|

وقتِ اشاعت :   November 3 – 2017

کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی بیان میں بلوچستان ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کی جانب سے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ بابت دیئے گئے ۔

احکامات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس پر اطمینان کااظہار کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت عالیہ نے ایک اہم مسئلے پر اہم نوعیت کا فیصلہ سنایا ہے جس پر موثر عملدرآمد وقت کی اولین ضرور ت ہے۔

صوبائی حکومت مذکورہ فیصلے کی روشنی میں موثر قانون سازی کو یقینی بناتے ہوئے فیصلے پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنائے ۔

باچاخان مرکز کوئٹہ سے جاری ہونے والے اے این پی کے صوبائی بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے صوبے میں پسماندگی غربت بے روزگاری اور احساس محرومی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ صوبے کے لئے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مختص کوٹے پر یہا ں کے مقامی لوگوں کی بجائے ایسے لوگ بھرتی ہوجاتے ہیں جنہوں نے ساری زندگی صوبے میں قدم بھی نہیں رکھا ہوتا اور محض ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کو جواز بنا کر انہیں بلوچستان کے کوٹے پر بھرتی کرلیا جاتا ہے ۔

یہ بہت بڑی ناانصافی ہے جس کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ ہر سطح پر آواز اٹھائی ہے اے این پی تعصب اور تنگ نظری پر یقین نہیں رکھتی مگر اس بات کی اجازت بھی کسی کو نہیں دی جاسکتی کہ وہ بیورو کریسی میں بیٹھے اپنے چند رشتہ داروں کی بدولت صوبے کے حق پر ڈاکہ ڈالے اور یہاں کے اصل باشندے حقوق سے محروم رہیں ۔

اس مسئلے کو لے کر بہت سارے لوگ عدالتوں تک گئے مگر ان کی موثر شنوائی ہوئی اور نہ ہی اہم نوعیت کے مسئلے کا کوئی حل نکالا گیا تاہم اب چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے لارجر بینچ نے جو فیصلہ سنایا ہے اس پر موثر عملدرآمدہوا تو امید کی جارہی ہے کہ یہ اہم مسئلہ حل کرلیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے عناصر کے خلاف صوبائی حکومت کو بہت پہلے کام کرلینا چاہئے تھا مگر یہ امر افسوسناک ہے کہ صوبائی حکومت کے اراکین قانون سازی کے ذریعے صوبے کے حقوق کے تحفظ کی بجائے محض تقاریر اور اخباری بیانات تک محدود ہیں حالانکہ یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو بیانات اور اسمبلی میں قرار دادوں کے ذریعے حل ہو یہ صاف صاف صوبائی کابینہ کی مداخلت سے حل ہوسکتا ہے مگر افسوس کا مقام ہے کہ صوبائی کابینہ نے بھی اس حوالے سے وہ سنجیدگی نہیں دکھائی جو ضروری تھی ۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے قرار دیا ہے کہ قانون کے مطابق ڈومیسائل سرٹیفکیٹ مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ پی آر سی کا متبادل نہیں ہوسکتا صوبائی حکومت کو مارچ2018تک ضروری قانون سازی کی مہلت دی گئی ہے ۔

اب صوبائی حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ عدالتی احکامات پر من وعن عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے مارچ2018سے پہلے پہلے اس بابت ضروری کارروائی عمل میں لائے اور نہ صرف قانون سازی کے عمل کو مکمل کیا جائے بلکہ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ آئندہ کسی کو ڈومیسائل کی آڑ لے کر بلوچستان کے مستحق اور اہل جوانوں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے اور ان کی حق تلفی کرنے کی جرات نہ ہوسکے ۔