|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2016

کوئٹہ:ارا کین بلو چستان اسمبلی نے و فا قی حکومت کی جا نب سے صو بے کے تما م اضلا ع کو کم ترقی یافتہ علاقوں کیلئے مختص فنڈز میں نظر انداز کر کے پو رے صو بے کو تر قیا فتہ ڈکلیئر کئے جا نے پر ما یو سی کا اظہا ر کیا اور اسے صو بے کو دانستہ طو ر پر پسماندہ رکھنے کی سعی قرار دیتے ہو ئے اس کے خلا ف پشتونخوا ملی عوا می پا رٹی کے اراکین اسمبلی کی جا نب سے پیش کی گئی قراداد متفقہ طو ر پر منظو ر کرلی۔ گزشتہ روز بلو چستان اسمبلی کا اجلاس تلا وت کلا م پا ک سے شروع ہوا تو پشتونخوا ملی عوا می پا رٹی کے وزراء اور اراکین اسمبلی عبدالرحیم زیارتوال ، ڈاکٹر حامدخان اچکزئی ، نواب ایاز خان جوگیزئی ، سردار مصطفی خان ترین ، عبیداللہ بابت،سردار رضا محمد بڑیچ،نصراللہ زیرئے،عبدالمجیدخان اچکزئی ،آغا سید لیاقت،ولیم جان برکت ، سپوژمئی اچکزئی ، معصومہ حیات اور عارفہ صدیق کی مشترکہ قرار داد نصراللہ زیرے نے پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ کم ترقیافتہ علاقوں کے لئے مختص فنڈز میں صوبہ بلوچستان کو نظر انداز رکھا گیا ہے جبکہ ہمارے تمام صوبے کے لئے کم ترقیاتی علاقوں کا اعلان کیا گیا تھا لیکن فنڈز کی عدم فراہمی صوبے کو مزید پسماندہ رکھنے کی دانستہ کوشش کے مترادف ہوگی قرار داد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی تھی کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرتے ہوئے صوبے کی پسماندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے کم ترقیافتہ علاقوں کے لئے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ صوبے کی پسماندگی کاازالہ کیا جاسکے۔ قرار داد کی موزونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے آغاسید لیاقت نے کہا کہ ہمارے صوبے کے اضلاع کو کم ترقیافتہ علاقے ڈکلیئر کیا گیا لیکن بدقسمتی سے وفاقی حکومت صرف انہیں کم ترقیافتہ علاقے ڈکلیئر کرنے تک محدود ہوگئی ہے بھلے وہ سابق حکومتیں ہوں یا اب آکر صرف یہ کہا جاتا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کے ساتھ زیادتی کی اب ہم انہیں کم ترقیافتہ علاقہ ڈکلیئر کرتے ہیں مگر اس اعلان سے آگے نہیں بڑھا جاتا اور صوبے کو فنڈز فراہم نہیں کئے جاتے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سات آٹھ سال قبل بلوچستان کو 100ڈیم دینے کا اعلان کیا آج اتنے سال گزر گئے لیکن ہمارے صوبے میں صرف15ڈیم بنے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈیموں کے لئے رقم دی جائے عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئرزمرک خان اچکزئی نے قرار داد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی قرار دادیں پہلے بھی یہاں اس ایوان سے پاس ہوتی رہی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ان قرار دادوں پر عملدرآمد کس طرح سے ہوگا اور کون کرائے گا انہوں نے کہا کہ اس حوالے وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز جا کر وزیراعظم سے ملیں اور ان سے بات کریں ہم سے وہ کچھ اور بات کرتے ہیں اور جب وفاقی پی ایس ڈی پی آتی ہے تو وہ کچھ اور ہی ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ اس قرار داد میں بہت سی باتوں کی وضاحت نہیں کی گئی اس قرار داد میں لکھنا چاہئے کہ اگر پیسے مانگے جارہے ہیں تو وہ کس مقصد کے لئے مانگے جارہے ہیں سی پیک کے لئے مانگ رہے ہیں سڑکوں کے لئے مانگ رہے ہیں یا ڈیموں کے لئے مانگ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران یہ حکومت بلوچستان کے لئے وفاق سے کیا لائی ہے یہاں توحالت یہ ہے کہ ایشیئن بینک اور ورلڈ بینک کے بلوچستان کو دیئے گئے فنڈز بھی اپنے کھاتے میں ڈ ال کر خرچ کیا جارہا ہے ہم سی پیک کے مخالف نہیں ہیں ہم سی پیک چاہتے ہیں مگر ہمیں بتایا جائے کہ سی پیک کے تحت اب تک صوبے میں کیا منصوبہ شروع کیا گیا ہے اور اس کے لئے فنڈز کہاں سے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم وفاق سے کیا گلہ کریں یہاں تو کوئی یہ بھی نہیں جانتا کہ خود صوبائی بجٹ کہاں خرچ ہوتا ہے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہورہے اور ہر ممبر کااستحقاق مجروح ہورہا ہے اپوزیشن تو چھوڑیں اب تو وزیربھی واک آؤٹ کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس قرار داد میں تمام چیزوں کو مرحلہ وار واضح کیا جائے اور بتایا جائے کہ آپ وفاق سے کیا اور کس مد میں مانگ رہے ہیں قرار داد کے محرکین میں شامل نصراللہ زیرئے نے کہا کہ کم ترقیافتہ علاقوں میں ہمارے صوبے کے تقریباً تمام اضلاع کو شامل کیا گیا ہے مگر ہماری پاس کی گئی قرار دادوں کو کوئی اہمیت نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے الگ قرار داد بھی لائیں گے کہ ہماری قرار دادوں پر کیونکر عمل نہیں ہوتا تین سالوں کے دوران اس ایوان سے وفاقی حکومت سے متعلق جتنی بھی قرار دادیں پاس ہوئیں ان میں سے ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا انہوں نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرار دادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے ان پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ اس طرح کی قرار دادیں ہمیشہ پاس ہوتی رہی ہیں مگر انہیں کوئی اہمیت نہیں دی جاتی مجھے ایک ایسی قرار داد بتائی جائے جو اس ایوان سے پاس ہوئی ہو اور وفاقی حکومت نے اس پر عملدرآمد کیا ہو انہوں نے کہا کہ ہم وفاق سے تو گلہ کرتے ہیں مگر وفاقی پی ایس ڈی پی میں پچھلے سال ڈیموں کے لئے15ارب روپے رکھے گئے تھے جو لیپس ہو کر واپس مرکز کے پاس چلے گئے انہوں نے کہا کہ اب تک صوبائی اور وفاقی ترقیاتی پروگراموں میں بلوچستان کے40ارب روپے لیپس ہوکر واپس مرکز کے پاس چلے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کی قرار دادوں پر اگر عملدرآمد نہیں ہوتا تو اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ایم این ایز اور سینیٹرز وہاں اس حوالے سے بات نہیں کرتے اور خاموش بیٹھے رہتے ہیں ۔ ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے کہا کہ کارپوریشنوں اور وفاقی محکموں کی ملازمتوں میں بلوچستان کی نمائندگی نہیں ہوپاتی اس حوالے سے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی اس کا کیا ہوا اس کمیٹی کی رپورٹ پیش ہونی چاہئے۔ جمعیت العلماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قرار داد کسی مخصوص علاقے کے حوالے سے نہیں بلکہ پورے صوبے کا ہے اور اس وقت تمام اضلاع متاثر ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے سوا تین سالوں کے دوران میرے ضلع میں وفاقی پی ایس ڈی پی سے ایک بھی پیسے کاکام نہیں ہوا پتہ نہیں میرا علاقہ بہت زیادہ ترقیافتہ ہوگیا ہے کہ اس پر توجہ نہیں دی جارہی یا پھر میرا حلقہ نمائندگی کے حوالے سے یتیم ہے انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سے قرار دادیں پاس کرتے ہیں مگر انہیں ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جاتا ہے اس حوالے سے ایک کمیٹی بنائی جائی جو گزرے تین سالوں کے پی ایس ڈی پی کا جائزہ لے کر رپورٹ دے ۔ مسلم لیگ(ن) کے پرنس احمد علی نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کو ترقی دینا چاہتی ہے وفاق سے بات کی جائے کہ سی پیک کے تحت بلوچستان کے کم ترقیافتہ علاقوں کو ترقی دی جائے وفاق سے فیڈرل پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے لئے زیادہ سے زیادہ منصوبے رکھے جانے کے حوالے سے ایوان کی کمیٹی بنائی جائے طاہر محمودخان نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پورا بلوچستان کم ترقیافتہ علاقہ ہے اس اسمبلی کو چار سال پورے ہونے کو آرہے ہیں یہ قرار داد پہلے لائی جاتی تو بہت بہتر تھا انہوں نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ قرار داد پر عملدرآمد کے حوالے سے رولنگ دیں ۔اس موقع پر سپیکر نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی قرار دادیں اہمیت کی حامل ہوتی ہیں مگر یہ سفارش کی حیثیت رکھتی ہیں قرار دادوں کے ذریعے ہم اپنی سفارش بھیجتے ہیں ہم ڈنڈہ اٹھا کر تو نہیں چلا سکتے قرار دادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بہتر کردار صوبائی حکومت کا ہوتا ہے اب تک جوبھی قرار داد یہاں سے منظور ہوئی ہم نے آگے بھیج دی اگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو اس حوالے سے ایوان میں قانون سازی کی جائے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نواب ایازخان جوگیزئی نے کہا کہ ہمارا پورا صوبہ قدرتی نعمتوں سے مالا مال ہے مگر اصل بات وسائل اور اختیارات کی ہے ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے اور بدقسمتی سے اختیارات بھی نہیں ہیں سی پیک کے تحت جو بھی منصوبے ہیں ان پر عمل کا اختیار ہمارے پاس نہیں کوئلے سے بجلی کے جو منصوبے مچھ ڈیگاری خوست اور دکی میں بننے چاہئے تھے ہمارے پاس اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں نہیں بن رہے ہم مزید پسماندگی کی طرف جارہے ہیں ہماری زراعت کانکنی گلہ بانی سب قدیم دور کے مطابق چل رہے ہیں ہم نے ان تمام شعبوں میں جدت کی طرف جانا ہوگا جب ہم وسائل کی بات کرتے ہیں تو وفاق کہتا ہے کہ صوبے کے پاس کام کرنے کی کیپسٹی نہیں ہے جبکہ صوبہ وسائل کی کمی کی بات کرتا ہے دونوں طرف سے مسائل ہیں ان کو دیکھنا ہوگا اپنے وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے ہم نے کارخانے لگانے ہوں گے زراعت گلہ بانی کو فروغ دے کر ہی بے روزگاری کا خاتمہ کرسکتے ہیں عبدالمجیدخان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ ہمارے پاس کتنے وسائل ہیں سوئی گیس کے حوالے سے ہم نے کتنا ہوم ورک کیا ہے ہمارا حق کیا بنتا ہے اور وفاق نے کیا دیا ہماری اس حوالے سے کوئی تیاری نہ ہونے کی وجہ سے وفاق اپنی مرضی سے جتنا چاہے دیتا ہے اس طرح بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے برابر نہیں لاسکتے۔وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامدخان اچکزئی نے کہا کہ صوبے کی پسماندگی کی ذمہ دار ماضی کی غیر جمہوری اور غیر آئینی حکومتیں ہیں جنہو ں نے ہمیں پسماندگی کا تحفہ دیا مارشلائی حکومتوں نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا ہمارے حقوق کا دس فیصد بھی ہمیں نہیں ملتا تھا ہمیں اپنے اختیارات حاصل پارلیمنٹ کی بالادستی آزاد الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے لئے جدوجہد کی تاکہ ہماری بات سنی جاسکے صوبے میں طویل عرصے تک خشک سالی نے جکڑے رکھا سالانہ دس ملین ایکڑ فٹ پانی اس لئے ضائع ہوجاتا ہے کہ ہم ڈیم نہیں بناسکے دوسری جانب اب وفاق جو منصوبے دے رہا ہے ان کے لئے پچاس فیصد فنڈز صوبے کی جانب سے دیئے جانے کی شرط ہے جو ہمارے لئے ممکن نہیں ہے ہمارے ساتھ وفاق کا رویہ تبدیل ہوئے بغیر صوبے کی ترقی ممکن نہیں ہے ہمارے پاس قدرتی وسائل ہیں مگر انہیں استعمال کرنے کے لئے وسائل نہیں ہیں انگریز کے جانے کے بعد صوبے میں ایک فٹ پٹڑی نہیں بچھائی گئی وفاق فنڈز اور ملازمتیں دے تو صوبے کی پسماندگی کسی حد تک کم ہوسکتی ہے انہوں نے زور دیا کہ کارڈیک ہسپتال جس کے لئے صوبائی حکومت سپنی روڈ پر اراضی مختص کرچکی ہے وہاں پر تعمیر کیا جائے کینٹ منتقل کرنے سے عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ وفاق نے پورے صوبے کو کم ترقیافتہ قرار دیا ہے ایسا کوئی دوسرا صوبہ نہیں جسے مکمل طور پر کم ترقیافتہ قرار دیا گیا ہو لیکن ہمارے ساتھ ایسا صرف کاغذات کی حد تک ہے فنڈز کے حوالے سے بلوچستان اب بھی پسماندہ صوبہ ہے اللہ نے ہمیں تمام نعمتوں سے مالامال کر رکھا ہے 50ء کی دہائی میں جب صوبے سے گیس کی پیداوار شروع ہوئی تو گیس ملک کے کونے کونے میں پہنچائی گئی جبکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو بمشکل 1980ء کی دہائی میں آکر گیس کی فراہمی شروع ہوئی ہمارا وفاق سے یہ گلہ رہا ہے کہ صوبہ اس کی ترجیحات میں شامل نہیں ماضی میں جو ہوا سو ہوا اب وفاقی حکومت کو بلوچستان کو اہمیت دینی چاہئے صوبائی اسمبلی جو صوبے کا سب بڑا اور اہم ادارہ ہے اس کی قرار دادوں کو ہم وفاق میں بھیجتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا ہماری قرار دادوں پر وفاق کو عمل کرنا چاہئے ہم صوبے میں بہت سے کام کرنا چاہتے ہیں مگر ان میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں مگر ہم کسی کی من مانی پر نہیں چل سکتے اور یہ بات بھی درست نہیں کہ ہمارے پاس کیپسٹی نہیں صوبے کو نظرانداز کیا جارہا ہے یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے یہ صوبہ ملک کی اکائی ہے اور اسے ملک کی دوسری اکائیوں کے برابر لے کر چلنا وفاق کی ذمہ داری ہے ہمارے پورے صوبے سے لاہور کا ترقیاتی بجٹ زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور حکومت چلانا ہماری ذمہ داری ہے یہاں جو بھی معاملات ہوں اس کا جواب ہم نے دینا ہے کسی بیوروکریٹ کی بات کوماننا درست نہیں ہم نے آئین کے تحت حلف لیا ہے اس کی پابندی کرتے رہیں گے اور ہر ایک نے آئین کے مطابق چلنا ہوگا اس کے تحت منتخب عوامی نمائندوں کے جو اختیارات ہیں وہ ہم استعمال کریں گے اور اسٹیبلشمنٹ نے قواعد کے مطابق اپنا کام کرنا ہے ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہم یہ چاہتے ہیں کہ سب آئین کے مطابق چلیں ہم عوامی نمائندے ہیں اور عوام سے ہم نے دوبارہ جا کر ووٹ لینا ہے عوام کے مینڈیٹ سے حکومتیں بنتی ہیں اور سب نے اس کا احترام کرنا ہوگا ہم نے پورا حساب کتاب رکھنا ہے وفاق نے جو وعدے کئے اس کے مقابلے میں بھی پورے فنڈز نہیں دیئے تین ارب روپے کا اعلان کرکے بمشکل ایک ارب چالیس کروڑ روپے دیئے گئے ہم نے احسن اقبال پر واضح کیا کہ تسلیوں سے کچھ نہیں ہوگا این ایچ اے کے منصوبوں کو سی پیک کے تحت ظاہر نہ کیا جائے ہم ایک طویل جدوجہد سے گزر کر یہاں تک پہنچے ہیں ہمارے اکابرین نے بدترین حالات کا مقابلہ کیا خان شہید ، باچاخان ، میر غوث بخش بزنجو اور دوسرے اکابرین نے جو قربانیاں دیں وہ تاریخ کا حصہ ہے وقت اور ہماری اعلیٰ عدلیہ نے بھی ان کی باتوں کو درست ثابت کیا خان شہید نے طویل قیدو بند کی سزائیں برداشت کیں اور ہم نے جمہوریت کی جنگ لڑی آمریت کے ہمیشہ خلاف رہے انہوں نے زور دیا کہ یہ قرار داد منظور کرنے کے بعد ایوان کی کمیٹی بنا کر وزیراعظم اور متعلقہ حکام سے اس سلسلے میں بات کی جائے اور قرار دادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اراکین کے اظہار خیال کے بعد ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اجلاس میں مجلس بلوچستان ایمپلائز ایفی شنسی اینڈ ڈسپلن کا ترمیمی مسودہ قانون مصدرہ 2016ء کو مجلس قائمہ برائے ایس اینڈ جی اے ڈی کی سفارشات منظور کرلیا گیا جس کے بعد اسمبلی کا اجلاس پیر26ستمبرسہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔