|

وقتِ اشاعت :   June 26 – 2016

قلات : سابق وزریر اعلیٰ بلوچستان اور بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رکاوٹوں سے معلوم ہو تا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اگر ٹی او آرز کے معاملے پراپوزیشن متحد ہو کر سڑکوں پر آجائے تو اس سے نہ صر ف حکومت بلکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اگر مقتدر اور پنجاب نواز حکومت سے خو رہتی ہے تو حکومت جاری رہنے کا امکان ہو سکتا ہے اگر نیب نے ڈیل اور خاموش رہنے کی کوشش کی تو اس سے نیب کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے قبائلی جھگڑوں کے حل اور تصفیہ کے لیئے رکاوٹوں کو دور کر نے کی کوشش جاری رکھیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پرنس موسیٰ جان کی رہائشگاہ پر میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک ولی کاکڑ مرکزی جونیئر نائب صدر پرنس موسیٰ جان بلوچ سردار نصیر موسیانی سردار زادہ گر گین مینگل میر سہراب خان مینگل میر مراد مینگل میر احمد نواز بنگلزئی شکیل بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ ٹی اوآرز کے حوالے سے حکومت اور پوزیشن کے درمیان رکاوٹیں اپوزیشن کو متحد کر سکتی ہیں اور اگر اپوزیشن مخلصی کے ساتھ متحد ہو کر سڑکوں پر آجائے تو اس سے نہ صرف حکومت بلکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں تاہم تمام تر اختیارات مقتدر قوتوں کے پاس ہیں اور اگر حکومت کے پاس تھوڑا بہت اختیا ر ہے تو وہ صرف سرکھجا نے کے لیئے اگر اپوزیشن نے ڈیل کی تو ٹی او آرز کے اختیارات بھی این آر او کی طرح تبدیل ہو سکتے ہیں ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ اگر کرپشن کے بارے میں سابقہ احتساب کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں احتساب نام کی کچھ نظر نہیں آتا اگر نیب ڈیل کر تا ہے یا وہ خاموش رہتا ہے دونوں صورتوں میں خاموشی یا ڈیل سے نیب کی اپنی ساکھ متاثر ہو سکتی ہیں اگر کرپشن کی تحقیقات کو یہاں تک محدود کر لیا جاتا ہے اس کرپشن کی تحقیقات کو جڑوں تک نہیں پہنچایا جا تا بہت ہے کہ انکی تما م جڑوں تک پہنچا جائے اس کو محدود کر لیا گیا تو یہ بے معنی احتساب ہو گا اور نیب کی ساکھ اور کارکردگی پر سوالیہ نشان بن جائے گا ہوناچاہئے کہ اس میں تمام وزیر و مشیر حکومتوں اور اداروں کا بلا امتیاز احتساب ہو نا چاہئے اس میں یہ نہ دیکھ جائے کہ کوئی وزیر یا مشیر حکومت یا اپوزیش تعلق رکھتا ہے تما م اکااحتساب کیا جائے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ خٰیرات مانگتے پھروگے اور آپ کو خیرات ملتی ہیں تو اس میں آپ کو منہ او ر سر پر طمانچہ لگنے کے لیئے اپنے آپ کو بھی تیا رکریں انہوں نے قبائلی تنازعات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان تنازعات کے درمیان رکاوٹوں کو دور کر کے ان کا قبائلی روایات کے تحت تصفیہ کریں اور اور ہم ان رکاوٹوں کو دور کر نے کی کوشش کریں گے اگر کوئی رکاوٹ دور نہ ہوا توہم وہ میڈیا کے سامنے رکھیں گے انہوں کہا کہ سی پیک اْقتصادی رہداری کے حوالے سے 12 جولائی کو اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد کر رہے ہیں جس میں دانشوروں وکلا کالم نگاروں اور میڈیا کے نمائیندوں کے سامنے اپنا موقف رکھیں گے ۔