|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ صوبے کے تمام علاقوں میں اساتذہ کی بھرتیاں کی گئی ہے وہ تنخواہ تو باقاعدگی سے لیتے ہے لیکن اپنی ذمہ داریاں سرانجام نہیں دیتے حتیٰ کہ وہ اپنی تعیناتی کی جگہ موجود نہیں ہوتے جس سے صوبے کے تعلیمی نظام میں خرابیاں پیدا ہورہی ہے محکمہ تعلیم میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اگر مجاز حکام حکومت کے مرتب کردہ قوانین کی سختی سے پاسداری کریں تو اس سے اسے مسئلے بہت حد تک حل ہوسکتے ہیں مختلف اضلاع کے درمیان غیر قانونی تبادلوں کو منسوخ کیا جائے سیکرٹری تعلیم کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ قوانین کی سختی سے پیروی کریں ‘یہ حکم بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس خان مندوخیل و جسٹس ظہیر الدین کاکڑ پر مشتمل بینچ نے عبدالمجید ابڑوڈی ڈی او ای میل بھاگ کے توہین عدالت کی درخواست نمبر5/2016برخلاف سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن ‘انور شاہ ڈائریکٹر سکولز‘ایس ایس ٹی غوث بخش مڈل سکول کچھی میں حکم دیتے ہوئے کیا‘ سماعت کے دوران سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر عمر خان بابر عدالت میں پیش ہوئے جس نے محکمہ تعلیم میں درپیش مسائل کی وضاحت کی اور عدالت سے درخواست کی کہ انہیں وقت دیا جائے تاکہ معزز عدالت کے 11جون 2012کے فیصلے کی روشنی میں تمام ٹرانسفر پوسٹنگ کو صحیح سمت میں لائیں سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ محکمہ تعلیم بلوچستان میں اس وقت بے شمار مسائل ہے اور وہ خود اپنی ٹیم کے ساتھ ان کو درست کرنے کیلئے اقدامات اٹھارہے ہیں جبکہ محکمہ تعلیم میں اہم مسئلہ خلاف قانون تقرری تبادلے ہیں لیکن وہ اپنی فوری کوشش کرینگے کہ وہ اسے تمام تبادلوں کو درست سے درست کرنے جو ان کے بطور سیکرٹری تعیناتی سے پہلے ہوئے ہیں عدالت عالیہ نے کہاکہ سیکرٹری تعلیم کو تسلی سے سنا ہے اور تمام کاغذات جو انہوں نے عدالت میں پیش کیے ہیں جانچ پڑتال کی ہے جس سے ظاہر ہوا ہے کہ محکمہ تعلیم میں بنیادی اور اہم مسئلہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں ہے اگر مجاز حکام حکومت کے مرتب کردہ قوانین کے سختی سے پاسداری کریں تو اسے مسائل بہت حد تک حل ہوسکتے ہیں اسے حالات میں سیکرٹری تعلیم کو ہدایت دی جاتی ہے کہ قوانین کی سختی سے پیروی کریں خصوصاً تبادلوں کے معاملے میں جو ایک ضلع سے دوسرے میں ضلع میں کیے گئے ہیں کہیں بھی اسے خلاف تبادلے ہوئے ہیں تو سیکرٹری اس کی تصدیق کریں عدالت عالیہ نے کہا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ صوبے کے تمام علاقوں میں اساتذہ کی بھرتیاں کی گئی ہے وہ باقاعدگی سے تنخواہیں بھی لیتے ہیں لیکن اپنی ذمہ داریاں سرانجام نہیں دیتے حتیٰ کہ وہ اپنے تعیناتی کی جگہ پر موجود بھی نہیں ہوتے سیکرٹری اسے کیسز کو غور سے دیکھ کر ان کیخلاف محکمانہ کارروائی کریں اس درخواست کی تناظر میں سیکرٹری تعلیم جلدہی ایک رپورٹ مرتب کرکے عدالت کے سامنے پیش کرے جس عدالت عالیہ کے 11جون2012کی روشنی میں اسے تمام غیر قانونی تبادلوں کیخلاف لیے گئے ایکشن اور مندرجہ ذیل بالا احکامات کے تحت لیے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔