|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2016

ترک وزیراعظم نے قطر یونیورسٹی میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ ترک افواج قطر میں اپنے فوجی اڈے میں تعینات کیے گئے ہیں یہ تعیناتی دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ہوئی ہے جس کے ذریعے قطر بھی ترکی میں اپنا فوجی اڈہ قائم کر سکتا ہے ۔ ترک افواج کی تعیناتی کے بعد ترکی خلیج اور بحر احمر میں اپنا زیادہ موثر فوجی کردار ادا کر سکے گا۔ ترکی نیوی بحیرہ احمر میں سیکورٹی فراہم کرنے کا کردار ادا کرے گا۔ اس سلسلے میں یہ بات بھی میڈیا کی زینت بن گئی ہے کہ دس ہزار امریکی افواج قطر میں موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ بحرین پانچویں امریکی بحری بیڑے کا ہیڈ کوارٹرہے اور ایک طیارہ بردار جہاز خلیج میں تعینات ہے ۔ برطانیہ نے حالیہ مہینوں میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ بھی بحرین میں اپنا بحری اڈہ قائم کرے گا۔ اس سے قبل امریکا نے بی 52بمبار طیارے قطر پہنچادئیے ہیں ان کی تعداد معلوم نہیں ہوسکی ان دیوقامت بمبار طیاروں کی قطر میں موجودگی بڑے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے یعنی امریکا کو خطے کی سیکورٹی سے متعلق کچھ خطرات نظر آتے ہیں امریکی نیوی اور دوسرے ممالک نے بھی بعض بحری جہازوں اور ماہی گیری کی کشتیوں کو قبضہ میں لیا تھا اور ان سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا تھا امریکی اور سعودی حکومت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ اسلحہ یمن میں ہوثی جنگجوؤں کے لئے جارہا تھا ۔ آزاد ذرائع سے ان الزامات کی تصدیق نہیں ہوسکی ۔ خطے کی خطر ناک صورت حال کے پیش نظر 34عرب اور مسلم ممالک نے ایک مشترکہ فوج بنائی ہے اس میں پاکستان بھی شامل ہے ۔ سعودی عرب میں جو حالیہ جنگی مشقیں ہوئی تھیں اس میں پاکستان نے بھی حصہ لیا تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ فوجی اتحاد اور مشترکہ فوج کا مقصد علاقے کی سلامتی ہے بعض عرب ممالک کو یہ شکایات ہیں کہ ایران اپنا شیعہ انقلاب پڑوسی عرب ممالک میں بر آمد کررہا ہے ان کومالی اورفوجی مدد فراہم کررہا ہے ۔ اس میں فلسطین ، لبنان ، شام ، عراق، یمن اور دوسرے ممالک شامل ہیں ۔ ایرانی رضا کار شام اور عراق میں جنگ میں شامل ہیں سعوی عرب اور اس کے اتحادی شام حکومت مخالف اتحاد کا حصہ ہیں ۔ حال ہی میں امریکا اپنے خصوصی افواج شام روانہ کیے اور ان میں مسلسل اضافہ کررہا ہے ۔ یہ ساری صورت حال ایک سنگین اور خطر ناک منظر نامہ پیش کررہا ہے جس میں مرکزی کردار ایران کا نظر آتا ہے ایران غیر اعلانیہ طورپر جنگ کی صورت اور حالت میں ہے آئے دن ایران جنگی اور بحری مشقیں کررہا ہے اور اپنی دفاعی استعداد میں اضافہ کرتا جارہا ہے ۔ آئے دن ایرانی جنرل اور سیاسی رہنماء اپنا نکتہ نظر بیان کرتے رہتے ہیں ۔ اگر ایران کے حالات قابو سے باہر ہوگئے تو خطرات یہ ہیں کہ یہ تنازعہ پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گا جس کے لئے’’ ہم وطنو ں‘‘کو بھرپور تیاری کرنی چائیے ۔پورے خطے کی صورت حال خراب ہے بھارت نے اپنا فوجی اجتماع راجستھان میں کیا ہوا ہے اور آئے دن بھارت کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات آرہے ہیں ۔ دوسری جانب افغانستان میں حکومت زیادہ ناراض نظر آتی ہے کہ افغان طالبان کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے کیوں پیش نہیں کیا گیا بلکہ افغان طالبان جو حملے کررہے ہیں ان کی پشت پر پاکستان ہے ۔ حکومت پاکستان ان تمام الزامات کو رد کرتا ہے ۔ غرضیکہ خطے کی صورت حال انتہائی خراب ہے اور ملک کے اندر بھی ایک سیاسی طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا فائدہ صرف دشمن طاقتوں کو ہوگا۔