|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2016

گزشتہ دو دہائیوں سے یو این ایچ سی آر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے پاکستان میں ایک منفی اور عوام دشمن کردار ادا کرتا آیا ہے ۔ اس کا کام افغان مہاجرین کی فوری واپسی ہونی چائیے کیونکہ افغان عوام کو اپنی حکومت سے کوئی خطرات لاحق نہیں ہیں بلکہ وہاں پر عوامی نمائندوں کی حکومت ہے اور عوام کے ووٹ سے حکومت آئے ہیں اس لئے یو این ایچ سی آر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جلد سے جلد ان مہاجرین کو اپنے گھروں کو واپس لے جائے ۔ مگر ایک عوام دشمن سازش کے تحت یہ ادارہ حکومت پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے کہ ان کو پاکستان میں ہی رہنے دیا جائے بلکہ ان کو پاکستانی شہریت بھی دی جائے کیونکہ یہ افغانی گزشتہ 35سالوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ ابتداء میں اقوام متحدہ کے ادارے کا یہ دباؤ تھا کہ ان افغانیوں کو پاکستان میں ہی رہنے دیاجا ئے جب ا سے حکومت پاکستان اور سیاسی رہنماؤں نے انکار کیا تو آئے دن اقوام متحدہ کا ادارہ ان مہاجرین کے قیام میں مزید توسیع کا مطالبہ کرتا آرہا ہے ۔ پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لئے مختلف حربے استعمال کیے گئے بلکہ چند ایک اہم شخصیات پر زیادہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی مگر آخری فیصلہ یہ ہوا کہ افغان مہاجرین کو ہر حالت میں اپنے گھر جانا ہے ۔ 35سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے پاکستان ان کو شہریت کے حقوق کبھی نہیں دے گا۔ جس کے ذریعے اقوام متحدہ کا ادارہ اپنی دکان پاکستان میں بند کرکے دنیا کے دوسرے خطوں کا رخ کرنا چاہتا ہے اقوام متحدہ کی طرف سے یہ کردار نا قابل قبول ہے اور یہ اقوام متحدہ کے ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام افغان باشندوں کواپنے گھروں میں آباد کرے ،اگر نہیں تو اس کا واحد حل یہ ہے کہ افغانستان کے سرحدوں کے اندر مہاجر کیمپ بنائے جائیں اور تمام مہاجرین کو ان کیمپوں میں رکھا جائے تاوقتیکہ وہ اپنے گھروں کو اپنی مرضی سے چلے جائیں ۔بہر حال ان کو پاکستان کی سرزمین سے نکالا جائے اور جلد نکالا جائے کیونکہ ہماری کمزور معیشت اب ان کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی کیونکہ ان مہاجرین نے ایک لاکھ سے زائد ملازمتوں پر قبضہ کر رکھا ہے جن پر صرف اور صرف پاکستانیوں کا حق ہے ۔ پاکستان کی حکومت اور اس کے عوام اس بات کے ذمہ دار نہیں ہیں کہ پہلے افغانستان کی معیشت کو ترقی دیں اور بعد میں ان مہاجرین کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کریں اورپھر ان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیجیںْ۔بین الاقوامی برادری تو 25ارب ڈلر افغانستان کے دفاع پر خرچ کرنے کو تیار ہے مگر ان مہاجرین کو اپنے ملک میں دوبارہ آباد کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کو اپنی منافقانہ پالیسی تبدیل کرنی چائیے اور جلد سے جلد ان مہاجرین کو اپنے گھروں میں دوبارہ آباد کرنا چائیے اس لئے ہم حکومت کی اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ سرحدوں کی سخت نگرانی ہونی چائیے اور کسی بھی غیر ملکی کو بغیر سفری دستاویزات کے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چائیے ۔ یہ افسوسناک بات ہے کہ چند سو غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کے پی کے میں کارروائی ہوئی تو مغربی میڈیا نے دنیا کو یہ غلط اور مکرہ تاثر دیا کہ یہ کارروائی افغان مہاجرین کے خلاف ہوئی ہے اقوام متحدہ کے ادارے کو خود اس بات کی تردید کرنی چائیے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن تھے انہوں نے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی تھی لہذا ان کو گرفتار کیا گیا، ان میں سے کوئی ایسا فرد یا شخص نہیں تھا جس کے پاس اقوام متحدہ کا مہاجر ہونے کا ثبوت ہو ۔