|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان میں 2013 سے2016 کے دوران 146خواتین اور مرد کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا اور ملک بھر میں2015 میں ملک میں 1096 خواتین کو نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کیا گیا جبکہ 2014 میں غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خواتین کی تعداد 1005 تھی۔ اس سے ایک سال پہلے یعنی 2013 میں قتل ہونے والی خواتین کی تعداد 869 تھی غیر سرکاری تنظیم عورت فانڈیشن کی تحقیق کے مطابق بلوچستان مختلف اضلاع نصیرآباد، جعفرآباد، جھل مگسی،بولان سمیت علاقوں میں غیرت کے نام پر2013 سے2016 کے دوران146 مرد اور خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا نصیر آباد صوبے کے ان چند اضلاع میں شامل ہے جہاں سے نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کی وارداتیں مسلسل رپورٹ ہوتی ہیں گزشتہ تین سے چار برسوں کے دوران اس علاقے سے نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کی اتنی زیادہ وارداتیں رپورٹ نہیں ہو رہیں جتنی اس سے پہلے کئی برسوں تک ہوتی رہی ہیں مثلا 2011 میں نصیر آباد میں 39 خواتین کو نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کیا گیا جبکہ 2008 میں یہ تعداد 36 ریکارڈ کی گئی تھی بلوچستان رقبے اور قدرتی وسائل کی فراوانی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو پسماندگی، غربت اور بیروزگاری کے اعتبار سے بھی پاکستان میں سرِفہرست ہے عام تاثر تو یہی ہے کہ اس صوبے میں خواتین حقوق کی جنگ میں کہیں شامل نہیں ہیں لیکن اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پنجاب یا کسی بھی دوسرے صوبے کے مقابلے میں یہاں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا چلن بہت کم ہے۔ سیاہ کاری کی رسم موجود ہے لیکن یہ بعض علاقوں اور بعض قبیلوں تک محدود ہے۔ماہرین کے مطابق برصغیر میں باقاعدہ آبادی کا آغاز بلوچستان سے ہوا اور یہیں سے ہڑپہ اور موہنجودڑو کی عظیم الشان تہذیب کے سوتے پھوٹے۔ اسی قدیم ثقافت نے اس صوبے کے عوام کو مخصوص طرزِ زندگی بخشا ہے جس کی بنیاد جفاکشی، خودداری اور خودمختاری ہیں۔بلوچستان جس قدر سنگلاخ پہاڑوں اور بے آب و گیاہ میدانوں میں گھرا ہوا ہے، اسی طرح سے اسے ایک عرصے سے علیحدگی پسندانہ شورش اور فرقہ واریت کے شعلوں نے بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔صرف قدرتی وسائل ہی نہیں، یہ صوبہ جغرافیائی وسائل کی دولت سے بھی مالامال ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی شہ رگ اس کے ایک سرے پر واقع گہری سمندری بندرگاہ گوادر ہے۔ اسی منصوبے کے باعث یہ صوبہ ایک بار پھر تمام تر توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور تمام سٹیک ہولڈر اس کے ثمرات میں سے اپنا اپنا حصہ بٹورنے کی کوشش میں مگن ہیں۔اس رسہ کشی سے جو دھول اٹھی ہے اور اس کے اندر صوبے کے اصل سٹیک ہولڈر یعنی اس کے پسے ہوئے عوام کہیں گم ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔