|

وقتِ اشاعت :   November 3 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان قومی یکجہتی جرگے کے سربراہ سابق سینیٹر نوابزادہ لشکر ی خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی آبادی60لاکھ سے بڑھ کی ایک کروڑ23لاکھ ہونے کی مناسبت سے صوبے کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں دوگناہ اضافہ جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں آبادی کی مناسبت سے اضافہ کیاجائے۔

یہ بات انہوں نے بلوچستان کے قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ،نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ثقافت ڈاکٹر اسحاق بلوچ،بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر واحد بلوچ،سابق وفاقی وزیر عزیز کردکے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی،

اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی آغا ناصر شاہ،بی این پی کے ضلعی صدر انجینئراختر حسین لانگو،آصف بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہاکہ مردم شماری کی تفصیلات محکمہ شماریات نے اپنے آفیشنل ویب سائٹ پر جاری کرچکے ہیں۔

مردم شماری سے قبل 18فروری2017کو ساراوان ہاؤس میں گرینڈ قومی یکجہتی جرگے کا انعقاد کیاگیا،جس میں 9سیاسی جماعتوں بشمول ژوب سے لیکر گوادر تک کے قبائلی معتبرین، سول سوسائٹی ،وکلاء اور دیگر لوگوں نے شرکت کی۔

جرگے کا مقصد یہ تھا کہ مردم شماری متنازعہ نہ ہو اور صاف و شفاف طریقے سے مردم شماری کا انعقاد ہو غیر ملکی افراد کو مردم شماری میں شامل نہ کی جائے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مخدوش صورتحال کی پیش نظر اپنے آبائی علاقوں سے منتقل افراد کے اندراج کو یقینی بنائی جائے تاکہ بلوچستان کی ڈیموگرافی متاثر نہ ہو تمام خدشات اور تحفظات کے باوجود کچھ علاقوں میں حقیقی مردم شماری نہ ہونے کے باوجود مردم شماری کی نتائج کو تسلیم کیا ۔

انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ آب بلوچستان کی آبادی60لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ23لاکھ ہوگیاہے یعنی بلوچستان کی آبادی دوگناہ ہوگئی ہے

اس کے مطابق ہماری قومی اسمبلی کی نشستیں دوگناہ ہونی چاہئے یعنی17سے بڑھ کر34ہونے چاہئے تاکہ بلوچستان کے پارلیمنٹ میں موثر نمائندگی ہو اب جبکہ پارلیمانی کمیٹی نے نئی حلقہ بندیوں کا معیار 7لاکھ80ہزار مقرر کیا اور بلوچستان کو صرف تین نشستیں دی گئی ان میں سے ایک مخصوص نشست ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کے عوام بلوچستان کے رقبے سے بخوبی واقف ہے اس وقت بلوچستان کا رقبہ 47فیصد سمندر کو شامل کی جائے تو60فیصد بنتا ہے آبادی کے کمی کی وجہ سے ہماری نشستیں کم ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے بلوچستان کی کیس میں رقبے کو نظر انداز کرنا اہل بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہو گی اس لئے موجودہ پیمانے کو بلوچستان کیلئے پانچ لاکھ افراد پر مشتمل کی جائے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ حلقہ بندیوں کے بارے میں جو پارلیمانی کمیٹی بنائی وہ بھی اس سلسلے میں ہمدردانہ غور کریں اور بلوچستان سے پسماندگی کے خاتمے اور پارلیمنٹ میں موثر آواز بلند کرنے کیلئے قومی اورصوبائی نشستوں میں اضافہ کی جائے ۔