|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2016

کوئٹہ:عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے کہاہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے سانحہ سول ہسپتال سے متعلق جوڈیشنل کمیشن کاقیام عدالتی عظمیٰ کے معاملے سے متعلق ازخود نوٹس کو سبوتاژ کرنے کے سوا کچھ نہیں ،موجودہ صوبائی حکومت کاکیس سے متعلق غفلت کی نظیر ہمیں کہیں نہیں ملے گی ،امراض قلب سے متعلق ہسپتال کاقیام امید کی کرن تھی مگر اس کا کہیں اور تعمیر عوام کیلئے آسانی کی بجائے مزید مشکل کاباعث بنے گی ،افغانستان میں حکومت اور گلبدین حکمت یار کے حزب اسلامی کے درمیان ہونیوالا امن معاہدہ خوش آئند ہے اس سے افغانستان سمیت خطے میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری کے امکانات روشن ہوگئے ہیں ،ہفتے کو کوئٹہ پریس کلب میں پشتوزبان کے شاعر اورپاکستان تحریک انصاف کے رہنماء حضرت علی اچکزئی کی اے این پی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے اصغر اچکزئی کاکہناتھاکہ حضرت علی اچکزئی سمیت دیگر افراد کی اے این پی میں شمولیت یہ بات واضح کرتی ہے کہ ہماری جماعت پشتون سمیت دیگر محکوم اقوام کی حقیقی آواز ہے ،نئے شامل ہونیوالوں سے پارٹی مزید فعال ہوگی ،حضرت علی اچکزئی تحریک انصاف کے رہنماء رہے ہیں مگر ہم سب جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے اندرونی فیصلے انصاف پر مبنی نہیں ،صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سانحہ سول ہسپتال کے تین ہفتے بعد عدالت عظمیٰ نے واقعہ کااز خود نوٹس لیاتاہم اس سے سبوتاژ کرنے کیلئے صوبائی حکومت نے 50دن بعد جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کردی ہے سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کو عدالت عظمیٰ نے صوبائی حکومت کی ناکامی قراردیتے ہوئے اس سلسلے میں فریقین کونوٹسز جاری کئے تھے تاہم صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں وضاحت دینے کی بجائے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیکر اپنے کو بری الزمہ قراردینے کی کوشش کی ہے ہم صوبائی حکومت کی اس کوشش کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس سے ازخود نوٹس کیس پر اثرانداز ہونے کی بھی سعی سمجھتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ازخودنوٹس کے بعد جوڈیشل کمیشن کی کامعنی ہے اس سلسلے میں ہمیں بتایاجائے سانحہ سول ہسپتال کے بعد صوبائی حکومت کاطرز عمل اورتحقیقات میں سستی سب پر عیاں ہے ،اس سے حکمرانوں کی سنجیدگی کابھی خوب اندازہ لگایاجاسکتاہے اس معاملے میں جس غفلت کامظاہرہ کیاجارہاہے اس کامثال ہمیں کہیں نہیں ملتی بلکہ ایسا طرز عمل ثاقبہ کاکڑ کیس میں بھی سامنے آیاہے ۔انہوں نے افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان ہونیوالے امن معاہدے کو خوش آئند قراردیا اورکہاکہ اس سے افغانستان سمیت خطے میں امن وامان کی صورتحال میں واضح بہتری آئیگی انہوں نے افغان پشتون وطن کے تمام مسلح تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ پشتون افغان وطن میں قیام امن کیلئے مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکالے انہوں نے کہاکہ اس وقت افغان پشتون وطن پر کشت وخون جاری ہے جس میں لاکھوں لوگ نہ صرف لقمہ اجل بن چکے ہیں بلکہ بہت بڑی تعداد میں لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں موجودہ حالات پشتون قوم سے متحد ہونے کا تقاضا کرتی ہے انہوں نے سی پیک سے متعلق احسن اقبال کے بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ احسن اقبال اور وزیراعظم میاں نوازشریف کی غیر ذمہ دارٹیم کے باعث سی پیک منصوبے پر صوبوں اوروفاق کے درمیان کھینچاتانی روزبروز بڑھتی جارہی ہے جو نیک شگو ن نہیں ہمارے اعتراضات اورتحفظات کو ختم نہیں کیاجارہا اس لئے اب ایک مرتبہ پھر عوامی نیشنل پارٹی نے 4اکتوبر کو احتجاجی مظاہرے کرنے کافیصلہ کیاہے ۔اس سے قبل حضرت علی اچکزئی باقاعدہ اے این پی میں شمولیت کااعلان کیااورکہاکہ باچاخان سے لیکر خان عبدالولی خان تک اور اے این پی کے موجودہ مرکزی صدر اسفندیار ولی خان کی قیادت میں اے این پی کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں انہوں نے کہاکہ ان نامساعد حالات سے صرف اورصرف اے این پی ہی وہ واحد جماعت ہے جو ہمیں نکال سکتی ہے انہوں نے کہاکہ میں اپنے ساتھیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر چلنے کی بھرپورکوشش کرونگا ۔اس موقع پر پارٹی کے پارلیمانی لیڈرانجینئرزمرک خان اچکزئی ،صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ،رشید خان ناصر ،ملک ابراہیم کاسی ،مصور خان اوردیگر بھی موجود تھے ۔