|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2016

خضدار/وڈھ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء رکن قومی اسمبلی و اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین مولانا محمد خان شیرا نی کا وڈھ میں بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل سے اہم ملاقات،ملاقات میں علاقائی ،صوبائی اور ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفت و شنید ،سی پیک ایک روڈ کا مسئلہ نہیں اقوام کی ملکیت کا ہے حق ملکیت تسلیم کئے بغیر کسی بھی قوم کے وسائل کو استعمال کرنا ڈاکہ زنی ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا ،سانحہ کوئٹہ کے بعد بھی اگر بلوچستان کی تمام قوتین ایک پیج پر نہیں ہوئے تو ہم سب دہشت گردی شکار ہونگے ملاقات کے بعد دونوں رہنماوں کا میڈیا سے گفتگو تفصیلات کے مطابق منگل کے روز جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی ،سابق اراکین صوبائی اسمبلی مولانا عطاء اللہ لانگو ،عین اللہ شمات اورجمعیت کے مقامی رہنماوں کے ہمراہ بی این پی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل سے ملاقات کی اس موقع پر بی این پی کے رکن صوبائی اسمبلی حمل کلمتی ،سردار نصیر احمد موسیانی ،بی این پی کے سنٹرل کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر عزیز بلوچ ،پرنس موسیٰ جان احمد زئی ،اور دیگر بھی موجود تھے دونوں رہنماوں کے درمیان باہمی امور پر گفتگو کے علاوہ علاقائی ،صوبائی اور ملکی سیاسی صورتحال سی پیک ،بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال سمیت مختلف امور بھی زیر بحث لائے گئے ملاقات کے بعد دونوں رہنماوں نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیا سی پیک کے حوالے سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ اگر مٹی ملائی جائیگی تو کھانا کسی کے کھانے کا نہیں رہے گا سی پیک صر ف پنجاپ کیلئے ہے مجھے لگا تا کہ یہ منصوبہ ترقی نہیں وسائل لوٹنے کا منصوبہ ہے جس میں اقوام کی حق ملکیت کو تسلیم کئے بغیر ان کے وسائل کو لوٹنے کا عمل دخل زیادہ پایا جاتا ہیں انہوں نے کہا کہ ایک صوبے نے اپنے مفادات کیلئے مغربی پاکستان کو توڑشاید ان کی نظر میں ہم بنگا لیوں سے زیادہ غدار ہیں پنجاپ اپنے مفادات کیلئے کسی حد تک جاسکتا ہے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے پارٹیوں نے شرکت کی اور سب پارٹیوں نے ہمارے مطالبے کی مکمل حمایت کی اور گوادر سی پیک پر مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا بلوچستان کے عوام کوشش میں ہے کہ اگر سیلاب آتا ہے تو کہیں سے ان کو کنارہ بھی مل جائے مگر لگاتا ہے کہ ان کوکنارہ بھی نصیب نہیں ہوگا سیلاب کی صورت میں ایک دوسرے کو کنارے پر کھڑاتوکریں ؟اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا محمد خان شیرانی نے میڈیا کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے سطح پر بلوچ اور پشتون قبائلی معتبرین کا ایک جرگہ بلائی جائے اگر کسی بھی جماعت نے اس مسئلے پر پہل کی تو جمعیت علماء سلام اس مکمل حمایت کریگی علماء کرام فتوہ دیتے وقت اس بات کا بھی خیال کریں کہ اس ملک کے اند ر سنی شعیہ اور دیگر مذاہب اور فرقوں کے لوگ بستے ہیں قتل غارت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں سانحہ کوئٹہ میں بلوچستان کے تعلیم یافتہ طبقہ وکلاء کو شہید کیا گیا ان میں 99%سنیئر وکلاء کی تھی شہید وکلاء نے بلوچستان مسئلے پر ہر فورم پر کھل کر بات کی ڈاکٹرز اور پروفیسرز کو تو پہلے خاموش کرنے کی کوشش کی گئی سانحہ کوئٹہ کے دل خراش واقعہ سے بلوچستان مذید پیچے چلا گیا ہے ایک سوال کے جواب میں سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ امن امان اگر ہے تو سی ایم ہاؤس اور گورنر ہاؤس میں نظر آتا ہے بلوچستان میں کہیں پر بھی امن امان نظر نہیں آرہا ہے امن ہوتی تو جیوانی میں تحصیلدار اور کے دیگر ساتھیوں کو اسطرح قتل نہیں کیا جا تاسانحہ کوئٹہ وزیر اعلیٰ ہاؤس سے 400گز کے فاصلے پر ہوئی کیا یہ امن ہے کوئٹہ میں گزشتہ چند روز میں لوگوں کی مسخ شدہ لاشیں پھنکی کئی ہے دونوں رہنماوں کا کہنا تھا کہ سی پیک میں مسئلہ صرف روڈ کا نہیں ہے یہاں پر مسئلہ ملکیت کی ہے اگر ہم نے ان کو باور نہیں کیا کہ سرزمین کے مالک ہم ہے حق کو تسلیم کیا گیا تو روڈ کہیں پر بھی بن سکتا ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سانحہ کے بعد ہم ایک پیج پر ایک نہیں ہوئے تو اسی دہشت گردی کا ہم شکار ہونگے،علاوہ ازیں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء وچیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہیکہ افغانستان میں جاری جنگ کو میں جہاد نہیں فساد کہتا ہوں ،یہ جنگ قوموں کی آزادی اورجہاد کی نہیں امریکہ کی خدمت کرنا ہے امریکہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کیلئے جہاد کے نام کو بدنام کرناچاہتا ہے ،لوگ اپنی نوجوانوں ،رشتہ داروں کو بندوق سے دور رکھیں ،یہ جنگ نہ بلوچ ،نہ پھٹان نہ اسلام کا ہے یہ غیروں کی جنگ ہیں ،داعش کا ملک میں وجود نہیں ،داعش بھی امریکہ کی پیداوار ہے اور دہشتگرد مختلف نام بدل کر کاروائی کرتے ہیں ۔علماء کرام فتووں میں احتیاط کرے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے قلات میں جمیعت علماء اسلام کے رہنماء نوابزادہ میر بلند خان زہری کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ ،ورکرز کنونشن سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پرسابق صوبائی وزیر مولانا عطاء اللہ لانگو ،میر حشمت خان لہڑی ،مولانا محمد عالم ،مفتی حبیب اللہ مولانازبیر احمد ،سید ارشد شاہ ،حاجی حنیف کاکڑ،نوابزادہ میر شعیب احمدزہری ،حافظ نورمحمد ،تحصیل صدر جے یو آئی مولانا محمد نور فاروقی ،عبدالستار سیاف،حافظ عبدالقدوس عباسی ،میر منیر شاہوانی سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ پاکستان میں امریکہ اپنی جنگ مسلط کرکے اور اسلام کے خلاف سازشیں کرکے اسلام کو بدنام کرنا چاہتا ہے کیوں اس کی مفادات ہے مگر اس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ 22جولائی 2015کے نوائے وقت کے مطابق امریکہ پینٹاگون کہتا ہیکہ پوری دنیاپر جنگ مسلط کرنا امریکہ کی بقاء ہے الطاف حسین جو لندن میں بھیٹے ہیں وہ کسی کے اشارے پر بات کررہے ہیں ۔ہمیں اپنے نوجوانوں ،رشتہ داروں کو بندوق سے دور رکھنا چاہیئے ۔اسلام ہی امن کا درس دیتا ہے عوام امن بھائی چارے کی فضاء کو برقرار رکھنے کیلئے آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کرے بگڑتی ہوئی صورتحال اور خوف اور دہشتگردی کے اس ماحول کا ہم قرآن سنت اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرکے سکون اور اطمینان حاصل کرسکتیں ہیں اسلام دشمن قوتیں اپنے مزموم ایجنڈوں پر عمل پیرا ہے ا س انتشار کو برقرار رکھنے کیلئے عالمی اور ملکی سطح پر مسلح تنظیمیں تشکیل دی گئی ہے جو اسلام او رعقیدے کی بنیا د پر لوگوں کو استعمال کرتے ہیں اہل عقل و دانش اور علماء پر لازم ہیکہ وہ ان مسلمانوں کوچند گمراہ لوگوں کے عزائم سے باخبر رکھیں۔