|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2016

بلوچستان کی ساحلی پٹی 770میل طو یل ہے یہ نہ صرف اپنی جغرافیائی محل و وقوع کی وجہ سے اہمیت کا حامل ہے بلکہ اپنے زرخیز اور قیمتی و نایاب آ بی حیات کی وجہ سے بھی اہم سمجھا جا تا ہے ۔ ڈام بندر سے لیکر جیونی کے نیلگوں پانی کے دہانے پر بیٹھے ہو ئے لاکھوں ماہی گیر خاندانوں کا یہ گاؤ ماتا بھی ہے جو ان کی پیٹ کی آگ بجھا نے کا کام کر تا ہے یہ جفاکش ماہی گیر صد یوں سے اپنے خاندان والوں کی کفالت سمندر کے بے رحم موجوں کا سینہ چیر تے ہوئے کر رہے ہیں لیکن وقت گزر نے کے ساتھ سا تھ ان کی زرخیز سمندری شکا ر گاؤں پر مہلک جالوں سے لیس ٹرالروں کے آ سیب منڈ لا رہے ہیں اور یہ آ سیب اپنے پنجے مضبوط کر چکے ہیں جس کی وجہ سے جفا کش ماہی گیروں کے روزگار کے ذرائع محدود ہوتے جار ہے ہیں۔ ضلع گوادر میں غیر قانونی ٹرالنگ شدت کے سا تھ جاری ہے یہ مکروہ دھندہ پورے بلوچستان کے ساحل پر ہورہا ہے مگر اس کی شدت جیونی کے ساحل پر زیادہ محسوس کی جارہی ہے جیونی کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالنگ تھم جا نے کا نام نہیں لیتا مچھلیوں کی غیر قانونی ٹرالنگ میں مصروف یہ ٹرالر نہ صرف مقامی ماہی گیروں کے ذ ریعہ حیات پر ہاتھ صاف کر رہے ہیں بلکہ غر یب ما ہی گیروں کے سمندری آلات جس میں جال شامل ہیں کو بھی تہہ بالا کر تے ہیں گزشتہ چند دنوں کے دوران جیونی کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالنگ کی شکایات زیا دہ بڑ ھ گئی ہیں وہاں کے مقامی ماہی گیروں نے اس عمل کے خلاف سخت احتجاج بھی کیا ۔ جبکہ گزشتہ دنوں پسنی کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالنگ کے عملہ نے وہاں کے ماہی گیروں کو مزاحمت پر تشدد کا بھی نشانہ بنا یا۔ بلوچستان کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالنگ کا قضیہ نیانہیں ہے بلکہ یہ کئی دہا ئیوں سے چل رہا ہے اس دوران بلوچستان میں کئی حکومتیں آ ئیں اور چلی گئیں۔ سب اربابِ اقتدار نے اس دھند ے کی بیج کنی کا وعدہ بھی کیا لیکن کوئی بھی مائی کا لال غیر قانونی ٹرالنگ کے عذاب سے ماہی گیروں کو گلو خلاصی نہ دلا سکا ۔ آ بی حیات کے ماہر ین کا کہنا ہے کہ مچھلیوں کے غیر قانونی شکار کی وجہ سے آ بی حیات کی نسل تیز ی سے ختم ہورہی ہے جبکہ ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ اس غیر قا نونی عمل کی وجہ سے ان کے لےئے سمندر کے نز دیکی علاقوں میں شکار کر نا محال ہو گیا ہے اب ان کو گہر ے سمندر میں جاکر اپنی روزی روٹی تلاش کرنا پڑ تا ہے ۔ بلوچستان کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالنگ تمام تر اقدامات اور وعدوں کے باجود جاری ہے اب غیر قانونی ٹرالنگ کو ختم کر نے کا اعلان صر ف روایتی اعلان کے متر ادف عمل بن کر رہ گیا ہے ۔ فشر یز آ رڈیننس میں کی گئی ترامیم کے با وجود بھی غیر قانونی ٹرالنگ کا مست ہاتھی قابو آ نہیں رہا بلکہ اس کی شدت بحر بلوچ کو مز ید تاراج کررہی ہے ۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے کی جب تک متعلقہ ادارے اپنے دےئے گئے مینڈ یٹ کے مطابق سر گرم نہیں ہو تے مچھلیوں کی غیر قانونی شکار کو روکا نہیں جا سکتا ۔ محض قانون بنا نے سے کسی بھی جرم کو ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کی عمل داری سے مقاصد کا حصول ممکن ہو تا ہے مگر اس حوالے سے خلوص نیت نہیں پائی جاتی یہی وجہ ہے کہ غیر قانونی ٹرالنگ میں کمی کی بجا ئے اضافہ ہورہا ہے ۔