|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2017

کوئٹہ : ہزارہ ڈیموکریٹک پاٹی کے مرکزی بیان میں مردم شماری کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں میں اضافہ کو ناگزیر اور بلوچستان سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سیٹوں میں اضافہ کیلئے آبادی کے ساتھ رقبہ کو بھی بنیاد بنانے کو وقت اور حالات کی ضرورت قرار دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی موجودہ تعداد بر قرار رکھنے اور بلوچستان سے صرف 3نشستیں جن میں 2جنرل اور ایک مخصوص نشست ہے کے اضافہ کو کافی قرا دیا گیاہے۔جو صوبہ کیساتھ سنگین مذاق سے مترادفہے۔

اس سے قبل بلوچستان کی آبادی 70لاکھ کے قریب تھی جبکہ قومی اسمبلی میں اس کی نمائیدگی17نشیتوں پر محیط تھی اب جبکہ آبادی دوگنا ہو چکی ہیں تو ضرروی ہے کہ صوبہ سے نشیتوں کی تعداد بھی دگنا کیا جائے۔

بیان میں کیا گیا کہ پچھلے مردم شماری کوئٹہ شہر کی آبادی ساڈھے سات لاکھ پر مشتمل تھی اور یہاں کے شہری حلقہ سے ایک اور کوئٹہ چاغی پر مشتمل دوسرا حلقہ بنایا گیا تھا اب جبکہ کوئٹہ ضلع کی آبادی22 لاکھ تک پہنچ گئی ہے توضرروی ہیں کہ 7لاکھ 80ہزار آبادی کی بنیاد پرصرف ضلع کوئٹہ کو3قومی اسمبلی کے حلقوں میں تقسیم کیا جائے۔

اندروں بلوچستان کے بلوچ،پشتون علاقوں کی آبادی کئی گناہ بڑھ چکی ہیں جہاں کے عوام نئی حلقہ بندیوں کی سخت ضرورت محسوس کرتی ہے جبکہ یہ صوبہ ملک کے48فیصدرقبے پر محیط سب سے پسماندہ صوبہ ہے صوبے کی جقرافیائی اہمیت رقبہ اور آبادی کو بنیاد بنا کرنئی حلقہ بندیوں میں بلوچستان کو 35 سے 40 قومی اسمبلی کی نشیتں دی جائے تاکہ صوبہ سے وفاق میں با صلاحیت اور مخلص افراد منتخب ہوکر ملکی ترقی و استحکام اور صوبے کے مفادیت کے تحفظ کیلئے کردار ادا کر سکیں۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان پسماندگی کے باعث غٖربت ، بیروزگاری اور صحت کے مسائل سے دوچار ہیں معدنی وسائل اور ساحل کی دولت سے مالامال صوبہ کو ہمیشہ نظر انداز کر کے اسے درست نمائیدگی کے حق سے محروم رکھا گیا ہیں اب ضروی ہے کہ صوبہ کے ساتھ ناروا اور سوتیلی سلوک کا سلسلہ بند کر کے صوبے کو اسکا حق دیا جائے جس کیلئے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشتوں میں اضافہ پہلی سیڑھی ثابت ہوسکتی ہیں۔