|

وقتِ اشاعت :   November 11 – 2017

کوئٹہ: ملک بھر کی طرح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں شہداء کر بلا کے چہلم کا جلوس بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید داؤد آغا کی قیادت میں اپنے مقررہ وقت صبح ساڑھے8 بجے پنجابی امام بارگاہ سے برآمد ہوا ۔

انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جلوس کی فضائی نگرانی کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمرے کی مد د سے جلوس کی مانیٹرنگ کی گئی اور جلوس کے روٹ پر آنیوالی تمام دکانوں، مارکیٹوں، پلازوں اوردکانوں کو سیل کیا گیا تھا بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سول ڈیفنس کی ٹیم نے جلوس کے روٹ کی سویپنگ کی جبکہ دو بٹاین پاک فوج کو اسٹینڈ بائی رکھا گیا تھا اور موبائل سروس بند کر دی گئی ۔

چہلم کا جلوس اپنے مقررہ راستوں ، پنجابی امام بارگاہ، طوغی روڈ، علمدارروڈ سے ہو تا ہوا سعید آباد اور مری آباد سے گزر کر بہشت زینب قبرستان پر اختتام پذیر ہوا جلوس کے شرکاء نے نماز ظہرین بہشت زینب قبرستان میں ادا کی ۔

جلوس میں 21 دستے شامل تھے جس میں ماتمی اور زنجیر زنی کے دستے بھی شامل تھے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے لئے 4 ہزار سے زائد پولیس ، بلوچستان کانسٹیبلری، ڈسٹرکٹ پولیس ، اے ٹی ایف ، آر آر جی کے علاوہ فرنٹیئر کور کے جوانوں کو بھی تعینات کیا گیا تھا ۔

جلوس کے موقع پر کوئٹہ میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی تھی ، جلوس کے موقع پر جلوس کی نگرانی ہیلی کاپٹر کی ذریعے کی گئی جبکہ محکمہ داخلہ کی جانب سے حکومت بلوچستان نے چہلم کے موقع پر تھانہ بروری، قائد آباد اور گوالمنڈی کے علاوہ ڈیرہ مراد جمالی، چھتر، منجھو شوری، جعفرآباد کے علاقے، ڈیرہ اللہ یار، صحبت پور، اوستہ محمد، گنداخہ، ضلع جھل مگسی کے علاقے گنداخہ، سبی، ڈیرہ بگٹی، خضدار اور حب میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر دفعہ144 کے تحت پابندی عائد کی تھی ۔

جلوس اپنے مقررہ روٹس سے ہوتا ہوا بہشت زینب قبرستان پر اختتام پذیر ہو گیادریں اثناء شہداء کربلا کے چہلم پر موبائل سروس کی غیر اعلانیہ بندش،عوام کو شدید مشکلات کا سامناجبکہ الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا ورکرز کو پیشہ ورانہ کام میں دقت کا سامناکرنا پڑا، شہریوں کی معمولات زندگی متاثر ہوکر رہ گئی۔

تفصیلات کے مطابق شہداء کربلاکے چہلم پر انتظامیہ کی جانب سے غیر اعلانیہ موبائل سروس بندش کی وجہ سے الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا ورکرز کو پیشہ ورانہ کا م میں دن بھر دقت کا سامنا کرناپڑا، ورکرز اپنے اداروں اور خبر وں کیلئے شدید مشکلات سے دوچار ہوئے۔ 

دوسری جانب شہریوں کی معمولات زندگی بھی متاثر ہوکر رہ گئی جنہیں اپنوں سے رابطوں کا سلسلہ منقطع ہوکر رہ گیاتھادیگر علاقوں سے آنے والے اپنے عزیز واقارب سے رابطہ نہ ہونے پر ذہنی کوفت کا شکار ہوگئے تھے۔ 

شہریوں کا کہنا تھا کہ موبائل سروس کی غیر اعلانیہ بندش سے دن بھر انہیں مشکلات درپیش آئی لہٰذا انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ایسے موقع پر پہلے سے عوام کی آگاہی کیلئے اعلانیہ طور پر موبائل سروس بندش پرعمل کریں تاکہ معمولات زندگی متاثر نہ ہوسکے۔