|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2017

 اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں مردم شماری سے متعلق سندھ کے تحفظات دور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، وزیر داخلہ اور وزیر صنعت وپیداوار سمیت متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں حالیہ مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے حکام نے اجلاس کے شرکا کو نئی حلقہ بندیوں پربریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق 2018 کے عام انتخابات کرانا مشکل ہوگا۔

اجلاس کے دوران سندھ اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ نے مردم شماری سے متعلق تحفظات کااظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ کی مردم شماری کے نتائج کی تیسرے غیر جانبدار فریق سے جانچ پڑتال کرائی جائے۔

اگر اس فریق کی رپورٹ سے ہمارے تحفظات دور ہوئے تو مردم شماری کو قبول کرلیں گے۔ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے سندھ حکومت کا مطالبہ مان لیا۔ جس کے تحت سندھ میں مخصوص مردم شماری بلاکس کی تھرڈ پارٹی کے ذریعہ تصدیق کروانے پر اتفاق کرلیا گیا۔ سندھ کی شرط منظور ہونے کے بعد صوبائی حکومت نے بھی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی بل کی مشروط حمایت کردی۔ 

مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری کے ابتدائی نتائج پر حلقہ بندیاں کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عبوری نتائج کی بنیاد پر آئینی ترمیم کرتے ہوئےحلقہ بندیوں پر کام شروع ہوگا۔ سندھ حکومت کے مطالبے پر مردم شماری کے ایک فیصد بلاکس کا قرعہ اندازی کے ذریعے نئے سرے سے ڈیٹا لیا جائے گا۔

اس ایک فیصد کے نتائج کا باقی تمام بلاکس کے ڈیٹا کے ساتھ تقابلی موازنہ کرکے غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے گا۔ یہ سارا عمل 3 ماہ میں مکمل ہوگا اور سارا کام تیسرے فریق کے ذریعے کرایا جائے گا۔ حلقہ بندیاں ہونے کے فوری بعد بلاکس کے نتائج کی سمری شیٹس پبلک کر دی جائیں گی۔