|

وقتِ اشاعت :   January 16 – 2017

کوئٹہ:  بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں پر عالمی برادری کی خاموشی کو حیرت انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ زعمران، بلیدہ اور کئی علاقوں میں فوجی آپریشن میں تیزی لائی گئی ہے۔ جس میں گویائی سے محروم ایک کمسن بچے اسد ولد محمد علی کو بلیدہ کے علاقے الندور میں گھر گھر آپریشن کے دوران گولی مار کر شہید کیا گیا۔ جبکہ زعمران آپریشن میں محمد جان بلوچ کو شہید کرکے لاش ہسپتال پہنچائی گئی۔ بی این ایم محمد جان بلوچ اور کمسن اسد بلوچ کو سرخ سلام پیش کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ زعمران میں پانچ دن سے فضائی اور زمینی کارروائیاں جاری ہیں۔ پاکستانی فوج کی جانب سے الندور بلیدہ میں کئی نہتے شہریوں کے گھروں کو لوٹ مار کے بعد جلایا گیااور کئی افراد کو اُٹھا کر حراست کے نام پر لاپتہ کیا گیا۔ پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ چین کے ساتھ نام نہاد ترقی اور سی پیک منصوبے کی معاہدوں کے بعد اس منصوبے کی روٹ کے قرب و جوار میں فوجی بربریت روز کا معمول بن چکا ہے۔ دشت میں فوجی آپریشن تیسرے مہینے میں بھی جاری ہے۔ جبکہ تمپ اور مند کے بعد اس آپریشن کو وسعت دیتے ہوئے بلیدہ اور زعمران میں شدت سے جاری رکھاہوا ہے۔ جس میں ہزاروں افراد متاثر ہوکر اپنی آبائی علاقوں سے ہجرت کرکے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ جو انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ ڈیرہ بگٹی، آواران اور نصیر آباد میں بھی فوجی آپریشن جاری ہے۔ جہاں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد کو اغوا کرکے لاپتہ کیا ہے، جن کی تاحال کوئی خبر نہیں ہے۔ عالمی برادری پاکستانی فوج کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر قانون کے کٹہرے میں لائے۔