|

وقتِ اشاعت :   January 11 – 2017

سریاب ضلع کوئٹہ کا واحد علاقہ ہے جس کی مجموعی پسماندگی، جہالت اور ناخواندگی کے متعلق اکثر اوقات اہل قلم نے چندسطریں ضرور رقم کی ہوگی کئی نے علاقے کی اس پسماندگی کو موجودہ نمائندے کے گلے کا طوق قرار دیا تو کئی نے اسے ماضی بعید کی بنتی بدلتی حکومتوں اور عوامی نمائندوں کی سریاب کے بارے میں غیر سنجیدہ اور ناشائستہ پالیسیوں کا تسلسل کہا اور لکھا ہے مگر یہاں اس بات پرقارئین کرام ضرور متفق ہونگے کہ سریاب کا علاقہ نہ ماضی میں حکومتی توبہ کا مرکز رہا اگر توجہ بھی ہوئی تو چندہی ایریاز تک محدود رہا موجودہ علاقائی نمائندہ علاقے کی مجموعی پسماندگی کا ادراک تو رکھتا ہے مگر سریاب کی ترقی بارے کوئی ٹھوس فارمولا نہیں رکھتا سوال یہ پیداہوتاہے کہ کوئٹہ کے انتہائی وسط میں واقع سریاب کیوں تمام بنیادی انسانی سہولتوں سے محروم چلا آرہا ہے تعلیم، صحت، آب نوشی، بیروزگاری، مہنگائی، گلیوں اور سڑکوں کی ٹھوٹ پھوٹ بجلی کا مسلسل بریک ڈاؤن منشیات کا باقاعدہ اور آادانہ استعمال اور ان جیسے اور کئی مسائل اور عوامل نے سریاب کے غریب الحال عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے تعلیم کو لیجیئے، تعلیمی زبوں حالی کا یہ عالم ہے کہ علاقے کے اکثر اسکولز کی عمارتیں خستہ حال ہیں سریاب مل ہائی سکول، کیچی بیگ ہائی سکول، اور دیگر مڈل و ہائی اسکولز کی عمارتیں قابل رحم حد تک خستہ حال ہیں فرنیچروں کا بھی حال ہے ڈگری کالج سریاب قرون و سطی کا منظر پش کررہا ہے کالج کی ٹوٹی پھوٹی کھڑکیاں اور دروازے تعلیمی ماحول کی بد حالی کا رونا روتے نظر آتے ہیں لیکچرار صاحبان صرف حاضری اور تنخواہوں کے واسطے ادارے کا رُخ کرتے ہیں سریاب کے سکولوں میں پڑھتا ہوا نقل کا رجحان اساتذہ کی غیر حاضری اور طلباء کی پڑھائی سے عدم دلچسپی اور عدم توجہ نے علاقے میں تعلیمی پسماندگی کو مزید گہرا کردیا ہے۔ مگر مقام افسوس ہے کہ سریاب کے عوامی نمائندوں نے آج تک علاقے کے سکولوں کا دورہ تک گوارہ نہیں کیا کاٹن شاٹن میں ملبوس علاقے کا نمائندہ تکرکس لئے فرنیچر ز پر بیٹھنے والے چائے گا یہ تو اس کی شان کے خلاف تصور ہوگا بیروزگاری کو لیجئے اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ بیروز گاری سے متعلق سریاب کے ماضی اور حال کے نمائندوں نے خاطر خواہ کام نہیں کیا آج سریاب کا نوجوان بیروز گاری اور معاشی بد حالی کی وجہ سے مایوسی ار بے چینی کا شکار ہیں تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود نوکری کی تلاش میں سرگرداں دکھائی دیتے ہیں موجودہ عوامی نمائندہ سریاب کے تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کے لئے کوئی جامع پروگرام شاید نہ رکھتا ہو سریاب کے نوجوان نسل میں بڑھتی مایوسی اور مستقبل بارے غیر یقینی سوچ نے ان کو منشیات اور غیر سماجی سرگرمیوں میں مبتلا کردیا ہیںآج سریاب کے نوجوانوں کی بیشتر تعداد منشیات کا عادی بنادیئے گئے ہیں صفائی کی عدم توجہی اور نکاسی آب کو لیجیئے سریاب کے اکثر کلیوں اور وارڈز میں نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر کئی زمانے سے عدم توجہی کی داستاں لئے منتظر صفائی ہے سریاب کے مین شاہراؤں کے آس پاس نالیوں کی بھی مدتوں سے صفائی نہیں ہوئی میونسپل کمیٹی کے اہلکار یہاں آنے کو شاید زحمت سمجھتے ہیں اگر کبھی کبھار آتے بھی ہیں تو معمولی صفائی کرنے کے بعد حسبروایت رفوچکر ہوجاتے ہیں پھر علاقے کے ایم پی اے صاحب کا ان فرسودہ اور خستہ حال سڑکوں اور گندگی سے بھرے نالیوں کے قری سے روزانہ گزرہوتا ہے مگر نکاسی آب کا مسئلہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں بے چارہ حسرت بھری آنکھوں سے اپنے حلقہ انتخاب کے ٹوٹی پھوٹی نکاسی آب کی نالیوں کو دیکھتا ہے مگر گاڑی سے نیچے اُترنے کو جی نہیں کرتایہ بھی خلاف شان کے زمرے میں آتا ہے سریاب کے نوجوانوں نے سپورٹس کے میدانوں میں اعلیٰ کارکردگی کامظاہرہ ضرور کیا ہے مگر علاقہ سپورٹس کی سہولیات سے یکسر محروم ہے فٹ بال کے گراؤنڈ کا یہ حال ہے کہ کھلاڑی مٹی کے میدانوں میں کھیلتے ہیں اور ننگے پاؤں کھیلتے نظر آتے ہیں سپورٹس فنڈز یہاں پہنچنے سے پہلے آفیسران کی جیبوں میں چلے جاتے ہیں۔