|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2017

 اسلام آباد: سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سالوں بعد کاروباری لین دین میں قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو نااہل کیسے کردیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر وکیل حنیف عباسی اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تحریری بیان میں ترمیم کے لیے درخواست دی ہے جس کا جائزہ لیاہے، درخواست میں نئی دستاویزات لگائی گئی ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیس چل رہاہے سوال اٹھے تو نئی دستاویزات آئیں۔ اکرم شیخ نے کہا کہ آپ کے اختیارات پرسوال کرنے والے کے منہ میں خاک، چیف جسٹس نے کہا کہ جج قانون کے تابع ہے اختیارات کی بات نہیں جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ اس مقدمہ میں جودستاویزات آئیں ہیں وہ متنازعہ ہیں، چیف جسٹ نے استفسار کیا کہ اگر دستاویزات متنازعہ ہوں تو پھرعدالت کو کیا کرنا چاہیے۔ 

اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کہ نئی دستاویزات میں یورواکانٹ دکھایا گیا ہے، یورواکاونٹ کی اوپننگ آٹھ ہزار یورو سے ہے جب کہ عمران خان نے اپنے کاغذات اپنی اہلیہ کے اثاثے ظاہرنہیں کیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمائمہ کے اثاثے پوری دنیامیں ہوسکتے ہیں، آپ نے یہ اعتراض کبھی نہیں اٹھایا، جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ نے یہ تمام اثاثوں کا نقطہ پہلے نہیں اٹھایا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں حنیف عباسی کا کونسا بنیادی حقوق متاثر ہوا، کسی کو کامیابی پر اعتراض ہے تو ٹربیونل سے رجوع کرتا جب کہ آرٹیکل 199کے تحت ہائی کورٹ میں درخواست دائرہوسکتی ہے، قانون کی ہر خلاف ورزی کو بددیانتی میں کیسے فٹ کریں گے، اتنے سالوں بعد کاروباری لین دین میں قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو نااہل کیسے کردیں، مان لیتے ہیں کہ غلطی ہوگئی اور قانون کی خلاف ورزی ہوگئی تاہم بد دیانتی کہاں سے آئے گی۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔