|

وقتِ اشاعت :   June 24 – 2016

حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین سے باضابطہ طورپر درخواست کی ہے کہ وہ جلد سے جلد افغان مہاجرین کی پاکستان سے وطن واپسی کے انتظامات کرے۔ یہ بات قومی سلامتی کے مشیر جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے سربراہ کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی اور مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اپنے وسائل اکٹھے کرے اور جلد سے جلد ان کی واپسی کے انتظامات کرے۔ حال ہی میں حکومت پاکستان نے افغان مہاجرین کو مزید چھ ماہ کے قیام کی اجازت دی تھی جس کی مدت تیس جون کو ختم ہورہی ہے شاید حکومت پاکستان اقوام متحدہ کی درخواست پر چند مزید ماہ کی مہلت میں اضافہ کرے لیکن ناصر جنجوعہ نے واضح الفاظ میں اقوام متحدہ کے نمائندے کو بتا دیاہے کہ پاکستان تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا بوجھ گزشتہ تیس سالوں سے برداشت کررہا ہے اب معاشی صورت حال کچھ زیادہ بہتر نہیں ہوئی اس لئے حکومت پر عوامی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے کہ جلد سے جلد تیس لاکھ افغان مہاجرین کو جتنی جلد ممکن ہو سکے واپس روانہ کیاجائے۔ ہم پہلے بھی ان کالموں میں یہ مشورہ دیتے آرہے ہیں کہ اگر افغان حکومت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے تواقوام متحدہ ان تمام افغان مہاجرین کو افغانستان کے اندر آباد کرے کیمپوں یا شہروں میں رکھے اور ان کی نگہداشت حکومت افغانستان کے بجائے بین الاقوامی برادری اقوام متحدہ کے توسط سے کرے بالکل اسی طرح کینیا نے صومالیہ کے مہاجرین کے ساتھ کیا، ان کو دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے ثبوت ملنے کے بعد صومالیہ کے اندر مہاجرین کے کیمپوں میں منتقل کردیا تاکہ کینیا کے اندر دہشت گرد مزید کارروائیاں نہ کر سکیں۔ اسی طرح افغان مہاجرین کو بھی افغانستان کے اندر کیمپوں میں اس وقت تک رکھیں تاوقتیکہ وہ خود اپنی مرضی سے اپنے گھروں کو روانہ ہوں لیکن اہم ترین بات یہ ہے کہ افغان مہاجرین سے دو گنے تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن پاکستان میں موجود ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے وہ آزادانہ طورپر پاکستان کی سرزمین پر معاشی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ سرحدی معاملات کو حل کرنے کے بعد شاید حکومت اس مسئلے پر توجہ دے گی کہ غیر قانونی تارکین وطن کو بھی غیر رضا کارانہ طورپر اور کارروائی کرکے پاکستان سے نکا لاجائے شاید حکومت کسی مناسب موقع کاانتظار کررہی ہے ۔یہ عمل اس وقت ممکن ہے جب ہماری سرحدیں اتنے محفوظ بنائے جائیں کہ بغیر سفری دستاویزات کے کو ئی افغان ملک میں غیر قانونی طورپر داخل نہ ہو البتہ وقتی طورپر ان کو معاشی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے دیا جائے اور ان کے یہاں غیر قانونی طورپر رہنے کے لئے آسانیاں پیدا نہ کی جائیں اس لئے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ایک منظم اور فوری کارروائی ضروری ہے کیونکہ ہماری سیکورٹی کے ذمہ دار کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ افغان مہاجرین اور غیر ملکی تارکین وطن ہماری سیکورٹی کے لئے زبردست خطرہ ہیں ان کو جلد سے جلد اپنے وطن واپس بھیجنا ضروری ہے۔ ہم یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ صوبائی حکومت حرکت میں آئے اور سب سے پہلے غیر قانونی تارکین وطن کو بڑے بڑے شہروں سے نکالے اور ان کو سرحدی علاقوں تک محدود کرے تاوقتیکہ ان کو کسی وجوہ کی بناء پر افغانستان نہیں بھیجا جا سکتا اور ساتھ ہی انکو معاشی سرگرمیوں اور منافع کمانے سے روک دیا جائے اوران تمام افسروں اور اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیا جائے جن کے بڑے بڑے بڑے افغان اسمگلروں ،اسلحہ کے کاروبار کرنے والوںیا منشیات فروشوں سے کسی قسم کے قریبی رابطے ہوں اور اس کو ملک دشمن اور عوام دشمن عمل سمجھا جائے ۔