|

وقتِ اشاعت :   November 9 – 2017

کوئٹہ:  کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے کمال خان کاکڑ کی صدارت میں جنرل باڈی کا اجلاس ڈسٹرکٹ کورٹ چہری میں منعقد ہوا اجلاس میں کئی ایجنڈے زیربحث آئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ کچلاک اور سریاب میں ایڈیشنل سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ ‘ سول جج کے قیام وکلاء ویلفیئر ٹرسٹ کی تنظیم نو عدالت عدلیہ و ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے ہاں شہداء کے ورثاء کو نوکریوں پر تعیناتی پر بحث کی گئی ۔

اجلاس میں میر عطاء اللہ لانگو نے اسٹیج کے فرائض سرانجام دیئے اس کے علاوہ اجلاس میں بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر رائب بلیدی ممبران بار کونسل منیر احمد کاکڑ ‘ سلیم لاشاری اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اور جنرل سیکرٹری بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نادر چھلگری ‘ نائب صدر کرم خان بازئی ‘ جوائنٹ سیکرٹری عابد علی پانیزئی ‘ فنانس سیکرٹری امین اللہ غرشین اور کثیرتعداد ممبران بار نے شرکت کی ۔

مذکورہ بالا ایجنڈوں پر سینئر وکلاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے متفقہ طورپر درجہ ذیل قراردادوں کو پاس کیا گیا کچلاک اور سریاب کی عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہر دو اسٹیشنوں پر جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر و وہاں پر وکلاء کے لئے بار روم اور چیمبر تعمیر نہیں ہوئے اور موجودہ حالات میں وکلاء کے لئے سیکورٹی خدشات کی موجودگی میں وکلاء کیساتھ کسی قسم کے واقعہ کی ذمہ داری چیف جسٹس بلوچستان پر عائد ہوگی ۔

علاوہ ازیں وکلاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے عدالتوں کاقیام پبلک کی سہولت کے لئے ہوتا اور موجودہ صورتحال میں جہاں خاص کر کچلاک میں سائلین کو فرد یا ضمانت لانے کے لئے کوئٹہ شہر آنا پڑتا ہے کیونکہ وہاں پر نہ تحصیل آفس موجود ہے اور نہ ہی کسی کاغذ کی تصدیق کے لئے نوٹری پبلک اور اوتھ کمشنر موجود ہے ۔

لہٰذا وکلاء نے متفقہ فیصلہ کیا کہ جب تک سہولیات میسر نہ کی جائیں تب تک ان دونوں اسٹیشنوں کے کیسز کو کوئٹہ میں ہی چلایا جائے وکلاء کی جنرل باڈی میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ وکلاء ویلفیئر ٹرسٹ کی تنظیم نو کی جائے اور وکلاء کے منتخب نمائندوں کو بلحاظ عہدہ جس میں بار کونسل کا وائس چیئرمین اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا صدر و جنرل سیکرٹری اور کوئٹہ بار کا صدر و جنرل سیکرٹری کمیٹی کے ممبران ہونے چاہئے ۔

شہداء کے ورثاء کو عدالت عدلیہ اورماتحت عدالتوں میں نوکریاں دی جائیں کیونکہ جیسے پولیس شہداء کے ورثاء کو میرٹ سے ہٹ کر نوکریاں دی جاتی ہیں اسی طرح حالیہ سیشن جج کو کوئٹہ اور دیگر ضلعوں میں وکلاء کے شہداء 8 اگست کے ورثاء کو ترجیحی بنیادوں پر نوکریاں دی جائیں بصورت دیگر وکلاء کے منتخب نمائندے اپنا لائحہ طے کرکے راست اقدام اٹھائیں گے ۔