|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ نام نہاد قوم پرستوں اور مشرف دور سے حکومتوں میں شامل مذہبی جماعتوں نے عوام کو انسانی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا اور حقوق دینے میں مکمل طور پر ناکام رہے ۔

انہوں نے صرف اپنے گروہی مفادات کی تکمیل چاہی موجودہ دور میں کوئٹہ کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں عوام ٹینکی مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے چکے ہیں جامعہ بلوچستان کے طلباء سراپا احتجاج ہیں اور زندانوں میں قید ہیں تعلیمی انقلاب گرفتاریوں سے نہیں طلباء کو جدید دور کی سہولیات فراہم کر کے لائی جا سکتی ہے حکمرانوں کے دعوے جھوٹ ثابت ہو چکے ہیں ۔

عوام ایسے حکمرانوں کا خود احتساب کریں وقت و حالات کی ضرورت بھی یہی ہے کہ عوام باشعور ہو کر ایسے جماعتوں کو آنے والے انتخابات میں مسترد کر دیں جنہوں نے عوام کی نہیں اپنی خدمت کی 2013ء کے انتخابات کے بعد نام نہاد قوم پرستوں نے بلوچستان کو مزید پسماندہ غربت و افلاس کی جانب دھکیلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی کرپشن ، اقرباء پروری کا بازار گرم ہے ۔

نوجوان بے روزگاری ، کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں مشرف دور سے بلوچستان میں جو ناانصافی کا تسلسل شروع کیا اور ابھی تک جاری ہے مشرف دور میں اقتدار کے مزے لوٹنے والے یہی اتحادی تھے جنہوں نے سال ہا سال وزارتوں کے مزے لوٹے لیکن عوام کو انہوں نے کچھ نہیں دیا دیا تو صرف اور صرف ناانصافیوں ، محرومیوں کا تحفہ دیا بیان میں کہا گیا ہے کہ واسا میں غیر قانونی طور پر بڑی تعداد میں جیالوں کی بھرتیاں کی گئیں بلوچوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ۔

کوئٹہ کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ٹینکر مافیا کوئٹہ پر راج کر رہی ہے اور ٹینکر کے ذریعے پانی کی سپلائی کاروبار کی شکل اختیار کر چکی ہے عوام پانی جیسے نعمت کو بھی پیسے کے عیوض خریدنے مجبور ہیں حکمرانوں نے عوام کو بے یارومدگار چھوڑ دیا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی جماعتوں کو ترقی کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں ۔

انہوں نے چار سالہ دور حکومت میں عوام کو ریلیف نہیں دیا جامعہ بلوچستان میں جو بحران ہے حکمرانوں میں اتنی سکت نہیں کہ وہ طلباء تنظیموں کے جائز مطالبات تسلیم کر کے بحران کا خاتمہ کریں بلوچستان کے عوام جو پہلے سے معاشی طور پر بدحال پسماندہ ہیں جامعہ بلوچستان کی فیس اتنی زیادہ کر دی ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی کی بھی اتنی فیس نہیں فوری طور پر جملہ مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے جائیں ورنہ کوئٹہ و بلوچستان کے عوام جعلی حکمرانوں کا خود احتساب کریں گے ۔