|

وقتِ اشاعت :   January 15 – 2017

کوہلو: بلوچ اپنی قومی بقاء و تشخص کی جدوجہد کی خاطر اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں پنجاب اور افغان مہاجرین نے بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے اتحاد کر لیا ہے انفرادی سوچ کو رد کر کے اپنے مادر وطن کی بقاء و حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اٹھا کھڑا ہونا ہو گا مردم شماری ‘ خانہ شماری افغان مہاجرین کی موجودگی میں قابل قبول نہیں 60فیصد بلوچ شناختی کارڈز سے محروم ہیں افغان مہاجرین بلوچوں نہیں بلکہ تمام بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بنیں گے بالخصوص پشتونوں کیلئے پارٹی کی بلوچستان بھر میں تنظیم کاری کی جا رہی ہے پارٹی ایک سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے اور بلوچوں کی سب سے بڑی سیاسی جمہوری قوت ہے ان خیالات کا اظہار کوہلو میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبران غلام نبی مری ‘ سردار حق نواز بزدار ‘ نو منتخب صدر ملک گامن مری ‘ میر غلام رسول مینگل ‘ میر قاسم پرکانی ‘ نو منتخب جنرل سیکرٹری میر فاروق مری نے ضلعی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا مقررین نے کہا کہ بلوچ اکیسویں صدی میں اپنی قومی تشخص بقاء ‘ سرزمین کے حفاظت کیلئے اٹھ کھڑے ہوں وقت و حالات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ بلوچ تمام طبقہ فکر ‘ بلوچستان کے وسیع تر مفادات ‘ اجتماعی قومی حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کو تیز کریں اتحاد و یکجہتی ہی سے قومیں ترقی و خوشحالی ‘ بقاء ‘ تاریخ ‘ ثقافت کی حفاظت کی جا سکتی ہے مقررین نے کہا کہ بی این پی بلوچستان کی قومی جملہ مسائل کے حل کیلئے عملی جدوجہد کررہی ہے اسی پاداش میں پارٹی کے رہنماؤں و کارکنوں کو شہید کیا گیا لیکن اس کے باوجود ہمارے بلند حوصلوں کو پست نہیں کیا جا سکا مقررین نے کہا کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں کس طرح غیر جانبدار صاف شفاف مردم شماری کرائی جائے گی ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت پنجاب اور افغان مہاجرین بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین پر محکوم بنانے کیلئے اتحاد کر لیا ہے اسی لئے افغان مہاجرین کی قیام مدت میں ایک سال توسیع کی گئی ہے بلوچ وطن جو تیل و گیس سمیت دیگر وسائل سے مالا مال ہے اس کو لوٹنے کیلئے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ بلوچوں کو مزید محرومیوں کی جانب دھکیلا جائے اس کا واضح ثبوت ہے کہ خیبرپختونخواء اور پنجاب سے بڑی تعداد سے مہاجرین کے انخلاء کو یقینی بنایا جاچکا ہے جب بلوچستان کی باری آئی تو مہاجرین کی مدت میں توسیع کر دی گئی ہے بلوچ کے وسائل مال غنیمت نہیں کہ اس کو افغان مہاجرین پر خرچ کیا جائے مقررین نے کہا کہ ہم ترقی و خوشحالی ‘ سی پیک ‘ مردم شماری ‘ میگا پروجیکٹس کے مخالف نہیں موجودہ حالات میں مردم شماری کے خلاف آواز بلند کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے مقررین نے کہا کہ کوہلو جو باوسائل سرزمین ہے یہاں کے غیور مری بلوچ آج بھی 13ویں صدی میں زندگی بسر کر رہے ہیں تعلیم ‘ صحت ‘ روزگار ناپید ہیں مقررین نے کہا کہ بی این پی قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے نوجوان کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ نوجوان قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں موجودہ صدی میں ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم اکیسویں صدی کے تقاضوں کو پورا کر کے ترقی کے منازل تیزی کے ساتھ طے کریں اور مقابلہ کر سکیں بلوچ باصلاحیت قوم ہے دانستہ طور پر اسے پسماندہ رکھا گیا ہے بلوچوں کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے آج اکابرین جو کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں وہ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ قوم کے حقوق کیلئے ڈٹ جائیں مقررین نے کہا کہ بلوچ کے اتحاد و یکجہتی کے حوالے سے قائد تحریک سردار اختر جان مینگل کی کاوشیں قابل قدر ہیں موصوف نے ڈیرہ جات ‘ خان گڑھ ‘ مائی کولاچی ‘ بحر بلوچ ‘ مری ‘کوہستان کے تمام بلوچوں کو یکجا کرنے کیلئے اپنا سیاسی کردار ادا کیا پارٹی میں لوگوں کی جوق در جوق شمولیت اس بات کی گواہ ہے کہ سردار اختر جان مینگل بلوچ قوم کے قائد ثابت ہو رہے ہیں قوم پرست جماعت کے سابق جنرل سیکرٹری میر عمر بلوچ کی ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہیں مقررین نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں جعلی مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے اسی اثناء کوہلو میں انتخابات کے حوالے انتخابی الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر سردار حق نواز بزدار جبکہ ممبران میں غلام رسول مینگل اور قاسم پرکانی شامل ہے نتائج کے مطابق میر گامن خان مری ضلعی صدر ‘ سینئر نائب صدر نوریز بلوچ ‘ نائب صدر وڈیرہ ظفر قادر شیرانی ‘ جنرل سیکرٹری میر فاروق مری ‘ ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غلام قادر ‘ جوائنٹ سیکرٹری غلام حیدر بلوچ ‘ انفارمیشن سیکرٹری وحید بلوچ ‘ لیبر سیکرٹری وڈیرہ سلطان مری‘ فنانس سیکرٹری عظیم خان ‘ ہیومن رائٹس سیکرٹری صورت خان مری ‘ پروفیشنل لال خان مری ‘ کسان و ماہی گیر سیکرٹری فضل محمد ‘ خواتین سیکرٹری بی بی گل سمیع منتخب ہوئے بعد ازاں پارٹی اکابرین بارکھان پہنچے جہاں شاندار استقبال کیا گیا ۔