|

وقتِ اشاعت :   November 12 – 2017

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کی جانب سے انھیں ’بوڑھا‘ کہنے کہ جواب میں کہا ہے کہ انھوں نے تو کبھی کم جونگ کو ’پست قد اور موٹا‘ نہیں کہا۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے دوستی کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔

واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے مابین الفاظ کی جنگ کافی عرصے سے جاری ہے۔

صدر ٹرمپ جو ان دنوں اشیا کے دورے پر ویتنام میں ہیں، نے کہا کہ انھوں نے کِم جونگ اُن سے دوستی کرنے کی بہت کوشش کی اور شاید یہ کسی روز ہو بھی جائے لیکن ایسا کب ہو گا اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

ویتنام جانے سے قبل صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کے خلاف ٹویٹر پر لفظی جنگ کی۔

یاد رہے کہ شمالی کوریا نے صدر ٹرمپ کے ایشیا کے دورے پر تنقید کی تھی اور وزارتِ خارجہ نے امریکی صدر کو ایک مرتبہ پھر ‘جنگجو’ اور ‘بدمزاج’ قرار دیتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘یہ کتنا ہی اچھا ہو گا اگر وہ اور کِم جونگ ان دوست بن جاتے ہیں۔’

جہاں ایک طرف صدر ٹرمپ نے کِم جونگ اُن سے دوستی کرنے کی خواہش ظاہر کی وہیں ٹویٹر پر اپنی ناراضی کا اظہار بھی کیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کی ’کم جونگ اُن مجھے بوڑھا کہہ کر کیوں با بار بے عزت کر رپے ہیں۔ میں نے انھیں کبھی پست قد اور موٹا نہیں کہا۔ میں نے اُن کا دوست بننے کی بہت کوشش کی ہے، ہو سکتا ہے کسی دن یہ ہو بھی جائے۔‘

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں کِم جونگ اُن کو ‘پاگل آدمی’ اور ‘راکٹ مین’ قرار دے چکے ہیں۔

ویتنام میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ خطے میں تنازعات کو حل کروانے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے پر تیار ہیں۔

انھوں نے کہا ’میں بہت اچھا ثالت ہوں۔‘

شمالی کوریا کے رہنما سے دوستی کے بارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ‘اگر ایسا ہوا تو یہ شمالی کوریا کے لیے بہت اچھا ہو گا تاہم اس سے دوسرے ممالک اور دنیا کو بھی فائدہ ہو گا۔‘

واضح رہے کہ پیانگ یانگ اور واشنگٹن کے درمیان شمالی کوریا کے متنازع جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے الفاظ کی جنگ میں شدت دیکھنے میں آئی ہے جن کے باعث علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔