|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2017

جعفرآباد : پنجاپ سے ایران جانے والے شیعہ زائرین کو دوسری رات بھی جعفرآباد سندھ بارڈر پر گزارنا پڑ رہی ہے پانچ دن سے وہ اپنے گھروں سے کربلا مولا جانے کے لیئے نکلے اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر انہیں سندھ بلوچستان کی سرحدی پٹی سیم نہر کے کنارے پر ٹھرنا پڑا شیعہ زائرین میں معصوم بچے بھی شامل ہیں کئی ضعیف العمر خواتین تھکن اور بے خوابی سے بے ہوش ہوگئی ہیں ۔

شیعہ زایرین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس ایران جانے کے لیئے تمام تر دستاویزات ہیں لیکن بلوچستان حکومت ہمیں جانے نہیں دے رہی ہے ہم کربلا جانا چاہتے ہیں شہداء کربلا کے چہلم میں کچھ دن بچے ہیں اور ہمارے پاس اب اخراجات کی کمی ہورہی ہے ہم چودہ بسوں پہ آئے تھے جن کا کرایہ بھی آئے روز بڑھ رہا ہے ۔

ہم ایران اور اعراق میں مقدس مقامات کی زیارت کرنا چاہتے ہیں ہم پاکستانی ہیں اور ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم آذادانہ سفر کریں ہم پاکستان آرمی چیف قمر جاوید باجواہ سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں ایران جانے کی اجازت دی جائے ورنہ ہم بھوکے پیاسے یہہیں دم توڑ دیں گے ۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وحدت المسلمین سندھ بلوچستان کے رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ کربلا جانے والوں میں معصوم بچے خواتین اور ضعیف العمر افراد شامل ہیں جعفرآباد کا علاقہ حساس ترین ہے یہاں ناقص ترین سیکورٹی انتظامات ہیں انہیں فورن سیکورٹی دیکر ایران جانے دیا جائے ۔

بلوچستان حکومت این او سی طلب کررہی ہے کس قانون اور آئین کے تحت این او سی طلب کیا جارہا ہے ڈی آئی جی نصیرآباد میر حسین احمد لہری اور ڈی پی او جعفرآباد طارق الہی مستوئی شیعہ رہنماؤں سے مزاکرات کے لیئے سندھ بلوچستان بارڈر پہنچے اور علامہ مقصود سے کہا کہ تفتان میں ایمی گریشن کا مسلہ ہے ہزاروں شیعہ زائرین ایمی گریشن کے منتظر ہیں اور کویٹہ میں بھی ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں ۔

سیکورٹی خدشات کے پیش نظر انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی آپ انہیں سمجھائیں اور انہیں اپنے علاقوں میں واپس جانے کا کہیں تاہم شام تک شیعہ مظاہرین کو جانے کی اجازت نہیں ملی دوسری رات بھی انہیں سندھ بارڈر پر جاگ کر گزارنا پڑی ہے ۔