|

وقتِ اشاعت :   October 10 – 2017

اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکرز نے جنوبی کوریا کے فوجی دستاویزات کی ایک بڑی تعداد چوری کر لی ہے جس میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو قتل کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

جنوبی کوریا کے ایک قانون ساز ری چول ہی کا کہنا ہے کہ چوری کی جانے والی معلومات وزارتِ دفاع سے متعلق ہیں۔

چوری کی جانے والی دستاویزات میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے جنگ سے متعلق تیار کیے جانے والےمنصوبے بھی شامل ہیں۔

جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع نے ان الزامات پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان دستاویزات میں جنوبی کوریا کی خصوصی افواج کے منصوبوں تک رسائی حاصل کی گئی جن میں اہم پاور پلانٹس اور فوجی تنصیبات کے بارے میں معلومات بھی شامل تھیں۔

ری چول کے مطابق جنوبی کوریا کے دفاعی ڈیٹا سینٹر سے 235 گیگابائٹس فوجی دستاویزات چوری کی گئیں اور ان میں سے 80 فیصد کی ابھی تک شناخت نہیں کی گئی ہے۔ یہ دستاویزات گذشہ سال ستمبر میں ہیک کی گئیں۔

جنوبی کوریا نے مئی میں کہا تھا کہ ان کا بڑی مقدار میں ڈیٹا چرایا گیا تھا اور شاید شمالی کوریا نے اس سائیبر حملے کی ترغیب دی ہو تاہم اس نے اس کی تفصیل نہیں بتائی تھی۔

دوسری جانب شمالی کوریا نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

جنوبی کوریا کے ریاستی خبر رساں ادارے ہونہاپ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیئول حالیہ برسوں میں اپنے کیمونسٹ ہمسائے کی جانب سے سائیبر حملوں کا شکار رہا ہے جس میں سرکاری ویب سائٹس اور تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

شمالی کوریا نے جنوبی کوریا پر ‘من گھڑت دعوے’ عائد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

شمالی کوریا نے حال ہی میں ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا جسے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پر رکھ کر لانچ کیا جا سکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ستمبر میں اقوامِ متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی اور ملک کے سربراہ کم جونگ ان کو ‘راکٹ مین’ کہہ کر پکارا تھا اور کہا تھا کہ وہ خودکش مشن پر ہیں۔

اس کے جواب میں کم جونگ ان نے کہا تھا کہ وہ ‘سٹھیائے ہوئے دماغی مریض امریکی کو آگ سے سدھائیں گے۔’