|

وقتِ اشاعت :   July 19 – 2016

وفاقی حکومت کی جانب سے قائم خصوصی کمیٹی نے اس بات کی سفارش تیار کی ہے کہ فاٹا کو کے پی کے میں شامل کیاجائے ۔ ابتدائی معلومات کے مطابق ان سفارشات پر مرحلہ وار عمل کیاجائے گااور سب سے پہلے عوام دشمن ایف سی آر کا خاتمہ کرتے ہوئے اس کی جگہ نیا قانون لاگو کیا جائے گا۔ اس طرح ایم پی اے حضرات کے اختیارات کو کم کیاجائے گا اور مرحلہ وار کے پی کے کا انتظامی ڈھانچہ لاگو ہوگا۔ سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ کار کو فاٹاکے تمام انتظامی علاقوں تک پھیلایا جائے گا تاکہ لوگوں کو انصاف کی سہولیات فراہم ہوں ۔ اس کے ساتھ لیویز اور خاصہ وار کے نظام کو بھی بہتر بنایا جائے گا تاکہ پولیس کانظام آئندہ سالوں میں وہاں پر قائم ہوجائے۔ سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ فاٹا کے عوام کو کے پی کے کی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے گی اور اس کے لئے تمام قانون سازی صوبائی اسمبلی کی طرف سے کی جائے گی تاکہ لوگوں کو سیاسی نمائندگی کا حق حاصل ہوجائے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فاٹاکے عوام کے پی کے میں موجو د سہولیات سے بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں ان میں صوبے کے اسکول‘ کالج ‘ یونیورسٹیاں ‘ دیگر تعلیمی اور تربیتی اداروں کے علاوہ اسپتال اور دوسرے رفاعی ادارے شامل ہیں دوسرے الفاظ میں وہ کے پی کے سماج حصہ ہیں اور اب ان کو باقاعدہ شامل کیاجائے گا،ان کے آئینی حقوق بحال کیے جائیں گے کیونکہ گزشتہ 67سالوں میں فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق سے محروم رکھا گیاہے اب اس میں دیر نہیں ہونی چائیے ایسا نہ ہو کہ پھر سالوں لگ جائیں تب جا کر فاٹا میں اصلاحات نافذ کی جائیں ۔ اسی طرح وفاقی پارلیمان میں فاٹا کی مخصوص نشستیں ختم کی جائیں اور وہ سب ایک وفاقی وحدت کا حصہ بن جائیں بلکہ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں افغانستان کے تمام مفتوحہ علاقوں جو شمال بلوچستان میں ہیں ، ان کو بھی کے پی کے کا حصہ بنایاجائے اس طرح کے پی کے اور بلوچستان کے انتظامی صوبوں کی حیثیت ختم کی جائے اور ان کو قومی صوبے بنائے جائیں، ملک بھر کے تمام پختونوں کو ایک صوبہ میں شامل کیے جائیں ، ان کے تمام حقوق کا تحفظ کیاجائے اور ان کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں ۔فاٹا کا انتظامی ڈھانچہ جلد سے جلد ختم کرتے ہوئے کے پی کے کو ایک قومی وحدت کا درجہ دیا جائے اس طرح بلوچستان کو بھی ایک قومی وحدت کا درجہ دیا جائے اس کے لئے ڈیرہ جات اور جیکب آباد ضلع کو بھی بلوچستان میں شامل کیاجائے کیونکہ وہ تاریخی طورپر بلوچ وحدت کا حصہ رہے ہیں اور انگریز سامراج کے سامراجی مقاصد کے تحت ان کو الگ کیا تھا ۔