|

وقتِ اشاعت :   June 17 – 2016

 اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک میں مہنگائی کے حوالے سے ہونے والی تنقید کو بے جا قرار دیتے ہوئے کہا کہ افراط زر کی موجود شرح 3 فیصد سے کم اور قیمتوں میں استحکام ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہونے والی بحث اور تجاویز غور سے سنی اور ان کا جائزہ لیا، ان تجاویز پر حکومت کا نقطہ نظر پیش کرنے کے بعد دونوں ایوانوں اور ملک بھر سے موصول ہونے والی تجاویز کی روشنی میں بجٹ میں کچھ ترامیم بھی پیش کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے حوالے سے سینیٹ سے مجموعی طور پر 139 بجٹ موصول ہوئیں جن میں سے 34 سفارشات کو کلی طور پر، 30 کو اصولی طور پر اور 22 تجاویز کو جزوی طور پر منظور کر لیا گیا ہے جب کہ 53 تجاویز پر فوری طور پر عمل درآمد ممکن نہیں، اس طرح مجموعی طور پر سینیٹ کی 62 فیصد تجاویز منظور کی گئیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں 3 سالہ وسط مدتی  میکرو اکنامک فریم ورک پیش کیا، اس ضمن میں اپوزیشن اپنی تجاویز پیش کرے تاکہ مذاکرات کے بعد اسے حتمی شکل دی جا سکے اور پھر حکومت اور اپوزیشن مل کر 7، 10 اور 15 سالہ معاشی فریم ورک تیار کرے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی 3 سالہ کارکردگی اور موجودہ بجٹ میں دی گئی سہولیات کے تناظر میں دیکھا جائے تو مہنگائی کے حوالے سے ہونے والا تبصرہ ٹھیک نہیں ہے، اکتوبر 2008 میں افراط زر کی زیادہ سے زیادہ شرح 25 فیصد ریکارڈ کی گئی اور 2008 سے 2013 تک افراط زر کی اوسطاً سالانہ شرح 12 فیصد رہی جب کہ افراط زر کی موجودہ شرح 3 فیصد سے کم اور قیمتوں میں استحکام ہے۔ موجودہ حکومت 3 سال کے قلیل عرصے میں مالی خسارے کو8.2 سے کم کر کے 4.3 فیصد پر لے آئی ہے اور آئندہ مالی سال میں اس کو مزید کم کر کے 3.8 فیصد پر لے آئیں گے، مالیاتی خسارے کی کمی مہنگائی میں کمی میں بڑی وجہ ہے جو اس وقت گزشتہ 10 سالوں کی کم ترین سطح پر ہے۔