|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2016

صوبائی اسمبلی کے اسپیکر نے سابق سیکرٹری صوبائی اسمبلی کو معطل کردیا ان کے خلاف سنگین الزامات بھی لگائے گئے ان میں کرپشن ، اقرباء پروری ، اختیارات کا غلط استعمال اور سب سے بڑھ کر مردم آزاری شامل ہے ۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ موصوف کی خدمات کو صوبائی اسمبلی نے ریٹائرمنٹ کے بعد ٹھیکے پر لیا تھا یعنی وہ با قاعدہ ملازمت سے ریٹائر ہوچکا تھا اس کو معطل کرنے کا کیا جواز ہے ۔ اس کے کنٹریکٹ کو ختم کیوں نہیں کیا گیا جبکہ اس کے خلاف سرکاری اعلامیہ میں سنگین ترین الزامات لگائے گئے جو مجموعی طورپر صوبائی پارلیمان کے لئے سبکی اور شرمندگی کا باعث بنے ۔ موصوف ایسا مردم آزار شخص ہے کہ اس نے اپنا دفتر تک خالی نہیں کیا ابھی تک سرکاری وسائل اپنی ذات کے لئے استعمال کررہا ہے نئے سیکرٹری ظہور شاہوانی چارج لینے آئے تو انہوں نے دفتر خالی کرنے سے انکار کردیا اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ معطل ہیں لہذا وہ سیکرٹری کے دفترمیں براجمان رہیں گے اور دفتر خالی نہیں کریں گے چونکہ ان کو طاقت ور اور کرپٹ ترین عناصر کی حمایت حاصل ہے کیونکہ تیس کے قریب ملازمتیں انہی کے لوگوں کو فراہم کی تھیں اور اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کیا لہذا اب طاقتور ، بد دیانت اور کرپٹ عناصر اس کی پشت پناہ بنے ہوئے ہیں اور ان کو شہہ دے رہے ہیں کہ وہ نئے سیکرٹری کے لئے دفتر خالی نہ کریں حالانکہ ان کا کوئی سرکاری کردار نہیں رہا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان اسمبلی جیسے جمہوری ادارے میں یہ سب کچھ عوام الناس کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہو اور ہزاروں لوگ یہ تماشہ دیکھ رہے ہوں تو بلوچستان کے صوبائی پارلیمان کی کیا ساکھ رہ جائے گی ۔ حالانکہ عوام کو یہ توقعات ہیں کہ بلوچستان کی اسمبلی اچھی قانون سازی کرے گی اور لوگوں کے جمہوری اور دوسرے حقوق کاتحفظ کریگی ، انتظامیہ کو عوام دشمن کام کرنے سے روک سکے گی مگر اسی اسمبلی کے کچھ اراکین کرپٹ اور بد دیانت افسر جس کو معطل کیا جا چکا ہے کی پشت پناہی کررہے ہیں ان کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لے جارہے ہیں ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ قائم نہیں کیا جارہا بلکہ بلوچستان جیسے پسماندہ اور غریب صوبے کے وسائل ان کے حوالے کیے گئے ہیں کہ وہ مزید لوٹ مار کرے اور سرکاری خرچ پر زندگی گزارے اور اس کو جیل کی ہوا نہیں کھانی پڑی ۔جب انہی الزامات پر سابق چئیرمین بلوچستان پبلک سروس کمیشن جیل جا چکے ہیں ،سابق اسپیکر قومی اسمبلی سید یوسف رضا گیلانی کو بھی ایسے ہی مقدمات میں جیل کی سزائیں ہوئی ہیں تو اعظم داوی سابق سیکرٹری بلوچستان اسمبلی کے پاس کون سی ایسی خصوصیات ہیں کہ ان کو یہ اجازت حاصل ہے کہ وہ سیکرٹری کا دفتر استعمال کریں اور قانونی طورپر تعینات سیکرٹری صوبائی اسمبلی کے لئے کمرہ خالی نہ کریں۔ شاید اسمبلی کے اسپیکر ،طاقتور ایم پی اے حضرات جو کرپٹ اور بد دیانت افسر کی پشت پناہی کررہے ہیں ان سے خوفزدہ ہیں ۔اگر وہ کارروائی نہیں کرتے تو وہ خود عوام کے سامنے جوابدہ ہوں گے، آئندہ آنے والی حکومتوں میں ان کے خلاف مقدمات بن سکتے ہیں کہ اسپیکر نے کرپٹ اور بد دیانت افسر کے خلاف بھرپور کارروائی نہ کی اور معطلی کے باوجود بھی ان کو سرکاری وسائل استعمال کرنے کی اجازت دی بلکہ معاونت بھی کی۔