|

وقتِ اشاعت :   June 26 – 2016

اوستہ محمد :  بلوچ قوم پرست رہنماء سابق سینٹر و نیشنل پارٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحی بلوچ نے ’’آن لائن‘‘ بات چیت کر تے ہوئے کہا کہ موجودہ بجٹ مرکز کی جانب سے بلوچستان کو خیرات کے مثال ہے ، ہمیشہ مرکز نے ہیں ہماراحق نہیں دیا ہے اور ہمارے وسائل کو بھی مرکز استعمال کر رہے ہیں ، موجودہ بجٹ بھی نا کافی ہے کیونکہ اس وقت ہما رے ہاں افغان مہا جرین آباد ہیں ، ان کی بھی علاج معالجہ، تعلیم اور دیگر اخراجات صوبے پر دباو ہے اور بلوچستان میں ہونے والی آپریشن بھی جاری ہے اسکا بھی خرچہ صوبے سے لیا جاتا ہے ، ایک تو ہماری چادر چار دیواری کی تقدس پامال ہو رہا ہے اور ماورائے عالت کی گرفتا ریاں ہو رہی ہیں اور خرچہ بھی ہم سے لیا جا رہا ہے ،گوادر میں ہماری زمینوں پر باہر سے آئے ہوئے لوگ آباد ہو رہے ہیں ، کل کو یہ لوگ ہم سے علادہ ہونے کا مطالبہ کریں گے جس طرح اس وقت سندھ میں مطالبہ سندھی قوم سے ہو رہا ہے ، سندکپرجیکٹ کے بارے میں ڈاکٹر عبدالحی بلوچ نے کہا کہ 2004سے چین کے حوالے ہے اسکی بھی کمائی ہمیں نہیں دی جا رہی ہے ، ہمارے وسائل پر ہمارا ہی حق ہے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے ، اسوقت بھی ہمارے صوبے میں تعلیم ، صیحت تباہ ہے اس وقت بھی بچے زمین پر بیٹھ کر پڑھتے ہیں ان کو ٹاٹ بھی میسر نہیں ،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں خیرات نہیں حق ملنا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ ملنے والا بجٹ بھی صحیح خرچ نہیں ہو رہا ہے ، اس بجٹ میں روزگار، تعلیم ، اورصیحت پر زیادہ خرچ ہو نا چاہیے ، لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ کافی عرسہ سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بھی نہیں ہو رہا کیوں نہیں ہو رہا یہ مرکز جواب دے ۔