|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2017

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جھوٹ کو چھپانے کیلئے وزیر اعظم کے وکیل استثنیٰ مانگ رہے ہیں، اسمبلی میں تقریر نواز شریف نے ہمیں چپ کرانے کے لیے کی تھی لیکن اب وہ تقریر کرکے پھنس چکے ہیں۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے درباریوں کا کام صرف صفائیاں دینا ہے جبکہ یہ سپریم کورٹ میں نہیں بلکہ باہر آکر صفائیاں پیش کرتے ہیں۔ آج نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسمبلی میں جو تقریر کی اس کو استثنیٰ ہے لہذا اس پر بات نہ کی جائے، اس کا مطلب ہے نواز شریف نے اسمبلی میں جھوٹ بولا جبکہ وزیراعظم نے خود اسمبلی میں کہا تھا کہ ان کے پاس سب کچھ موجود ہے لیکن یہ پھنس چکے ہیں کیونکہ اسمبلی میں تقریر نواز شریف نے ہمیں چپ کرانے کے لیے کی تھی، ان کا خیال نہیں تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آئے گا اور انہیں دستاویزات جمع کرانا پڑیں گی اس لیے وہ مشکل میں آگئے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہوا جب آج نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کی اسمبلی میں تقریر کو نظر انداز کیا جائے، ملک کا سربراہ اسمبلی میں جھوٹ بول کر کس طرح کی مثال دے رہا ہے اور جب پارلیمنٹ میں وزیراعظم جھوٹ بولے گا تو اس اسمبلی کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ابھی تک کوئی منی ٹریل نہیں دی اور قطری خط کو بعد میں دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ مردہ ضمیر والے جن کو ہڈیاں پھینکی جارہی ہیں ،وہ وزیراعظم کا دفاع کررہے ہیں ، میں نے وزیراعظم کو گالی کبھی نہیں دی ، صرف کرپشن کا بادشاہ اور چور کہا ہے فخر ہے ہم نے نواز شریف کیخلاف کارروائی کی ۔ آج سپریم کورٹ کے باہر بڑی دھواں دار تقریر کی گئی اور درباریوں نے وزیراعظم کو بچانے کیلئے بڑی صفائیاں پیش کی ہیں انہوں نے کہا کہ امید کررہا تھا کہ عدالتی کارروائی پر تقریر کرینگے لیکن انہوں نے عدالتی کارروائی پر کوئی بات نہیں کی آج عدالت میں وزیراعظم کے وکیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں جو تقریر کی تھی اس کو استحقاق حاصل ہے اس تقریر کو شامل نہ کیا جائے قومی اسمبلی میں نواز شریف نے لکھ کر تقریر کی اور جھوٹ بولا ان کی تقریر سے بچوں کا جھوٹ بھی واضح ہوگیا ہے جب پارلیمنٹ میں وزیراعظم جھوٹ بولتا ہے تو اس اسمبلی کی کیا حیثیت رہ گئی اور یہ اب اسمبلی کی تقریر کو آن ریکارڈ لانے سے ڈررہے ہیں افسوس ہوا کہ وزیراعظم خود کہہ رہا ہے کہ ان کی پارلیمنٹ کی تقریر کو استثنیٰ دیا جائے وزیراعظم کے وکیل نے قطری خط کا بتایا ہی نہیں کہتے ہیں کہ وہ بچے بتائیں گے قطری خط نواز شریف کی واحد منی ٹریل ہے جس کا حکومت کو جواب دینا ہوگا پاکستان میں جمہوریت ہے اور جمہوریت میں وزیراعظم اپوزیشن سمیت قوم کو جوابدہ ہوتا ہے وزیراعظم کے وکیل نے کہا ہے کہ اسمبلی میں تقریر سرکاری تھی مطلب جھوٹ بولا گیا اور یہ جھوٹ تب بولا گیا جب اربوں روپے کی کرپشن پکڑی گئی امید تھی کہ منی ٹرائل کے متعلق وزیراعظم کے وکیل بتائیں گے مگر اب تک اس حوالے سے کوئی چیز سامنے نہیں لائی گئی وزیراعظم پھنس چکے ہیں اور حکومت جواب دینے کی بجائے ہمارا منہ بند کرانا چاہتی ہے مگر فخر ہے کہ ہم نے وزیراعظم کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا انہوں نے مزید کہا کہ میں نے نواز شریف کو کبھی گالی نہیں دی صرف کرپشن کا بادشاہ اور چور کہا ہے کیونکہ چور کو چور ہی کہا جاتا ہے اب وزیراعظم استثنیٰ کے پیچھے چھپ رہے ہیں اور منی ٹرائل کا حساب مانگیں گے وزیراعظم کے درباری اور مردہ ضمیر والے جن کو ہڈیاں پھینکی جارہی ہیں روز آکر جھوٹ بولتے ہیں اور وزیراعظم کا دفاع کررہے ہیں میرے خلاف سپیکر ایاز صادق نے جو ریفرنس الیکشن کمیشن میں بھیجا ہے ان کے وکیل ہی پیش نہیں ہئے میں ان کا دفاع کرنے کیلئے تیار ہوں۔