|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ وطن سے غداری کرنے والے ہم میں سے نہیں ، چند ٹکوں کی خاطر بھارت کی غلامی کرنے والوں کو بلوچستان کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں، اس دھرتی کے وارث سانحہ 8اگست اور دہشت گردی کے دیگر واقعات کے شہداء کے لواحقین ، صوبے کے عوام اور ہم ہیں، آج مودی اور بھارت کے خلاف صوبہ بھر میں لوگ باہر نکلے ، سوئی اور ڈیرہ بگٹی میں بھی لوگوں نے مودی کے پتلے جلائے اور بھارت کے جھنڈے نذر آتش کئے جو براہمداغ بگٹی کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان بلوچستان ٹی ۔20 کرکٹ کپ 2016 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء و اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ،سینیٹر آغا شہباز درانی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن، آئی جی پولیس احسن محبوب، اعلیٰ سول و فوجی حکام ، قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور عوام کی بہت بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں براہمداغ بگٹی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کس حیثیت سے بلوچستان کی بات کرتا ہے آج تو سوئی اور ڈیرہ بگٹی کے عوام نے بھی اس کی منفی ذہنیت کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ برٹش بلوچستان کے نام پر غلام بنائے جانے والے آج بھی غلام ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے انگریز کی بھگیاں نہیں کھنچیں بلکہ اس دھرتی کے لیے قربانیاں دیں انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان نے سب کچھ دیا لیکن افسوس کے ہم نے پاکستان کو کچھ نہیں دیا۔ آج تک ہم ہی صوبے کے حکمران رہے ہیں باہر سے کوئی حکمران نہیں آیا اس لیے اس صوبے کے اچھے اور برے کے ہم ہی ذمہ دار ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارے درمیان ایسے شرپسند عناصر موجود ہیں جو چند ٹکوں کے لیے دہشت گردی کروا رہے ہیں،وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ مودی کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر تم نے جارحیت کی کوشش کی تو دندان شکن جواب دیں گے، جس طرح 1965 میں تمہیں شکست دی۔ ہم اپنی فوج کے ساتھ ہیں کوئی یہ نہ سمجھے کہ جارحیت کر کے بچ جائے گا۔ پاک فوج 1965 کے مقابلے میں آج کہیں زیادہ مضبوط ہے، اس لیے تم یہ بھول نہ کرنا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی نے روایتی جنگ کا سوچا بھی تو پوری قوم اپنی فوج کے شانہ بشانہ لڑے گی،ہم مسلمان ہیں اللہ پر یقین رکھتے ہیں اور بت پرستوں کو عبرتناک شکست دیں گے، انہوں نے جنگ بدر کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ 313 کی تعداد میں مسلمانوں نے بت برستوں کے بہت بڑے لشکر کو عبرتناک شکست دی، اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو اللہ کی راہ میں شہید ہوگا اسے جنت ملے گی اور جو بچ جائے گا تو وہ غازی ہوگا، جبکہ ہندو مرے گا تو سیدھا جہنم میں جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان آپ کا ہے اور آپ ہی ہمارا مستقبل ہیں، انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل ہمارا صدافتخار اور سرمایہ ہے ہم ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ملک اور صوبے کی ترقی میں انہیں حصہ دار بنائیں گے۔ہمارے نوجوان امن کے پیروکار اور داعی ہیں، یہاں کے بزرگوں کے لبوں پرامن کے لیے دعائیہ کلمات ہیں، یہاں پر موجود عوام کے جم غفیر سے محبت کی شمعیں روشن نظر آرہی ہیں۔میرا آپ کے ساتھ وعدہ ہے کہ بلوچستان کے موجود وسائل کو ترقی دے کر صوبے کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مستفید کرتے ہوئے ملک اور صوبے کے خوشحال مستقبل کو یقینی بنائیں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپنے منفرد جغرافیائی محل و قوع میں بلوچستان کی اہمیت ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ آج ہم اپنی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں، بین الاقوامی حالات میں ردوبدل اور قوت کے توازن میں تبدیلی کے عمل نے خطے کی صورتحال کو ایک جانب ہنگامہ خیز بنا رکھا ہے۔دوسری جانب تجارتی و معاشی ترقی کے حیران کن امکانات روشن ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک جانب دوست ممالک کی توجہ حاصل ہو رہی ہے اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ رہے ہیں تو دوسری جانب بعض بین الاقوامی قوتوں نے ہمارے وسائل پر حریصانہ نظریں بھی جما رکھی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا دہشت گردوں نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہماری عوام کو نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، سانحہ 8 اگست کوئٹہ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ دشمن کی تمام کوششوں کے باوجود ہماری عوام نے عزم اور حوصلہ کا دامن نہیں چھوڑا ہے اور ہماری قوم کی صفوں میں یکجہتی اور اتفاق نظر آتا ہے۔ سانحہ کوئٹہ کے بعد پوری قوم بشمول سیاسی قیادت اور قومی ادارے صوبے سے ہر طرح کی شورش، فساد اور تشدد کے خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کو نہ صرف جنگی محاذ پر شکست دینا ہوگی بلکہ بحیثیت قوم ہمیں معاشرے اور زندگی کے نئے رفت کو وجود میں لانا ہوگا نئے خواب دیکھنے ہونگے اور نئی دنیا تراشنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر قوم ، مذہب اور نسل کے لوگ بلاتفریق ایک دوسرے کے ساتھ صدیوں سے محبت اور رواداری کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں خصوصاً کوئٹہ شہر ان تمام قوموں کی بھرپور طریقے سے نمائندگی کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ گراؤنڈ میں اس وقت موجود ہزاروں تماشائی دہشت گردی کے عفریت کو شکست دیتے ہوئے امن کے قیام کے لیے ایک جگہ پر یکجا ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ اس جذبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت، پاک آرمی اور ایف سی کے تعاون سے صوبے کی تعلیمی ، غیر نصابی ، سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے کی عوام کے لیے تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں خاص طور سے کھیلوں کو پروان چڑھا رہی ہے۔مارچ 2016 میں بلوچستان کے نوجوان نسل کی بہترین نشوونما کے لیے بلوچستان یوتھ فیسٹیول صوبہ بھر میں روایتی جو ش و خروش سے منایا گیا۔اسی طرح آل پاکستان ٹی 20 کرکٹ کپ کوئٹہ 2016 کا انعقاد بھی اسی جذبے کی ایک کڑی ہے، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پاک آرمی اور ایف سی کے تعاون سے آل پاکستان بلوچستان ٹی 20 کرکٹ کپ 2016 کا انعقاد کر کے دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا ہے ، وزیراعلیٰ نے قومی کرکٹ کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنے قیمتی وقت میں سے کچھ وقت بلوچستان کے عوام کے نام کیا۔وزیراعلیٰ نے آل پاکستان بلوچستان T-20 کرکٹ کپ 2016 کی اس شاندار تقریب کو منعقد کرنے پر محکمہ کھیل ، پاک آرمی، ایف سی اور دیگر منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا اورٹورنامنٹ کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا۔ ٹورنامنٹ میں ملک بھر سے 30سے زائد ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے ڈائریکٹر جنرل سٹریٹیجک پلانز ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل مظہر جمیل نے ملاقات کی، جس کے دوران سی پیک کے تناظر میں بلوچستان کی اہمیت ، ذرائع مواصلات کی ترقی اور بلوچستان کے نوجوانوں کو فنی تربیت کی فراہمی سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعلیٰ بلوچستان کی نشاندہی پر لیفٹیننٹ جنرل مظہر جمیل نے سٹریٹیجک پلانز ڈویژن کے زیر اہتمام جدید فنی تربیتی پروگراموں میں بلوچستان کے نوجوانوں کی شرکت کی یقین دہانی کرائی، ملاقات میں حب بائی پاس کی تعمیر کے منصوبے اور ایم ۔8 خضدار شہداد کوٹ سیکشن کے کھوڑی کے مقام پر ٹنل کی تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اس منصوبے سے مذکورہ شاہراہ پر سفر کرنے والوں اورٹرانسپورٹرز کو مزید سہولت دستیاب ہو سکے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے ایف ڈبلیو او سے بھی بات چیت کریں گے اور وفاقی حکومت سے اس منصوبے کے لیے فنڈز کی فراہمی کی درخواست کی جائے گی، ڈائریکٹر جنرل نے صوبے میں امن کے قیام اور وسیع بنیادوں پر ترقیاتی عمل کے آغاز کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی سٹریٹیجک اہمیت سے قومی سلامتی کے بہت سے امور وابستہ ہیں، ماضی میں اس جانب توجہ نہیں دی گئی تاہم وزیراعلیٰ جس طرح دن رات بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہیں اسے قومی اداروں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے اور وزیراعلیٰ کے اقدامات کے باعث رونما ہونے والی مثبت تبدیلی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے، انہوں نے اپنے ادارے کے زیر اہتمام چاغی سمیت صوبے کے بعض دیگر اضلاع میں سماجی شعبہ میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بھی وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں جہاں دیگر عوام شامل ہیں، وہاں ہم خود کو بھی اس سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت، پاک فوج، ایف سی ، پولیس ، لیویز اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششوں سے بلوچستان میں امن قائم ہوا ہے جسے ہر صورت برقرار رکھا جائیگاانہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ایک فیصد لوگ بھی نام و نہاد آزادی کے دعویداروں کے ہمراہ نہیں، ملاقات میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ سی پیک میں جتنے مقامی لوگ شامل ہونگے یہ منصوبہ اتنا ہی کامیاب ہوگا، بالخصوص بلوچستان کی یوتھ کو تیار کر کے سی پیک کے منصوبوں میں شامل کرنے کے دوررس نتائج برآمد ہونگے۔