|

وقتِ اشاعت :   May 27 – 2016

کوئٹہ:  نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بی این پی کے تاحیات صدر سردار محمداختر مینگل اپنی بڑی بڑی باتوں اور دھواں دار تقاریر سے اپنے ماضی اور حال کی دوغلی پالیسی اور ڈبل گیم کے کھیل پر پردہ نہیں ڈال سکتے انکی باتیں اور بھڑکیں معصوم کارکنوں کو تو بہلا سکتی ہیں لیکن تاریخ کے دہراے کو تبدیل نہیں کرسکتیں ۔ترجمان نے کہا کہ سردار صاحب کی بلوچستان میں اپوزیشن جماعت کا تاثردیتے ہیں جبکہ حقیقت میں انکی جماعت کا سینٹ میں اکلوتا رکن ہے جن کو مجلس قائمہ کی چیئرمین شپ سردار صاحب نے اسلام آباد کی کئی یاترا کی اور ایک چیئرمین شپ کے لئے قدم بوسی کی وفاق کا حصہ ہونے پر بی این پی مینگل کو اخلاقی اور سیاسی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچستان میں نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت میں شامل ہوجانا چ اہئے ۔ترجمان نے کہا کہ سارونہ میں گدان کب تھا تاحیات صدر نے وہاں پر بھی 50بیڈ کا محل بناچکے ہیں موصوف بتائیں کہ وڈھ سے کئی دہائیوں سے منتخب ہونے والے خاندان نے ترقیاتی فنڈز کو کہاں لگایا ہے؟ترجمان نے کہا کہ تاحیات صدر یہاں تاثر دیتے ہیں کہ وہ اسلام آباد بلوچستان اور بلوچ کے مسائل کے حل کیلئے یاترا کرتے ہیں لیکن حقیقت میں موصوف ایف سی کیمپ اور گرڈ اسٹیشن کا چھٹی مرتبہ معاوضہ وصول کرنے اور فنڈز کے حصول کیلئے وزیراعظم کے دربار میں حاضری کیلئے 15دنوں تک انتظار کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہہا کہ موصوف کا 2013ء کے انتخابات میں نیشنل پارٹی کا بی این پی کے قاتلوں کے ساتھ انتخابی اتحاد کی خبر کو مضحکہ خیز اور تاریخی جھوٹ قرار دیا نیشنل پارٹی نے جمعیت علماء اسلام کے ساتھ جھالاوان میں اتحاد کیا جوکہ ایک پرامن سیاسی اور جمہوری جماعت ہے ایک جمہوری جماعت پر اس قسم کا بے ہودہ الزام لگانا افسوسناک اور قابل مذمت ہے موصوف کی انہی جھوٹ پر جھوٹی باتوں کی وجہ سے آج بلوچستان کے عوام کا ان پر اعتماد ختم ہوگیا ہے۔