|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان میں پینتیس ہزار سرکاری ملازمتیں خالی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ملازمتوں پر چھ ماہ میں بھرتیاں نہ کی گئیں تو محکمہ خزانہ کے قانون کے تحت یہ خود بخود ختم ہوجائیں گی۔ یہ بات چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کی زیرصدارت جمعہ کے روز ہونے والے سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں بتائی گئی۔ سرکاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں صوبے کے ملازمین کی تنخواہیں کمپیوٹرائزڈ اور سسٹم ایپلیکیشن اینڈ پروڈکٹس (ایس اے پی) سے متعلقہ امور کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکریٹری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوسٹ ملازمین، جعلی بھرتیاں او ر دو تنخواہیں لینے والے ملازمیں صوبے کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہیں اور یہ صوبے میں سرکاری وسائل کا ضیاع بھی ہے۔ ایک طرف لوگ بے روزگار ہیں جبکہ دوسری طرف دو تنخواہیں لینے والے ملازمیں ہیں جو بیروزگاری کا بھی سبب ہیں۔سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سے ملازمین کے وقت کی بچت اور کرپشن میں بھی کافی حد تک کمی آجائے گی۔ انہوں نے تمام سیکریٹریز کو ہدایت کی کہ اپنے اپنے محکموں میں مانیٹرنگ کمیٹیوں کا انعقاد یقینی بنائیں اور یہ کمیٹیاں ڈی جی خزانہ کی مانیٹرنگ کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ بوگس ملازمین، جعلی بھرتیوں والے اور دو تنخواہیں لینے والے ملازمین کی نشاندہی ہوسکے اور ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف محکموں میں 35ہزار کے قریب آسامیاں خالی ہیں اور اگر اس پرمحکمہ خزانہ کے قانون کے تحت چھ مہینے میں بھرتیاں نہ ہوئیں تو یہ خود بخود ختم ہوجائیں گی۔ چیف سیکریٹری نے تاکید کی کہ خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کے عمل کو جلد شروع کیا جائے اور تعیناتیاں صاف وشفاف نظام کے تحت کی جائیں جس سے صوبے میں بیروزگاری میں کافی حد تک کمی آجائے گی او رلوگ برسرروزگار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی بھرتیوں، بوگس ملازمین کے معاملے پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔