|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2016

کابل : افغانستان میں طالبان تحریک نے ایک باضابطہ بیان میں اپنے امیر ملا محمد اختر منصور کی ایک امریکی ڈرون حملے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے نائب مولو ی ہیبت اللہ اخونزادہ کو نیا رہنما مقرر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔تحریک طالبان کی رہبری شوری کی جانب سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں تحریک کا کہنا ہے کہ ملا اختر منصور کی موت جنوبی افغانستان کے صوبہ قندہار کے ریگستان اور پاکستان کے صوبے بلوچستان کے نوشکی کے سرحدی علاقے میں ہوئی۔مولوی ہیبت اللہ ملا اختر منصور کے نائب تھے اور شوری نے بظاہر حقانی نیٹ ورک کے سراج الحق کی جگہ ہیبت اللہ کو ترجیح دی ہے۔ شوری نے ملا محمد عمر کے صاحبزادے مولوی یعقوب کو ہیبت اللہ کی جگہ نائب امیر مقرر کیا ہے۔خیال رہے کہ ہفتہ کی شب افغان طالبان کے سربراہ مولا محمد اختر منصور کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی۔اس قبل امریکی صدر براک اوباما نے افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد اختر منصور کی ہلاکت کو افغانستان میں قیامِ امن کی دیرینہ کوششوں کے سلسلے میں ’اہم سنگِ میل‘ قرار دیا تھا ، سراج الدین حقانی اور ملا یعقوب کو ان کے نائب امیر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے ، اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ملا منصور اختر کو امریکی افواج کی جانب سے ڈرون حملے میں مار دیا گیا تھا۔ اس حملے سے قبل پاکستان کو پیشگی اطلاع بھی نہیں دی گئی تھی جس پر پاکستانافغان طالبان کے نئے امیر ملا ہیبت اللہ نے امن مذاکراتی عمل کو مسترد کردیا ہے۔اپنے جاری آڈیو پیغام میں ملا ہیبت اللہ کا کہنا تھا کہ ملا عمر اور ملا منصور اختر نے ہمارے لیے ایسی تاریخ نہیں چھوڑی کہ جس سے ہماری نظریں کبھی جھکیں گی۔انھوں نے کہا کہ وہ افغان طالبان کے سابق رہنماؤں ملا محمد عمر اور ملا اختر منصور کی تاریخ کو نہیں بھول سکتے اور انھیں ان کی شہادت پر فخر ہے۔ملا عمر اور ملا منصور کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘انہوں نے ایسی تاریخ نہیں چھوڑی کہ جیسی نور محمد ترکئی، فضل الاہیم، ببراک کارمل، عبدالنعیم، نجیب اللہ، برہان الدین ربانی وغیرہ چھوڑ کرگئے ہیں، برہان الدین ربانی نے 14 سال افغانستان کے خلاف جہاد کیا، پھر امریکا کے ساتھ مل گیا اور اسی کے کفری نظام میں ان کی موت ہوئی، ہم ایسی تاریخ سے پناہ چاہتے ہیں’۔افغان طالبان کے نئے امیر ملا ہیبت اللہ نے کہا کہ ‘طالبان کی اسلامی امارات کی 23 سالہ تاریخ میں اس کے ہر سطح کے قائدین ایسی تاریخ چھوڑ کر گئے ہیں جس سے میدان جنگ ہمیشہ گرم رہا ہے، ملا عمر کی وفات کی خبر سامنے آنے کے بعد طالبان مزید مضبوط ہوئے اور انہوں نے قندوز پر بھی قبضہ حاصل کر لیا’۔ملا ہیبت اللہ نے اپنے پہلے آڈیو پیغام میں طالبان جنگجو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘جو خود کو افغان کہتا ہو اور اس کے ساتھ مسلمان، مہاجر اور مجاہد بھی کہتا ہو تو وہ کبھی کفار کے سامنے سر نہیں جھکائے گا، ہم اپنی جان اسلام کے لیے قربان کر دیں گے، ہماری جنگ اسلام کے لیے ہے’۔نئے طالبان رہنما نے کہا کہ ملا منصور اختر کا خون ضرور رنگ لائے گا اور طالبان کو فتح نصیب ہو گی، ہم اپنے اسلاف کا غم آنسوؤں سے ختم نہیں کریں گے بلکہ اس کو جنگ کے استعمال کریں گے۔انھوں نے کہا کہ افغان کبھی یہود اور ہنود کے ماتحت نہیں رہیں گے ملا منصور اختر نے ایسی تاریخ نہیں چھوڑی جیسی وہ لوگ بنا رہے ہیں جو کل کو امارات اسلامی کی طلب کرتے تھے، اور اب اشرف غنی کی بغل میں بیٹھے نظر آتے ہیں، ‘ہم ایسی شرمندگی سے پناہ مانگتے ہیں’۔ملا ہیبت اللہ نے سوال اٹھایا کہ گلبدین حکمت یار نے اشرف غنی کو لبیک کہہ دیا ہے تو کیا یہ انہوں نے امریکا اور اوباما کو لبیک نہیں کہا؟ان کا کہنا تھا کہ جو بھی مسلمان اور طالب ہوگا وہ امریکی صدر باراک اوباما اور افغان صدر اشرف غنی کی باتوں میں نہیں آئے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ ‘میڈیا کہہ رہا ہے ہم سرجھکائیں گے لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے