|

وقتِ اشاعت :   June 26 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی نے صوبائی بجٹ2016-17کی متفقہ طور پر منظوری اپوزیشن نے غیر متوقع طور پر بجٹ کی مخالفت کی نہ ہی مطالبات زر کی منظوری کے دوران کوئی کٹوتی کی ، تحریک پیش کی ، اسمبلی نے تمام مطالبات زر کی متفقہ طور پر منظوری دی، تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے آئندہ مالی سال کا 2کھر ب 87ارب روپے سے زائد کا صوبائی بجٹ منظور کر لیا گیا جس میں 2کھرب 15ارب روپے سے زائد ترقیاتی منصوبوں اور 71ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کیے گئے ہیں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو سپیکر راحیلہ حمید خان درانی کی صدار ت میں ہوا جس میں وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے مطالبات زر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک رقم جو 13ارب 47کروڑ 15لاکھ 35ہزار روپے سے متجاوز نہ ہو وزیر اعلیٰ کو بسلسلہ مد عمومی نظم ونسق بشمول ریاستی ادارہ جات مالی انتظامیہ اقتصادی ضوابط شماریات تشہیر و اطلاعات ایک رقم جو 73کروڑ 35لاکھ 78ہزار6سو روپے سے متجاوز نہ ہو بسلسلہ مد ،صوبائی محصول ،،ایک رقم جو3کروڑ 26لاکھ 52ہزار 9سو روپے بسلسلہ مد،،اسٹامپس،،ایک رقم جو 12ارب 69کروڑ 8لاکھ 84ہزار 1سو 70روپے بسلسلہ مد ،،پنشن ،،ایک رقم جو ایک ارب 65کروڑ 92لاکھ 79ہزار 9سو روپے بسلسلہ مد،، ایڈ منسٹریشن آف جسٹس ،،ایک رقم جو 23کروڑ 31لاکھ 86ہزار 7سو 60روپے بسلسلہ مد ،،پر اسیکیویشن ڈپارٹمنٹ ،،ایک رقم جو کہ 15ارب 34کروڑ 25لاکھ 68ہزار 700 روپے بسلسلہ مد ،،بلوچستان پولیس،،ایک رقم جو کہ4ارب 30کروڑ82لاکھ 90ہزار 700 روپے بسلسلہ مد ،،بلوچستان کانسٹیبلری،،ایک رقم جو کہ 6ارب 82کروڑ 65لاکھ 78ہزار 200روپے بسلسلہ مد ،،لیویز فورس،،ایک رقم جو کہ 81کروڑ 27لاکھ 87ہزار 400روپے بسلسلہ مد ،،جیل و قیدو بند مقامات،،ایک رقم جو کہ 10کروڑ 34لاکھ 34ہزار 6سو روپے بسلسلہ مد،، شہری دفاع،،ایک رقم جو کہ 8ارب 50کروڑ 39لاکھ 1سو روپے بسلسلہ مد ،،سول ورکس بشمول اسٹیبلیشمنٹ چارج،،ایک رقم جو کہ 3ارب 9کروڑ 55لاکھ 90ہزار ایک سو ر وپے بسلسلہ مد ،،خدمات صحت عامہ ،،ایک رقم جو کہ 81کروڑ 53لاکھ 43ہزار 8سوروپے بسلسلہ مد ،،ورکس اربن کیوواسا،،ایک رقم جو کہ 13ارب 70کروڑ 19لاکھ 31ہزار 170ر رپے بسلسلہ مد،،اعلیٰ تعلیم،،ایک رقم جوکہ 28ارب 93کروڑ 22لاکھ 81ہزار روپے بسلسلہ مد،،ثانوی تعلیم،،ایک رقم جو کہ 4کروڑ 5لاکھ 17ہزار6سو روپے بسلسلہ مد،،آثار قدیمہ ،،ایک رقم جو کہ 17ارب 36کروڑ 76لاکھ 97ہزار روپے بسلسلہ مد ،،صحت ،،ایک رقم جو کہ 83کروڑ 21لاکھ 63ہزار 3سو روپے بسلسلہ مد،،بہبود آبادی،،ایک رقم جو کہ 1ارب 5کروڑ73لاکھ 73ہزار 5سو روپے بسلسلہ مد،،افرادی قوت ولیبر انتظام،،ایک رقم جو کہ 36کروڑ 18لاکھ 80ہزار 7سو روپے بسلسلہ مد ،،ایڈ منسٹریشن آف سپورٹس اور تفریحی سہولیات ،، ایک رقم جو کہ 12کروڑ 33لاکھ 66ہزار ایک سو روپے بسلسلہ مد ،،ثقافتی خدمات،،ایک رقم جو کہ 89کروڑ 26لاکھ 50ہزار روپے بسلسلہ مد،،سماجی تحفظ و سماجی خدمات ،،ایک رقم جو کہ 3ارب 6کروڑ 50لاکھ روپے بسلسلہ مد ،،قدتی آفات و دیگر حادثات (ریلیف)،،ایک رقم جو کہ63کروڑ 25لاکھ 60ہزار روپے بسلسلہ مد ،،مذہبی و اقلیتی امور ،،ایک رقم جو کہ 42کروڑ 24لاکھ 31ہزار روپے بسلسلہ مد ،،خوراک،،ایک رقم جو کہ 7ارب 42کروڑ 86لاکھ 93ہزار روپے بسلسلہ مد ،، زراعت ،،ایک رقم جو کہ 17کروڑ 44لاکھ 50ہزار روپے بسلسلہ مد،، مالیہ اراضی ،،ایک رقم جو کہ 3ارب 10کروڑ 53لاکھ 99ہزار روپے بسلسلہ مد ،،امور حیوانات ،،ایک رقم جو کہ 1ارب 8کروڑ 62لاکھ 52ہزار رپے بسلسلہ مد،،جنگلات ،، ایک رقم جو کہ 83کروڑ 97لاکھ 5ہزار رپے بسلسلہ مد ،،ماہی گیری ،،ایک رقم جو کہ 12کروڑ 50لاکھ 43ہزار رپے بسلسلہ مد ،،امددا د باہمی ،،ایک رقم جو کہ 82کروڑ 25لاکھ 53ہزار روپے بسلسلہ مد،آبپاشی،،ایک رقم جو کہ 12ارب 57کروڑ 10لاکھ 81ہزار روپے بسلسلہ مد ،،دیہی ترقی،،ایک رقم جو کہ 18کرورڑ 62لاکھ 51ہزار روپے بسلسلہ مد،،صنعت،،ایک رقم جو کہ 10کروڑ 49لاکھ 44ہزار روپے بسلسلہ مد ،،سٹیشنری و طباعت،،ایک رقم جو کہ 68کروڑ 58لاکھ 45ہزار روپے بسلسلہ مد،،معنی وسائل( سائنسی شعبہ) ایک رقم جو کہ 6کروڑ 75لاکھ 88ہزار روپے بسلسلہ مد،،محکمہ ٹرانسپورٹ ،،ایک رقم جو کہ 10کروڑ43لاکھ 95ہزار روپے بسلسلہ مد ،،محکمہ ترقی نسواں ،،ایک رقم جو کہ 14ارب 34کروڑ 58لاکھ 94ہزار روپے بسلسلہ مد ،،محکمہ توانائی ،،ایک رقم جو کہ 26کروڑ 20ہزار روپے بسلسلہ مد،،محکمہ کنٹرول ماحولیات،،ایک رقم جو کہ 1ارب 20کروڑ 52لاکھ 71ہزار روپے بسلسلہ مد،،قرضہ جات خدمات اور دیگر ذمہ داریاں،،ایک رقم جوکہ 22ارب 82کروڑ 78لاکھ 46ہزار روپے بسلسلہ مد،،سرکاری قرضہ کی انجام دہی،،ایک رقم جو کہ 6ارب 58کرورڑ 50لاکھ روپے بسلسلہ مد ،،ریاستی تجارت ،،ایک رقم جو کہ 4ارب روپے بسلسلہ مد ،،سرمایہ کاری ،،ایک رقم جو کہ 19ارب 32کروڑ 90لاکھ 10ہزار روپے بسلسلہ مد،،عمومی خدمات،،ایک رقم جو کہ 46کروڑ 77لاکھ 88ہزار روپے بسلسلہ مد ،،امن عامہ وحفاظتی امور،،ایک رقم جو کہ 21ارب 23کروڑ 95لاکھ 65ہزار روپے بسلسلہ مد ،،اقتصادی امور،،ایک رقم جو کہ 15ارب 23کروڑ 64لاکھ 97ہزار روپے بسلسلہ مد،،ماحولیاتی تحفظ،،ایک رقم جو کہ 3ارب 46کروڑ 77لاکھ 59ہزار روپے بسلسلہ مد ،،رہائشی اور کمیونٹی سہولیات،،ایک رقم جو کہ 3ارب 53کروڑ 56لاکھ 12ہزار روپے بسلسلہ مد ،،صحت ،،ایک رقم جوکہ 1ارب 7کروڑ 93لاکھ 63ہزار روپے بسلسلہ مد ،،تفریحی ثقافت و مذہب ،،ایک رقم جو کہ 6ارب 43کروڑ 66لاکھ 67ہزار روپے بسلسلہ مد ،،تعلیمی امور و خدمات ،،ایک رقم جوکہ 39کروڑ ایک لاکھ 52ہزار روپے سے متجاوز نہ ہو وزیراعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کیلئے عطاء کی جائے جو مالی سال کے اختتام 30جون 2017کے دوران بسلسلہ مد ،،سماجی تحفظ،،برداشت کرنے پڑیں گے۔ ایوان نے ان تمام مطالبات زر کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ۔ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ جمہوریت میں اچھی چیزوں کو سراہا جانا اور خامیوں پر تنقید اور ان سے اصلاح ہوتی ہے میری کوشش رہی ہے اور ہمارے اتحادیوں کی بھی کوشش رہی ہے کہ ہم امن وامان کو بہتر بنائے میں نے پہلے دن یہ کہا تھا کہ ہم ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور کی اچھی چیزوں اور بہتر منصوبوں کو جاری رکھیں گے اور ان کو مزید بہتر بنائینگے گڈ گورننس کو بہتر بنایا جب ہم حکومت میں آئے تو کچھ معاملات عجیب تھے عوام محفو ظ نہیں تھے جب ہم اتحادی حکومت بنانے جارہے تھے تو میں نے سب سے پہلے یہ نعرہ لگایا تھا کہ ہم بلوچستان کو پرامن بنائینگے اور ہم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحفظ سے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنادیا ہے یہ بات انہوں نے ہفتے کے روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی بجٹ 2016-17پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت کنفلکیٹ زون میں رہے ہیں ہم سی پیک لارہے ہیں اسے میں بعض قوتوں کی کوشش ہے کہ بلوچستان کو ڈسٹرب کیا جائے ملک میں کوئی بڑا واقعہ ہو تو بھی اسے اہمیت نہیں دی جاتی مگر بلوچستان میں چھوٹا واقعہ بھی ہو جائے تو اسے میڈیا میں بڑا چلا کر پیش کیا جائے ہم وار زون میں رہے ہیں اور ہمارے سیکورٹی ادارے بڑی جنگ لڑرہے ہیں ہم بزدل نہیں ہم کبھی دہشتگردی قبول نہیں کرینگے ہم نے دہشتگردی کی خاتمے کیلئے قربانیاں دی ہیں اور دینگے نہ پہلے دہشتگردی کیخلاف سرجھکایا ہے اورنہ آئندہ جھکائینگے اس کیلئے میں بڑی قیمت دی ہے میں نے اپنے خاندان کے بچوں کی قربانی دی ہے مگر میرے بچوں نے قربانی دیکر یہ پیغام دیا کہ ہم بلوچستان کو پرامن اور خوشحال بنائینگے امن وامان کے بعد ہم نے گڈ گورننس کو بہتر بنایا اور معاملات کو ٹھیک کیا جب ہم اقتدار میں آئے تو ہماری سڑکیں محفوظ نہیں تھیں کوئٹہ میں اغوائے برائے تاؤان کی وارداتیں ہوتی تھیں لوگوں سے تاؤان لیا جاتا تھا جب میں نے وزیراعلیٰ کا حلف اٹھا یا میں نے پہلی خطاب میں کہا تھا کہ ہم امن قائم کرینگے ہم نے جرائم پیشہ عناصر کی عزائم کو ناکام بنائینگے ملک اور صوبے میں فارن فنڈٹ کارروائیاں ہورہی تھی جن کا ہم نے بڑی حد تک خاتمہ کردیا ہم ان کے مقابلے میں سیسیہ پلائی دیوار ثابت ہوئے صوبے میں 95فیصد امن وامان قائم کرکے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے جس کے بعد وہ بے گناہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں ہم یہ سلسلہ بھی جلد ختم کرینگے کوئٹہ کو محفوظ بنادیا ہے ہمارے مخالفین کہتے تھے کہ بلوچستان میں پتہ نہیں کیا ہورہا ہے مگر ہم نے اپنے ناقدین کو اپنی کارکردگی سے بتایا دیا کہ ہم اپنے صوبے کو بہت اچھی طرح سے چلا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے بجٹ میں کوشش کی کہ تمام ترجیحات کو شامل کریں مگر بہت سے مسائل ہے ہمارے صوبہ کا رقبہ بہت زیادہ مگر آبادی ملک کا 5 فیصد ہے جس کے نتیجے میں این ایف سی میں آبادی کے حوالے سے بہت کم وسائل ملتے ہیں نان ڈویلپمنٹ اہم مسئلہ ہے جو بڑھتا جارہا ہے ہم نے اس پر قابو پانا ہوگا ہم نے اپنے وسائل پر انحصار کرکے ترقی کرنا ہوگا ورنہ چند سالوں بعد ترقیاتی منصوبوں کیلئے ہمارے پاس صرف10ارب روپے ہونگے بلوچستان کو اللہ نے تمام وسائل سے مالا مال کررکھا ہے دوسروں کی طرف دیکھنے کی بجائے ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاناہوگا ہمارا جو محفوظ بجٹ ہے اس میں صوبے کو ترقی نہیں دے سکتے تنقید جمہوریت کا حسن ہے اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے بائیکاٹ ختم کیا اور تنقید کے ساتھ تجاویز بھی دی کوئٹہ کو پانی کی فراہمی اہم مسئلہ تھا منگی ‘ہلک ڈیم سیمت دیگر ڈیمز بھی بنائینگے بولان ڈیم پر بھی کام ہوگا مگر ہم نے بہت سوچ بچار کر پٹ فیڈر سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ بنایا یہاں نیسپاک کی بات ہوئی میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کی خرابی کی جڑ نیسپاک ہے اس نے آج تک صوبے میں کوئی منصوبے پورے نہیں کیے ہم انٹرنیشنل ٹینڈر کرکے عالمی فرمز کو بلائینگے کوئٹہ کوپانی فراہم کرکے یہاں کے عوام کی تقدیر بدلینگے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کیلئے پیسے رکھے گئے ہیں تعلیم صحت سمیت تمام شعبوں کی جانب توجہ دی گئی ہے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کی حالت بہتر بنارہے ہیں تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کیلئے 20,20کروڑ روپے رکھے گئے ہیں بجٹ کو ٹرانسفرنٹ طریقے سے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے استعمال کرینگے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ خامیوں کی نشاندہی کریں ہمارا75فیصد بجٹ نان ڈویلپمنٹ میں جاتا ہے جو نیک شگون نہیں اسے ہم نے کم کرنا ہے این ایف سی پر وزیراعظم کی ملک واپسی پر ان سے بات کرینگے کہ اس سال این ایف سی کا اجلاس بلایا جائے یہاں سی پیک کی بات ہوئی اور کہا گیا کہ اس میں بلوچستان کیلئے کچھ نہیں تو ایسا نہیں سی پیک میں بلوچستان کیلئے مختلف منصوبوں کیلئے رقم رکھی گئی ہے وزیراعظم کی ملک واپسی پر ان سے ویسٹرن روٹ کیلئے مزید فنڈز کیلئے بات کرینگے انہوں نے کہا کہ سی پیک میں بلوچستان کی سڑکوں سمیت دیگر منصوبوں کیلئے بھاری رقوم رکھی گئی ہیں۔