب پر رہ کر مکمل ذمہ داری سے کام نہیں لیا گیا یا پھر وہ اس کے اہل کے نہیں تھے۔

گیس بحران، سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی کے بیرون ملک سیرسپاٹے

Posted by & filed under اداریہ.

عوام کے مسائل کا حل کو نکالے گا؟ کون ان کی داد رسی کرے گا؟ کس کے پاس اپنی فریاد لے کر جائیں؟احتجاج کریں؟شاہراہیں بلاک کریں؟ انتشاری کیفیت پیدا ہوجائے؟ نہ جانے ملک کے اہم محکموں کے اندر بڑے ذمہ داران وآفیسران عوام کو اپنا غلام کیوں سمجھتے ہیں اورعوامی نوعیت کے مسائل کو حل کرنے میں انتہائی غیر سنجیدگی کامظاہرہ کیوں کرتے ہیں۔ عوام کے ٹیکسز سے بھاری تنخواہ وصول کرنے والے آفیسران کو عوامی معاملات سے کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے اگر محکموں کے اندر آفیسران ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتے تو شاید بعض حد تک ملک کے اندر موجود بحرانات اور مسائل حل ہوتے اور عوام ہر معاملے پر سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے پر مجبور نہ ہوتے مگر انہیں اس قدر ذہنی اذیت میں مبتلا کیا جاتا ہے کہ تنگ آمد بہ جنگ آمد کا معاملہ ہوجاتا ہے۔ عوام کو اشتعال میں لانے کے ذمہ داران محکموں کے اندر بیٹھے آفیسران ہی ہیں

مہنگائی کی صورتحال،وزراء کے اعترافات، تردیدیں، عوام کنفیوژن کاشکار

Posted by & filed under اداریہ.

وفاقی وزارت قومی صحت نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران تسلسل کے ساتھ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔یہ اعتراف وفاقی وزارت قومی صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ تحریری جواب میں کیا گیا ہے۔وفاقی وزارت قومی صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں ادویات کی قیمتوں میں 2.7 سے 3.9 فیصد اضافہ ہوا۔