|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2017

کابل: امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے افغانستان پہنچتے ہی انٹرنیشنل ائرپورٹ پر راکٹ حملہ ہوگیا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

امریکی وزیر دفاع جم میٹس بھارت کا دورہ مکمل کرنے کے بعد نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ہمراہ غیراعلانیہ دورے پر افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق جم میٹس کے پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد ہی کابل انٹرنیشنل ائرپورٹ کے فوجی حصے میں 20 راکٹ آکر پھٹے ہیں جس سے ایک ہیلی کاپٹر مکمل تباہ ہوگیا جب کہ 3 ہیلی کاپٹرز اور لڑاکا طیاروں کے پارکنگ ہینگرز کو نقصان پہنچا۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ دو مختلف مقامات سے راکٹ فائر کیے گئے۔ فورسز نے پکتیا کوٹ کے علاقے میں ایک گھر کا محاصرہ کرلیا جہاں تین عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے ۔ نجیب دانش نے کہا کہ جنگجوؤں کی جانب سے راکٹ اور مارٹر سمیت بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

طالبان اور داعش دونوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے ائرپورٹ کو بند کرنے کے بعد تمام پروازیں منسوخ کرتے ہوئے علاقے کا محاصرہ کرلیا اور اس مقام کا پتہ لگانے کی کوشش کی جہاں سے راکٹ فائر کیے گئے۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور نیٹو سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے بند کمرے میں ملاقات کی۔ افغان میڈیا کے مطابق جم میٹس اور جینز اسٹولٹن برگ نے عزم کیا کہ افغانستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر اشرف غنی نے خطے کے ممالک سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کا مطالبہ کیا۔

نیٹو سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کرپشن سنگین مسئلہ ہے جب کہ ائرپورٹ پر حملہ اس بات کی علامت ہے کہ طالبان کمزور ہوگئے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے کہا کہ افغانستان کی سیکورٹی کے لیے پوری کوشش کریں گے، القاعدہ، حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکری تنظیموں کو ملک میں قدم جمانے نہیں دیے جائیں گے۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ٹرمپ کی نئی پالیسی پاکستان کو دہشت گردی سے جنگ کا نیا موقع فراہم کرتی ہے۔