|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2016

کوئٹہ : بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے 30اگست جبری گمشدگی کے عالمی دن کی مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو ایک مقتل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ فورسز بلوچستان میں جبری گمشدگی اور ماورائے قانون قتل کے واقعات میں روزانہ کی بنیاد پر شدت لا رہے ہیں ۔ بلوچستان کے آبادی کے بیشتر حصے میں اوسطاََ ہر خاندان کا ایک فرد جبری طور پر فورسز کے ہاتھوں غائب کیا گیا ہے اور باقی ماندہ فورسز کی عتاب اور ممکنہ گمشدگی کے خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔دسمبر 2015کو نیشنل ایکشن پلان کے نام پر تشکیل دی گئی قوانین کے تحت بلوچستان میں پہلے سے جاری نسل کشی کی کاروائیوں میں انتہائی تیزی لائی گئی ہے، سرکاری دعوؤں کے مطابق صرف رواں سال میں 14ہزار کے قریب افراد کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے گرفتار اور 330سے زائد افرادکو قتل کیا جاچکا ہے جو کہ اصل تعداد سے انتہائی کم ہیں ۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ صوبائی ترجمان دیدہ دلیری سے لوگوں کو مارنے اور اغواء کے بعد لاپتہ کرنے کی خبروں کو میڈیا میں شائع کررہے ہیں لیکن میڈیا کے نمائندے اور انسانی حقوق کے نام پر بننے والی تنظیمیں اِن سے یہ پوچھنے کی زحمت نہیں کرتے کہ انہیں کس قانون کے تحت لاپتہ کرکیا گیا ہے اور نہ ہی مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے فورسز اور اس کے نمائندوں سے جواب طلبی کی کوشش کی گئی ہے۔