|

وقتِ اشاعت :   July 28 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں نامزد سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ، سابق گورنر بلوچستان اویس احمد غنی اور سابق ڈی سی او ڈیرہ بگٹی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی عمل میں لانے کا حکم دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ مسترد کر دی اور ریمارکس دیئے کہ سابق صدر نے گیارہ سال حکمرانی کی لیکن ملک میں ایسا اسپتال نہیں بناسکے جہاں اپنا علاج کراسکے۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ پر مشتمل بینچ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف اور دیگر ملزمان کی بریت کے خلاف نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی جانب سے دائر اپیل کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی اپنے وکیل سہیل راجپوت کے ہمراہ پیش ہوئے جبکہ پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ، سابق صوبائی وزیرداخلہ شعیب نوشیروانی کی جانب سے فاروق ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے اپنے مؤکل کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا اور بتایا کہ پرویز مشرف بیرون ملک علاج کرانے گئے ہیں۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میڈیکل رپورٹ مسترد کردی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف سیاسی پارٹی چلا رہا ہے ، پریس کانفرنس کرتا ہے مگر عدالت میں پیش نہیں ہوتا۔ گیارہ سال تک ملک پر حکمرانی کرنے والا پاکستان میں اپنا علاج نہیں کراسکتا کیا انہوں نے ایک بھی ایسا اسپتال نہیں بنایا جس میں وہ اپنا علاج کراسکے ؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پرویز مشرف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہپرویز مشرف مفرور ہیں،ہم آپ کی بات کیسے سن سکتے ہیں، وہ آکر عدالت میں بتائیں کہ آپ ان کے وکیل ہیں تو ہم آپ کی بات سنیں گے۔ کیا آپ قبول کرتے ہیں کہ آپ ایک اشتہاری کے وکیل بن کر آئے ہیں۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ یہ وہ بدقسمت کیس ہے جس میں نہ مقتول کی لاش ملی اور نہ یہ معلوم ہوا کہ ان کا قصور کیاتھااور انہیں کیوں ماراگیا؟جسٹس مندوخیل کا یہ بھی کہناتھا کہ یہ کلاسیکل کیس ہے،اس پر سیاست نہ کریں، بلکہ قانونی دلائل دیں،اس پر پرویز مشرف کے وکیل کا کہناتھا کہ ان کے موکل پرویزمشرف کاپہلامسئلہ سکیورٹی اور دوسرا مسئلہ میڈیکل ہے،اس پر جسٹس مندوخیل کا کہناتھا کہ آپ کہتے ہیں کہ حالات ٹھیک نہیں،تو کیاہم کام نہ کریں اورگھر بیٹھ جائیں، آپ پرویز مشرف کے وکیل ہیں تو انہیں بتائیں کہ وہ قانون کی پاسداری کریں، ملک کاقانون سب کیلئے برابر ہے ملک کاسابق سربراہ اگر قانون کی پاسداری نہیں کریگاتو ہم عام آدمی کو کیاسزادیں گے۔ اس موقع پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ کہ ایک شخص چارپانچ سال سے قانون کامذاق اڑارہاہے،اس کیس کوقانونی طریقے سے چلایا جائے گا۔ عدالت نے حکم دیا کہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ، سابق گورنر بلوچستان اویس احمد غنی اور سابق ڈی سی او ڈیرہ بگٹی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی عمل میں لائی جائے اور اخبارات میں اشتہار دیئے جائیں جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد احاطہ عدالت میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل راجپوت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے کے وکیل کبھی علاج اور کبھی سیکورٹی کا بہانہ کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چائیے۔ نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف اشتہاری اور مفرور ملزم ہے ان کی میڈیکل رپورٹ میں بھی ایسی کوئی بات نہیں کہ وہ سفر نہ کرسکے جبکہ پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔