|

وقتِ اشاعت :   July 20 – 2016

گزشتہ دنوں کوئٹہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف سیکرٹری سیف اللہ چٹھہ نے کی جس میں اچھی حکمرانی کے لئے اہم فیصلے کیے گئے۔ ان میں سے ایک اہم فیصلہ یہ تھا کہ ڈویژنل کمشنر اور ڈپٹی کمشنر وں کو مختلف اسکیموں کا پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی تعینات کیا جائے۔ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے خصوصاً موجودہ ماحول میں جہاں پر کرپشن آسمان سے باتیں کررہی ہے ۔ ذمہ دار افسر کسی حد تک اس کرپشن کو کم کر سکتے ہیں اس طرح اس کے براہ راست فوائد لوگوں تک پہنچ سکتے ہیں اس لئے موجودہ صورت حال کا تقاضا یہی ہے کہ سرکاری افسر خصوصاً جو انتظامیہ کے سربراہ ہیں ان کو بعض اختیارات دئیے جائیں یہ عارضی طورپر ایک درست فیصلہ ہے مگر طویل مدتی منصوبہ بندی اور ترقی کے لئے ماہرین ہی پروجیکٹ ڈائریکٹر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور انتظامیہ صرف کسی حد تک ان کی نگرانی کریں اور ان کو تمام تر ضروری سہولیات فراہم کریں تاکہ ترقیاتی منصوبے وقت مقررہ پر مکمل ہوں اور اس کے فوائد عوام کو ملیں ۔موجودہ صورت حال میں ایم پی اے ترقیاتی پروگرام سے متعلق زیادہ سے زیادہ شکایات موصول ہورہی ہیں چونکہ یہ ترقیاتی پروگرام صوبے کے دور دراز علاقوں میں چل رہے ہیں ان کی نگرانی مشکل ہے اور نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے ان میں کرپشن کاریٹ زیادہ ہے اس لئے ہم نے صوبے میں جامع منصوبہ بندی کا مسئلہ اٹھایا ہے اور ایم پی اے اسکی صرف اس لئے مخالفت کرتے ہیں کہ انہوں نے سیاست کو تجارت بنا دیا ہے۔ا یم پی اے حضرات اس سے کروڑ پتی اور ارب پتی بننے کی کوشش کررہے ہیں اور بعض حضرات بن بھی گئے ۔ ایک وزیر نے اپنے قریبی دوستوں کو بتایا کہ اس کے پاس سات ارب روپے ہیں جو انہوں نے صرف تین سالوں میں کمائے۔ اس طرح سے کرپشن عام ہے یہی وجہ ہے کہ ایم پی اے اسکیموں کا کوئی اثر نظر نہیں آتا ، نہ حکومت کی آمدنی میں کوئی اضافہ ہوا اور نہ ہی لوگوں کو روزگار ملا ۔ دوسرے الفاظ میں 1985سے لے کر اب تک ایم پی ایز کو جو فنڈز دئیے گئے وہ سب ضائع ہوگیا بلکہ جان بوجھ کر خرد برد کر لیا گیا تاکہ بلوچستان پسماندہ رہے ،لوگ غریب اور نادار رہیں ۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ یہ طریقہ کار بند کیا جائے ۔ لیکن جب تک یہ ایم پی اے اسکیم چل رہی ہے اس کی زبردست طریقہ سے نگرانی کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ قومی دولت ضائع نہ ہو اور معیاری تعمیرات ہوں تاکہ آئندہ نسلیں بھی اس سے فوائد حاصل کریں ۔ بلوچستان میں معاشی ترقی کا واحد ذریعہ جامع معاشی منصوبہ بندی ہے جو طویل مدتی ہو جس سے صوبے کی آمدنی میں اضافہ ہو اور لوگوں کو روزگارملے ۔