|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2017

کراچی: ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اگر رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں بنتی تو ان پر مقدمات نہ چلتے۔

ڈی جی رینجرز سندھ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رینجرز کراچی میں قیام امن کے لیے کام کررہی ہے، رینجرزکی تعیناتی سے پہلے کراچی میں حالات بہت خراب تھے، شہر میں روزانہ 8سے 10 کروڑ روپے بھتہ لیا جاتا تھا۔

 ہمارامقصد ہے کہ کراچی میں ماضی جیسے حالات دوبارہ نہ ہوں، اس کے لیے رینجرز سول اور ملٹری انٹیلی جنس اداروں کی مدد کے بغیر نہیں چل سکتی، کراچی آپریشن میں انٹیلی جنس اداروں کا کرداربہت اہم ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی تشکیل سے متعلق سیاسی بیانات پر ڈی جی رینجرز نے کہا کہ 22 اگست کو میڈیا ہاؤس پر حملے کے تمام ملزمان گرفتار کیے گئے، ایم کیو ایم کے خلاف مقدمات اپنی جگہ قائم ہیں ہم ان مقدمات سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے، اگر ایم کیو ایم پاکستان اگر رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں بنتی تو ان پر مقدمات نہ چلتے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ اظہارالحسن پر حملے کے تناظر میں سیاسی جماعت سے 7 روز میں 3 ملاقاتیں ہوئیں، صرف ایم کیو ایم نہیں دیگر سیاسی جماعتیں بھی ہم سے بات کرتی ہیں، زیر حراست افراد کا تعلق جس جماعت سے ہو وہ ہم سے بات کرتے ہیں۔ 

میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ اتحاد کرنے یا الگ رہنے کا فیصلہ سیاسی جماعتیں خود کرتی ہیں، ہماری طرف سے پالیسی یا گائیڈ لائن دینے کی بات غلط ہے، اس ضمن میں ہماری صرف ایک ہی شرط ہے کہ جو ماضی میں ہوا وہ اب نہیں ہونا چاہیے۔ پی ایس پی اور ایم کیوایم کے رہنما گزشتہ 8 ماہ سے ایک دوسرے سےملاقاتیں کررہے تھے، دونوں جماعتیں ضم ہوں یا الگ الگ سیاست کریں لیکن ان میں تصادم نہیں ہونا چاہیے۔