|

وقتِ اشاعت :   July 12 – 2016

ملک کی اہم ترین سیاسی پارٹیاں جو حزب اختلاف میں ہیں یہ تیاریاں کررہی ہیں کہ آئندہ چند دنوں یا ہفتوں میں حکومت کے خلاف سیاسی تحریک کا آغاز کیا جائے اور پانامہ لیکس کے بعد ہر حال میں حکومت کو کرپشن کے الزامات کے بعد بر طرف کیا جائے، وزیراعظم کو مجبور کیا جائے کہ وہ وہ خود استعفیٰ دیں۔ بہر حال ہمارے ملک اور سیاسی کلچر میں استعفیٰ دینے کی روایت موجود نہیں ہے اس لئے گزشتہ تمام حکمرانوں کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا تھا اس لئے مسلم لیگ حکومت سے یہ توقع نہ رکھی جائے کہ وہ سیاسی ‘ اخلاقی یا قانونی وجوہات کی بناء پر استعفیٰ دے گی البتہ مسلم لیگ کی حکومت بلکہ خود وزیراعظم نے لندن سے وطن واپسی پر یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ حزب اختلاف کی تحریک کا زیادہ شدت کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔ اس کا صاف اور واضح مطلب یہ ہے کہ حزب اختلاف اور حزب اقتدار دونوں تصادم کی راہ پر گامزن ہیں اور تصادم اور ٹکراؤ کی صورت میں وہ مسائل کا حل تلاش کریں گے ۔ تقریباً دونوں کے درمیان بات چیت ناکام ہوچکی ہے دونوں پارٹیاں اپنے اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہیں لہذا عوام الناس کو یہ تیاری کرنی چائیے کہ ملک میں عنقریب قانون کی بالادستی ختم ہوگی اور سڑکوں پر آئے دن احتجاج ہوگا جلسے ہوں گے‘ جلوس ہوں گے پولیس اور عوام کے درمیان تصادم ہوگا یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوگا جب ناٹو کے تمام ممالک بشمول بھارت افغانستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں گے بھارت سے ہمارے تعلقات زمانہ قدیم سے کشیدہ ہیں اور کشمیر میں حالیہ واقعات جس میں آٹھ افراد ہلاک اور دو سو زخمی ہوئے ہیں اس کا الزام بھارت پاکستان کے سر تھوپ دے گا ،ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں امریکا پہلے سے پاکستان پر اپنا دباؤ برقرار رکھے ہوئے ہے بلکہ اس دباؤ میں افغانستان اور بھارت کے حوالے سے مزید روز بروز اضافہ کرتا جارہا ہے امریکا اور اس کے ناٹو اتحادی بڑی قوت کے ساتھ پورے شدو مد کے ساتھ خطے میں موجود ہیں اور کسی ناگہانی حالات میں کارروائیاں کرنے کو تیار نظر آتی ہیں ۔ امریکا کے ایران کے ساتھ تعلقات بھی روز بروز کشیدہ ہوتے جارہے ہیں اس لئے پورے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور ایسے حالات میں ہم ایوانوں کے بجائے سڑکوں کا رخ کررہے ہیں جو عقل مندی نہیں ہے ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر قیمت پر نواز شریف ہی وزیراعظم رہیں اگر ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں تو مسلم لیگ کسی دوسرے لیڈر کو وزیراعظم نامزد کرے تاکہ ملک تصادم کے خطرات سے باہر آئے اس لئے وزیراعظم اگر خود خرابی صحت کی بنیاد پر استعفیٰ دیں تو یہ ملک کے لئے بہتر ہوگا ۔