|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2016

تربت : جھوٹ بولنے والنے والے اور غلط بیانی کرنے والے انقلابی نہین ہوسکتے ہیں، بلوچ قومی تحریک کے علمبردار حق کی راہ سے بر گشتہ ہو گئے ہیں ، سانحہ ساہیجی دشت میں بی آر اے نے جو گل کھلا یا ہے وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا اور بلوچ قوم ہر دور میں ان کے گریبان پکڑ کر ان سے معصوم بلوچ افسران کے خون کا حساب مانگے گی ، دنیا میں واحد تحریک ہے جہاں ایک طرف بلوچ قوم ہے اور دوسری طرف قومی تحتریک کے نعرہ باز جنہوں نے بالآخر اپنی بندوقوں کی رخ اپنے ہی بھائیوں کی طرف موڑکر خانہ جنگی کی راہیں ہموار کی ہیں ، گزشتہ چھ ماہ کے اندر 300کے قریب نہتے بلوچ قومی تحریک کے دعویداروں کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں ٹکڑوں میں تقسیم تحریک کے نامنہاد نعرہ باز اپنا محاسبہ آپ کر لیں اور اپنی غلطیاں تسلیم کر لیں اور معصوم بلوچوں کے قتل پر قوم سے معافی مانگ لیں ، ماما بگٹی جواب دیں کہ کہ کیا بلوچ قومی تحریک کی راہ میں رکاوٹ ابراہیم ، فدا ، چاکر ، محبوب یا رحیم جان تھے جنہیں اذیت ناک موت دی گئی ، بلوچ قوم اب مزید اپنی معصوم اور نہتے بھائیوں کو موت کی گھاٹ اتارنے کے متحمل نہیں ہو سکتی اگر بلوچ قوم نے مزید خاموشی کا لبادہ اوڑھ لیا تو سانحہ ساہیجی بار بار دھرائی جائے گی جس میں قاتل اور مقتول دونوں بلوچ ہونگے اور فائدہ تیسری قوت کو ملے گا ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے زیر اہتمام تربت سرکٹ ہاؤس میں شہداءء ساہیجی دشت کی یاد میں منعقدہ ایک تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما کہدہ اکرم دشتی ، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل کیچ حاجی فدا حسین دشتی ، ضلعی صدر محمد طاہر، بی این پی مینگل کے رہنما ایڈوکیٹ عبدالمجید دشتی اور دیگر نے کیا اس موقع پر کہدہ اکرم دشتی نے کہا کہ سیاسی اور مزاحمتی میدان کے سپاہی پہلے یہ وضاحت کریں کہ ان کی لڑائی کا محور کون ہے اور وہ کس کے لیے لڑ رہے ہیں بلوچ قوم کو معروضی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی وضع کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ بی آر اے کے اس عمل کی مذمت جب چئیرمین غلام محمد کی اہلیہ اور بی بی کریمہ بلوچ نے کی اس کا مطلب ہے ان کا عمل سراسر غلط تھا اور وہ اپنی غلطی ماننے کی بجائے نہتے اور معصوم بلوچوں پر الزام تراشیاں کر رہے ہیں اور اور کہہ رہے ہیں کہ انہیں سی پیک کوریڈور سے اغواہ کیا گیا تھا حالانکہ یہ سراسر غلط بیانی ہے اور غلط بیانی کرنے والے کبھی بھی انقلابی نہیں ہو سکتے ہیں ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے طاہر بلوچ نے کہا کہ ساہیجی دشت میں رونما ہونے والے عمل نے بلوچ قوم کو تباہی کے دھانے لا کھڑا کر دیا ہے اور قومی تحریک کو بھی داغدار کر دیا ہے ، ، نہتے اور معصوم بلوچوں کو بے دردی سے موت کی سپرد کرنے والے جواب دیں کہ جن لوگوں کو اغواہ کر کے لے گئے تھے ان کے بارے میں ان کے پاس کسی قسم کی کوئی معلومات تھی یا ان کے تاریخی پس منظر سے واقف تھے وہ ضرور اپنی شناخت کرتے رہے مگر اس کے باوجود انہیں اغواہ کرنے کی ضد پوری کی گئی بالاخر تمھاری ضد ان معصوم اور نہتے بلوچوں کی موت کا سبب بن گئی انہوں نے کہا کہ تحریک میں علم و آگاہی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اس لیے ہم دست بندہ عرض کرتے ہیں کہ پہلے علم حاصل کرو پھر تحریک کی بات کرو انہوں نے کہا کہ تھمارے عوامل سے نئی نسل کی تعلیم تباہ ہو گئی ہے سکول اور درسگاہیں بھیڑ بکریوں کی آماج گاہ بن گئی ہیں ، ڈسٹرکٹ کونسل کیچ کے چئیرمین اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاجی فدا حسین دشتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطے میں میر مولا بخش دشتی جیسی شخصیت کو مار کر جو نقصان قوم کو پہنچایا گیا ہے اس کا ازالہ ہماری سات نسلیں بھی پر نہیں کر سکتی ہیں ابھی وہ جواب دیں کہ کوہک دشت جسے پسماندہ علاقے میں میر مولا بخش دشتی جیسی شخصیت کون پیدا کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اب بلوچ قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اب قوم مزید خاموش تماشائی نہیں بنے گی کیونکہ بلوچ قوم کو احساس ہو گیا ہے کہ اگر اس نے خاموشی نہیں توڑی تو ایک ایک بلوچ کے ساتھ سانحہ ساہیجی دھرایا جائے گا ، اجلاس سے بی ایس او کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور اسٹیج سیکریٹری کے فرائض منصور بلوچ نے سرنجام دیے بعد ازاں ایک افطار پارٹی کا بھی اہتمام کیا گیا۔۔