|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2016

کوئٹہ: پراونشل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے صوبائی کوآرڈیینٹر سید فیصل احمد نے کہا ہے کہ سال کے آخر تک پولیو کے خاتمے کا عزم کررکھا ہے پولیو ورکرز کی کاوشوں کے باعث نو ماہ کے دوران صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا جو ہماری کامیابی ہے تاہم کوئٹہ میں سیمپل کے ٹیسٹ کے بعد پولیو کے وائرس کے مثبت نتائج ملے ہیں جو اس خطرے کی نشاندہی ہے کہ وائرس پھر کسی پر حملہ آور ہوسکتا ہے اس سے بچاؤ کا واحد طریقہ یہی ہے کہ پولیو کے قطرے پینے سے کوئی بچہ رہ نہ جائے پولیو مہم 26ستمبر سے بلوچستان کے 30اضلاع میں شرو ع ہوگی کوئٹہ میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ای او سی کوآرڈینیٹر سید فیصل احمد نے کہا کہ چیچک کے بعد یہ دوسری بیماری جس کا خاتمہ کرنا ہے دنیا میں صرف دو ممالک افغانستان پاکستان میں پولیو موجود ہے پاکستان میں نہ صرف پولیو موجود ہے بلکہ یہاں پولیو کے دنیابھر میں سب سے زیادہ کیسز بھی سامنے آئے ہیں یہی وجہ ہے حکومت نے پولیو کے خاتمے کو اولین ترجیح میں رکھا ہے اور اس کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں تاکہ رواں سال کے آخر تک ملک کو پولیو سے پاک کیا جائے پولیو کے مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر2,475,389بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائینگے جس کیلئے 6647ٹیمیں متعین کردی گئی ہیں 5182موبائل ٹیمیں اور 860فکسڈ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں جبکہ 605ٹرانزٹ پوائنٹس پر ٹیمیں قطرے پلانے کا کام کرینگی یہ مہم ہم اس عزم کیساتھ شروع کررہے ہیں کہ کوئی بھی بچہ پولیو کے قطرے پینے سے نہیں رہیگا انہوں نے کہا کہ 2016کے نو ماہ کے دوران پاکستان میں پولیو کے چودہ کیسز سامنے آئے ہیں پولیو کے خاتمے میں سیاسی رہنماؤں ،ڈونرز ،کمیونٹی ،مذہبی لیڈرز ،میڈیا ،ویکسی نیٹرز ،صحت محافظ ،کا اہم کردار ہے جن کی کوششوں کے باعث یہ سال پولیو کے خاتمے کا سال بنے گا رواں سال پولیو کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ ہمیں تمام یوسیز سے رپورٹ ملنی چاہیے کہ کوئی بھی ایسا نہیں جسے پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے یونیسیف کے تعاون سے 2000کمیونٹی کی بنیاد پر رضاکار ،سی بی ویز اور 400سپر وائزرز کو تربیت دیکر کام پر لگادیا گیا ہے انہوں نے مذہبی ،رہنماؤں ،سرکاری حکام ،قانون نافذ کرنیوالے اداروں ،میڈیا ،خواتین کے گروپس ،سکول انتظامیہ اور دیگر سے مطالبہ کیا کہ وہ پولیو ورکرز کیساتھ تعاون کریں اور اس کے ساتھ والدین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو ا س موذی مرض سے بچاؤکیلئے قطرے پلانے کو یقینی بنائیں ۔