|

وقتِ اشاعت :   January 16 – 2017

کوئٹہ: صوبائی دارالحکومت سمیت بلوچستان کے اکثر علاقوں میں بارش وبرفباری نے یوٹیلٹی خدمات فراہم کرنے والے تمام حکومتی اداروں کی قابلیت وصلاحیت کا پول کھول دیا، چند انچ کی برفباری میں حکومتی ادارے اس طرح منہ کے بل گرے کہ شاید اس موقع پر کسی شاعر نے (تھوڑی سے ترمیم کے ساتھ)کہاتھا کہ ہر شاخ پر گدھ (مردار کھانے والا پرندہ)بیٹھا ہے تو انجام گلستان کیا ہوگا، اندرون بلوچستان میں پسماندگی تو اپنی جگہ صوبائی دارالحکومت تمام تر وسائل کے باوجود بجلی ، گیس ، ٹیلی مواصلات کی سہولیات 48گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بحال نہ کرسکے ، حکومتی اداروں کے اکثر اہلکار سفارشی ، رشوت خور، نکھٹو اور کام سے نابلد ہیں ان پر ہرسال عوامی ٹیکس کے اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں ،مگر ان سے کام لینا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، اگر شومئی قسمت کوئی ایک ایماندار ان میں ہو بھی تو وہ ماتحت اہلکاروں سے کام لے نہیں سکتا، کیونکہ کرپٹ بے ایمان اور زور آور طبقات کی پشت پناہی حاصل ہونے کی وجہ سے کام لینا تقریباً نا ممکن ہے، شہری حلقوں کے مطابق جب معمولی اور پہلے سے پیشنگوئی کے باوجود اکثر اداروں کا یہ حال ہے تو تو بادل نخواستہ کوئی بڑا قدرتی سانحہ یا کوئی اور واقعہ ہو جائے تو کوئٹہ کے 25لاکھ شہریوں کا کیا ہوگا، سوچ کر بھی انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، شہریوں کے مطابق با اقتدار طبقات اور شخصیات تو اپنی عالیشان محلات میں رہ کر اخباری بیانات اور عزم سے عاری احکامات جاری کرتے ہیں مگر ان میں اتنی ہمت اور جنون نہیں کہ وہ اپنے احکامات پر عمل کرواسکے، شہریوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے محافظ صرف قدرت ہے ، ریاستی اداروں اور حکومتی شخصیات سے کسی بھی اچھائی کی امید رکھنا بے وقوفی سے خالی نہیں