|

وقتِ اشاعت :   May 24 – 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے امریکا کی جانب سے سرکاری طور پر تصدیق کے باوجود تصدیق نہیں کرسکتے کہ مرنے والا ملا منصور بھی تھا یا کوئی اور۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ڈی این اے کے بغیر ملامنصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکتی جبکہ واقعے ہلاک ہونے والے ایک شخص کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ چوہدری نثار نے بتایا کہ ملا منصور کے ایک رشتے دار نے لاش کی حوالگی کے لئے درخواست کی ہے تاہم سائنسی اور قانونی تصدیق کے بغیر باضابطہ اعلان نہیں کرسکتے۔ انہوں نے اس موقع پر امریکی ڈرون حملے کو پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکی اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مکمل خلاف ورزی کرتا ہے جبکہ امریکا کا اس حوالے سے پیش کیا گیا جواز غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف وزیراعظم کی واپسی پر سامنے آئے گا جبکہ مشاورت کے بعد حکومت پاکستان کا نقطہ نظر قوم کے سامنے آئے گا۔ چوہدری نثار نے واضح کیا کہ ولی محمد نامی شخص کو پہلی مرتبہ شناختی کارڈ 2001 میں جاری کیا گیا تھا اور اسے 2002 میں کمپیوٹرائز کیا گیا۔ ان کے مطابق 2005ء میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں ولی محمد کا پاسپورٹ جاری ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 2015 میں مذکورہ شخص کا پاسپورٹ رینیو کیا گیا تھا تاہم گزشتہ سال انٹیلی جنسل ذرائع نے انہیں بتایا کہ یہ افغانی فیملی ہے جس کے بعد ان کا شناختی کارڈ منسوخ کردیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ نادرا میں کرپشن ہوتی ہے تاہم معاملات کو درست بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف تقریریں نہیں کیں، بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی بھی کی، نادرا سے 614 ملازمین کو کرپشن پر برطرف کیا گیا ہے۔