|

وقتِ اشاعت :   October 28 – 2016

کراچی: سریاب پولیس ٹریننگ سینٹرسانحہ کے بعد اٹھنے والے سوالات جواب طلب ہیں،ٹر یننگ ختم ہونے کے بعد اہلکاروں کو کیونکرواپس سینٹرطلب کیا گیا،دہشت گردی کی اطلاع کے باوجود سینٹر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیوں نہیں کیے گئے ، سانحہ سول ہسپتال کے بعدبھی شہر میں سیکیورٹی کی صورتحال ابترکیوں ہے،ایسے متعدد سوالات اٹھائے جارہے ہیں یقیناجواب طلب ہیں مگر ذمہ دارانہ طریقے سے جواب کون دے گا،ہر سانحہ کے بعد تحقیقاتی کمیشن تشکیل دی جاتی ہے اور جب تک رپورٹ سامنے آتی ہے تب تک عوام اس سانحہ کو بھول چکے ہونگے، سول ہسپتال سانحہ میں سہولت کاروں کے حوالے سے جس دن تصاویریں شائع کی گئی اسی دن چند ہی گھنٹوں بعد سریاب پولیس سینٹر واقعہ رونما ہوتاہے۔ سینٹر پر حملے کے ابتدائی طور پر کہاگیا کہ 5 سے 6 دہشت گرد داخل ہوئے ہیں مگر آپریشن ختم ہونے کے بعد صرف تین دہشت گردوں کی تصاویریں شائع ہوجاتی ہیں دیگر دہشت گردوں کو زمین کھاگئی یا آسمان نگل گیا،اب یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ چھٹی دینے کے بعد ان اہلکاروں کو واپس کیوں طلب کیا گیاپاسنگ آؤٹ کے بعد کوئی جواز نہیں بنتا کہ انہیں سینٹر بلایاجائے سب سے پہلے اس معمہ کو حل کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ سوالات یہی سے جنم لے رہے ہیں،سینٹر پر صرف ایک سنتری کو سیکیورٹی پر مامور کرنا انتہائی غفلت کا مظاہرہ ہے جنہیں روایتی بیانات دینے کے بعد گلے سے نہیں چھڑایاجاسکتا،دہشت گردوں کے پاس کیا اطلاعات تھی کہ سینٹر میں نہتے اہلکار موجود ہیں جبکہ ان کی سیکیورٹی کیلئے صرف ایک سنتری ڈیوٹی پرمامور ہے یہ غور طلب بات ہے، دوسری اہم بات دہشت گرد اس وقت تک منظم انداز میں حملہ نہیں کرتے جب تک ان کے پاس ٹھوس معلومات مہیا نہ ہوں اور حملہ کرنے کی جگہ کا پورا نقشہ ان کے دماغ میں موجود رہے جس طرح انہوں نے کارروائی کی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مکمل لیس ہوکر آئے تھے اور اس کی منصوبہ بندی پہلے سے طے شدہ تھی کسی اور جگہ دہشت گردوں کا حملہ کرنے کی نیت ان پہلوؤں سے نظر نہیں آرہی، چار گھنٹوں بعد بھی ہم یہ کہہ دیں کہ آپریشن کامیاب ہوگیا متعدد قیمتی جانیں بچ گئی اور دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچ گئے جس پر شبِ ماتم ہی کیاجاسکتا ہے کہ 61 نوجوان اپنی زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے اس کے مقابلے میں صرف تین دہشت گرد مارے گئے جیت کس کی ہوئی منصوبہ اور حملہ کس کا کامیاب ہوا،تین دن گزرجانے کے باوجود اب تک کوئی سراغ نہیں ملا کہ دہشت گرد کوئٹہ کہ کس علاقے میں رہائش پذیر تھے اوران کے سہولت کارکون تھے دہشت گرد اپنی کامیابی کے ڈھول پیٹ رہے ہیں جبکہ ہم بیانات کے ذریعے آسمان سرپر اٹھارہے ہیں افسوس کہ اب تک سول ہسپتال سانحہ میں ملوث دہشت گردوں تک نہیں پہنچ سکے تو پولیس سینٹر پر حملہ کرنے والوں تک کب رسائی ہوگی ، دوسری جانب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال اس قدر بہتر نہیں کہ جس طرح سے اس کا نقشہ پیش کیاجارہا ہے ماضی کی نسبت اب زیادہ خطرات بڑھتے جارہے ہیں مگر حکمرانوں کی تمام تر توجہ سی پیک پر لگی ہوئی ہیں، ہر سانحہ کو سی پیک اور بلوچستان کی ترقی میں رکاوٹ کے طور پر پیش کیاجاتا ہے، حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی ذمہ داری صرف سی پیک کوکامیاب بنانا ہے یا عوام کو ایک پُرامن ماحول مہیا کرنا ہے خوشحالی ان بدبختوں کے نصیب میں کب آئے گی یہ کہنا بہت مشکل ہے کیونکہ 69 سالوں سے بلوچستان کے عوام صرف خوشحالی کے خوبصورت نعرے سن رہے ہیں جو اگلی صدی میں شاید پورا ہوسکے۔حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ پولیس سینٹر اور سول ہسپتال سانحہ کے اصل محرکات کو سامنے لائیں ناکہ بیرونی مداخلت کا نام لیکر جان چھڑائیں۔